سرینگر// وادی میں جاری احتجاجی لہر5ویں ماہ میں داخل ہونے کے ساتھ ہی موجودہ ایجی ٹیشن نے دنیا کی تاریخ میں دوسری سب سے طویل ایجی ٹیشن کا ریکارڑ قائم کیاہے۔4ماہ مکمل کرنے والی عوامی احتجاج اور ہڑتال کی لہر ریاست کا سب سے بڑا بند ہے جس کے دوران کاروباری ادارے جہاں مقفل رہے ،وہیں نجی و سرکاری دفاتر میں بھی مکمل طور ویرانی چھائی رہی ۔وادی میں8جولائی کو حزب کمانڈر برہان وانی کے جان بحق ہونے اور ما بعد شہری ہلاکتوں سے وادی کے شرق و غرب میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا جو ہنوزجاری ہے۔سرکار نے حالات پر قابو پانے کیلئے مسلسل55روز تک کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا جبکہ حساس علاقوں میں اس کے بعد بھی کرفیو جاری رہا۔اس دوران شہری ہلاکتوں کا سلسلہ بھی جاری رہا اور4ماہ میں کم و بیش93ہلاکتیں ہوئی اور16ہزار کے قریب زخمی ہوئے۔فورسز اور پولیس کاروائی میں قریب پیلٹ کے چھروں سے ایک ہزار نوجوانوں کی بصارت بھی دائو پر لگ گئی۔مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے احتجاجی کلینڈر جاری کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ120دن گزر جانے کے بعد بھی ہڑتال جاری ہے جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔پولیس اور فورسز کے چھاپوں میں 10ہزار نوجوانوں کی گرفتاری اور مبینہ توڑ پھوڑ سے احتجاجی مظاہروں اور سنگبازی کے علاوہ فورسز کی کاروائی میں کسی حد تک کمی واقع ہوئی ۔ امسال وادی میں شروع ہوئی عوامی ایجی ٹیشن ریاست کی تاریخ میں طویل وقت تک چلنے والی ایجی ٹیشن بن چکی ہے ،جس کے دوران ہڑتال،کرفیو،ہلاکتیں، توڑ پھوڑ،کریک ڈائون،گرفتاریاں اور ٹیر گیس و گولیوں کی گنگناہٹ کی گونج سنائی دی جبکہ شکاری بندوق سے نکلنے والے پیلٹ چھروں سے زخمی ہونے والوں کی فوج اسپتالوں میں نظر آئی۔ 2008میں قضیہ اراضی امرناتھ کے دوران بھی لوگ سڑکوں پر آئے اور قریب3ماہ اگر چہ ہڑتال رہی تاہم یہ ہڑتال 2مرحلوں اور غیر مسلسل و متواتر رہی اور اس دوران قریب65شہری ہلاکتیں ہوئیں۔2009میں2خواتین کی اجتماعی عصمت ریزی اور قتل کے بعد سرینگر میں20روز کی ہڑتال رہی جبکہ شوپیاں ضلع میں قریب40روز تک ہڑتال رہا۔2010میں سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی سربراہی والی حکومت کے دوران بھی100دنوں تک ہڑتال رہی اوراحتجاجی مظاہرئے جبکہ120کے قریب شہری ہلاکتیں ہوئیں تاہم ہڑتال میں وقفہ وقفہ سے ڈھیل دی گئی۔تاہم موجودہ ایجی ٹیشن دوران مشترکہ مزاحمتی قیادت کی خانہ و تھانہ نظر بندی کے باوجود ہڑتال کلینڈروں کا چلن جاری رہا،جس کی وجہ سے4ماہ گزر جانے کے باوجود ابھی تک ہڑتال میں ایک دن کی بھی ڈھیل نہیں دی گئی۔فلسطین میں1936سے1939تک فلسطینی اور عرب عوام کی طرف سے برطانیہ کے نو آبادیاتی نظام کے خلاف آواز بلند کرنے کی تحریک کے دوران مسلسل6ماہ تک احتجاج اور ہڑتال کیاگیا جس کے دوران برطانیہ سے مکمل آزادی کا مطالبہ کیا گیا۔بین الاقومی سطح پر عراق،سعودی عرب، یمن اور اُردون کے حکمرانوں کی جانب سے سفارتی کاری اورمداخلت کے علاوہ برطانیہ انتظامیہ کی جانب سے فلسطینی عوام کو سیاسی رعایت فراہم کرنے کی ترکیب کے بعد اس ایجی ٹیشن کا اختتام ہوا۔بھارت میں بھی تحریک آزادی کے دوران طویل ایجی ٹیشن اور ہڑتالوںکا دور چلا تاہم اس دوران مسلسل ہڑتال کی مثال تاریخ کی کتابوں میں نہیں ملتی۔تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ بھارت میں عدم تعاون کی تحریک جنوری1920سے اپریل1922تک،سیول نافرمانی کی تحریک فروری1930سے2برسوں تک اور بھارت چھوڑ دو کی تحریک1942سے شروع ہوئی اور کئی ماہ تک جاری رہی تاہم اس دوران مسلسل ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ دیکھنے کو نہیں ملا۔فلسطین میں بھی پہلے اور دسرے انتفادہ کی صورت میں طویل ایجی ٹیشن کا دور دیکھنے کو ملا تاہم اس دوران بھی متواتر اور مسلسل ہڑتال نہیں ہوئی۔پہلا انتفادہ فلسین میں اسرائیلی قبضے کے خلاف1987میں شروع ہوا جو1991تک جاری رہا جبکہ دوسرا انتفادہ ستمبر2000میں شروع ہوکر2005میں شرم الشیخ سمٹ کے ساتھ ہی اختتام پذیر ہوا۔یوکرین میں نومبر2013میں یورپی انضمام کے خاتمے کے خلاف ایجی ٹیشن شروع ہوئی جو3ماہ تک یوکرین کے صدر وکٹر یان کوئچ کے اقتدار کے خاتمے تک جاری رہی۔اس دوران بھی تاہم مسلسل ہڑتال دیکھنے کو نہیں ملی۔یوکرین میں ہی نومبر2004سے جنوری2005تک انتخابات میں دھاندلیوں کے خلاف احتجاجی لہر جاری رہی جس کو آرینج انقلاب کا نام دیا گیا۔وادی میں اس لحاظ سے ابھی ایجی ٹیشن اس قدر طول نہیں پکڑ چکی ہے تاہم ریاست کی تاریخ میں یہ سب سے طویل ایجی ٹیشن ہے ۔