سرینگر//کشمیر ایڈیٹرس گلڈ نے گزشتہ 25برسو ںکے دوران اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دینے کے دوران قتل کئے گئے صحافیوں کو عقیدت کا خراج ادا کرتے ہوئے کہاہے کہ ان بہادر وں کو ہمیشہ میڈیا کے حقیقی ہیرو کے طور یا د رکھا جائیگا۔یوم آزادیٔ صحافت کے موقع پر کشمیر ایڈیٹرس گلڈ کی ایک غیر معمولی نشست میںاس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ صحافیوں کے قتل کے واقعات میں اگرچہ کیس درج کرکے منصفانہ تحقیقات کے وعدے کئے گئے تھے ‘ لیکن اس ضمن میں ایک بھی وعدے کو پورا نہیں کیا گیا ۔نشست کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ گلڈ کشمیر کے فوٹو جرنلسٹوں‘ چاہے وہ مقامی میڈیا یا پھر بیرون وادی صحافتی اداروں سے وابستہ ہیں ‘ کے عزم ‘ پیشے سے لگن اور حالات و واقعات کو اپنے کیمرہ میں قید کرنے کیلئے اپنی جان تک کو خطرے میں ڈالنے کے جوش و جذبے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسا کئی بار ہوا جب فوٹو جرنلسٹوں کو ہراساں کیا گیا ‘ انہیں ڈرا یاگیا‘ ان کی تذلیل کی گئی ‘ لیکن انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ کشمیر کے حالات وو اقعات عصری تاریخ میں درج ہو نے سے نہ جائیں ۔میٹنگ میں حکام ‘خاص کر سکیورٹی اداروں کے بے فکر رویہ پر افسوس کا ظہار کرتے ہوئے کہا کیا گیا ہراسانیوں میں ملوث سکیورٹی عہدیداروں کیخلاف وعدوں اور یقین دہانیوں کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہے ۔’’میڈیا سے نمٹنے کا یہ ایک پرانا طریقہ ہے جسے بار بار آزمایا جا رہا ہے ۔‘‘گلڈنے معلومات کے حصول اور پھر اس کی ترسیل میں باربار خلل ڈالنے کے معاملہ کا بھی نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ موبائیل انٹرنیٹ خدمات کی معطلی‘سوشل میڈیا پر پابندی اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی رفتار کو دانستہ طور پر کم کرنا‘ ان آئینی ضمانتوںکی خلاف وزری ہے جن کو نظام سے تحفظ ملنے کی توقع ہے ۔گلڈ نے ان اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کشمیر میں موجودہ صورتحال میں مزید دباؤ بڑھ جائیگا ۔ کشمیر ایڈیٹرس گلڈ نے اردو اور انگریزی میں بہترین نیوز اسٹوری کے علاوہ بہترین فوٹو گراف کیلئے گولڈ میڈل کا بھی اعلان کیا جو ہر سال یوم آزادیٔ صحافت پر دیا جائیگا ۔ ایوارڈ کیلئے جموںکشمیر کے میڈیا سے وابستہ صحافی اور فوٹوجرنلسٹ اہل ہوں گے ۔اس بارے میں طریقہ کار بعد میں وضع کیا جائیگا۔