سرینگر//خواتین کی گیسو تراشی کے خلاف سرینگر کے لالچوک،سرائے بالا،حیدپورہ،نٹی پورہ،صورہ آنچار،کھنہ بل اوراننت ناگ میں احتجاجی جلوس برآمد ہوئے۔کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جم کر جھڑپیں بھی ہوئیں۔انتظامیہ نے پائین شہر کے5پولیس تھانوں کے حدود میں بندشیں عائد کیں تھیںجبکہ تاریخی جامع مسجد میں نماز کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی گئی۔اس دوران ریل سروس کو بعد از دوپہر معطل کرنے کے علاوہ پوری وادی میں موبائل انٹرنیٹ سروس کوبھی بند کیا گیا۔ دریں اثناء میر واعظ عمر فاروق کو خانہ نظر بند رکھا گیا جبکہ محمد یاسین ملک کو گھر سے گرفتار کیا گیا۔
وسطی کشمیر
انتظامیہ نے پائین شہر کے5 پولیس تھانوں نوہٹہ، خانیار ، مہاراج گنج ، رعناواری اور خانیار میں سخت بدشیں عائد کی گئیں تھیں،جس کی وجہ سے ان علاقوں میں کرفیو جیسی صورتحال تھی۔بندشوں کی وجہ سے تاریخی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی بھی ممکن نہیں ہوسکی،انتظامیہ نے جامع مسجد سرینگر کے گردو نواح میں سخت پہرہ بٹھا دیا تھا۔جمعہ کوجبری گیسو تراشی واقعات کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے وادی بھر میں احتجاجی مظاہروں کی اپیل کی تھی۔نماز جمعہ کے بعد سرینگر کے آبی گزر سے جلوس برآمد ہواجس میں لبریشن فر نٹ کے نور محمد کلوال ، شیخ عبدالرشید ،بشیر کشمیری نے بھی شرکت ۔احتجاجی مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر خواتین کے بال کاٹنے کے خلاف نعرے درج تھے ۔ریلی میں شامل شرکاء نے نعرہ بازی کرتے ہوئے پریس کالونی تک مارچ کیا ،جہاں انہوں نے دھر نا دیا ۔احتجاجی مظاہرین نے جب لالچوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش تو پولیس نے شیخ عبدالرشید، بشیر احمد کشمیری ، محمد عظیم زرگر سمیت دیگر کئی لوگوں کو حراست میں لیا۔اس دوران حید رپورہ میںنماز جمعہ کے بعدجامع مسجد سے جلوس برآمد ہوا،جبکہ شرکاء جلوس کے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڑ تھے۔ احتجاج میںنثار حسین راتھر، مولوی بشیر عرفانی، بشیر احمد قریشی، ، مختار احمد صوفی،محمد یاسین عطائی،سید امتیاز حیدر، سید محمد شفیع، امتیازاحمد شاہ، حاجی عبدالقدوس،نثار احمد اور رمیض راجہ کے علاوہ دیگر لوگوںنے شرکت کی۔ سرائے بالا سے بھی نماز جمعہ کے بعد مقامی لوگوں نے خواتین کے بال کاٹنے کے خلاف احتجاجی جلوس برآمد کیااور جہانگیر چوک تک مارچ کیا۔بعد میں جلوس پرامن طور پر منتشر ہوا۔نماز جمعہ کے بعد صورہ آنچار سے بھی خواتین کو نشانہ بنا کر جبری طور پر انکی چوٹیاں کاٹنے کے خلاف احتجاج ہوا۔احتجاجی جلوس میں مشتاق احمد صوفی ، فاروق احمد سوداگر، محمد یوسف بٹ اورساحل احمد وار کے علاوہ دیگر لوگوں نے شرکت کی۔احتجاجی مظاہرین خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ادھر نٹی پورہ سرینگر میں سرینگر میں خواتین کو چوٹیاں کاٹنے کے خلاف جم کر جھڑپیں ہوئیں جو شام گئے تک جاری رہیں۔پولیس نے نٹی پوری چوک میں مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے شلنگ کی جس سے دارا علاقہ دھویں سے بھر گیا۔خان محلہ باغات میں جلوس نکالنے کی کوشش کے دوران پولیس نے گردوارہ کے قریب جلوس پر شلنگ کی، جس کے نتیجے میں کئی خواتین بیہوش ہوئیں۔بعد میں پولیس خان محلہ کے اندر بھی گھس گئی اور رہائشی مکانوں کے اندر بھی آنسو گیس کے گولے پھینکے۔چھانہ پورہ سرینگر میں جے کے بینک کے قریب مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔
جنوبی کشمیر
اننت ناگ میں نماز جمعہ کے بعد خواتین نے کھنہ بل میں ایک بڑا جلوس برآمد کیا،جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے خواتین نے صنف نازک کی چوٹیاں کاٹنے والوں کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کیا۔ اننت ناگ میں نماز جمعہ کے بعد جامع مسجد حنفیہ سے ایک جلوس برآمد ہوا۔ احتجاجی جلوس نے نعرہ بازی کرتے ہوئے جونہی لالچوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی،تو پولیس اور فورسز نے انہیں منتشر ہونے کو کہا،تاہم مظاہرین نے مخاصمت کی،جس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔اس کے بعد پتھرائو کررہے مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران شلنگ بھی کی گئی۔کئی افراد زخمی ہوئے جن میں بلال احمد ڈار اور سارہ بیگم ساکن قاضی آباد شامل ہیں۔اسکے بعدقصبے میں تنائو کی صورتحال پیدا ہوئی اور اچھہ بل اڈہ،مٹن چوک،ڈانگر پورہ،کانجی واڑہ و غیر ہ میں فورسز اور نوجوانوں کے درمیان تصادم آرائیاں ہوتی رہیں۔دکانداروں نے الزام عائد کیا کہ فورسز نے انکے دکانوں پر شلنگ کی،جس کے نتیجے میں انکو کافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ دکانداروں نے احتجاج کے طور پرضلع ترقیاتی کمشنر کو دوکانوں کی چابیاں سونپ دیں۔