سرینگر//موسم میں متواتر طور پر تبدیلی کے سبب وائرل فلو کا اثر ابھی بھی موجود ہے اور مارچ میں وائرل فلو نے ہزاروں کی تعداد میں بچوں کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لیا۔سرینگر میں بچوں کیلئے مخصوص اسپتال جی بی پنتھ میں مارچ کے مہینے میں 30ہزار ایسے مریضوں کا علاج و معالجہ کیا گیاجن پر وائرل فلو کا اثر تھا تاہم علاج و معالجے کیلئے آنے والے 30ہزار بچوں میں 15ہزار بچے مکمل طور پر وائرل فلو کے شکار ہوئے ۔ ابھی بھی کشمیری سماج میں موجودہے۔ ماہرین نے اعتراف کیا ہے کہ امسال وائرل فلو گزشتہ کئی سال سے زیادہ دیگر تک وادی میں موجود رہا جس دوران مختلف اسپتالوں میں وائرل فلو کے شکار مریضوں کی تعداد دگنی ہوگئی ہے۔ وادی میں وائرل فلو کی وجہ سے اسپتالوں میں فلوکی کے شکار مریضوں کی تعداد دگنی ہوگئی ہے اور وائرفلو نے بڑی تعداد میں بچوں اور بزرگوں کو اپنا شکار بنایا ہے۔ میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر پنڈتا نے کہا’’ وائرل فلو آہستہ آہستہ کم ہورہا ہے مگر یہ بات سچ ہے کہ وائرل فلو کی شکایات ابھی بھی آرہی ہیں‘‘۔ سکمزمیں شعبہ میڈیسن کے سربراہ اور امریکہ طبی ادارے سینٹرفار ڈیزیز کنٹرول ایند پریونشن کے سرولنس آفیسر ڈاکٹر پرویز احمد کول نے کہا ’’ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پچھلے برسوں کے مقابلے میں امسال وائرل فلو ابھی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے کئی سال تک وائرل فلو مارچ مہینے کے ابتدا میں ہی ختم ہوجاتاتھا مگر امسال یہ اپریل مہینے میں بھی موجود ہے ۔انہوں نے کہا ’’جیسے ہم توقع کررہے تھے، وائرل فلو ویسے کم نہیں ہورہا ہے ‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’ آئندہ چند دنوں میں وائرل فلو کم نہیں ہوا تو ہمیں وائرس کی تحقیق کیلئے پھر سے نمونے جمع کرنے ہونگے‘‘۔ وائرل بیماریوں پر نظر رکھنے والے سٹیٹ سرولنس آفیسر ڈاکٹر ایس ایم قادری نے کہا ’’ فلو ابھی چل رہا ہے کیونکہ موسم میں متواتر طور پر تبدیلی آرہی ہے اوردرجہ حرارت اعتدال پر آنے کے ساتھ ہی وائرل فلو ختم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وائرل فلو گرمی آتے ہی بیکٹریا(Becteria) میں تبدیل ہوجاتا ہے، وائرل فلو میں کمی آئی ہے مگر یہ ختم نہیں ہوا ۔