؎سرینگر//جماعت اسلامی نے سوئیہ بگ بڈگام کے بزرگ شہری کی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت پر سخت رد عمل کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک پینسٹھ سالہ شخص سید حبیب اللہ ساکن سویہ بگ بڈگام جو دماغی طور معذور تھا کو انڈین ایئر فورس سے وابستہ اہلکاروں نے جس طرح گولی کا شکار بناکر جاں بحق کردیا‘ اس سے واضح ہوتا ہے کہ طاقت کے نشے اور گھمنڈ میں چور فورسز کے سامنے اب کشمیر میں انسانی جانوں کی کوئی قیمت نہیں! پھٹے پرانے کپڑوں میں ملبوس، ننگے پیر چلنے والا ایک بیمار شخص بھی اب ان اہلکاروں کو برداشت نہیں ہوتا اور بلاکسی جھجھک کے نشانہ تان کر اُس پر فائرنگ کرتے ہیں۔ انسانی حقوق کی اس سے بدترین پامالی کا کوئی تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ہے۔اس مذموم واقعہ کو جواز فراہم کرنے کی خاطر یہ بھونڈی دلیل دی گئی کہ اُس نے کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ کیا اس کیمپ کا دروازہ رات کے وقت کھلا رہتا ہے کہ کوئی بھی شخص جب چاہے اس کے اندر داخل ہوسکتا ہے؟ ۔جماعت اسلامی ترجمان نے کہا ہے کہ چونکہ وادی میں جنگل کا قانون نافذ العمل ہے اس لیے ایسا ہونا لابدی ہے اور یہ اندوہناک واقعات تب تک ہوتے رہیں گے جب تک ان جنگلی قوانین کا نفاذ ختم نہیں کیا جاتا! اس واقعہ سے یہ حقیقت عیاں ہوتی ہے کہ یہاں تعینات بے لگام بھارتی فورسز کو قتل و غارت کی کھلی چھوٹ ہے اور جس کو جب چاہیں قتل کردیں مگر ان سے کوئی قانونی یا عدالتی محاسبہ نہیں ہوگا۔ جماعت اسلامی نے سید حبیب اللہ کو جاں بحق کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرنے کے علاوہ اُن کے لواحقین کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔