سرینگر// پیر کو وادی کے تعلیمی اداروں میں احتجاجی مظاہرے بھڑک اٹھنے کے بعد بدھ کو مسلسل تیسرے روز بھی مواصلاتی کمپنیوں کی تھری اور فور جی انٹرنیٹ سروس منقطع رہیں ۔ انٹرنیٹ کی معطلی اب روز مرہ کا معمول بن چکا ہے۔ وادی میں انتظامیہ کی جانب سے گذشتہ 10روز کے دوران 3مرتبہ انٹرنیٹ کرفیو کا نفاذ عمل میں لانا پڑا ہے۔ جبکہ گذشتہ سال کی عوامی ایجی ٹیشن کے دوران 6ماہ تک انٹرنیٹ پر قد غن رہنے سے مواصلاتی کمپنیوں کو 180 کروڑ روپے کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ وادی میں انٹرنیٹ پر پابندیاں اب ایک تشویش ناک مسئلہ بن چکا ہے جس کے منفی اثرات صرف طلباء پر ہی نہیں بلکہ تجارتی شعبے پر بھی پڑ رہے ہیں جبکہ انٹرنیٹ پر بار بارقد غن سے عام لوگوں کو بھی بڑے پیمانے پر پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ ای کامرس اور دیگرآن لائن تجارتی سرگرمیوں اس دوران ٹھپ ہو جاتی ہے ۔وادی میں 2012 ء سے اپریل 2017 ء تک 30 مرتبہ انٹرنیٹ سروس معطل رکھی گئی۔کشمیر عظمیٰ کے پاس دستیاب اعداد وشمار کے مطابق2012کے دوران3مرتبہ جبکہ 2013,، 2014 اور 2015کے دوران ہر مرتبہ5بار وادی میں انٹرنیٹ سروس منقطع کی گئی جبکہ سال2016کے دوران10مرتبہ 6ماہ کے لئے انٹرنیٹ سروس کو منقطع کیا گیا۔ 2016کی عوامی ایجی ٹیشن کے دوران19جولائی سے19نومبر تک انٹرنیٹ سروس کو 5ماہ تک منقطع رکھا گیا جبکہ اس دوران پری پیڈ موبائل سروس27جنوری2017تک معطل رکھی گئی۔ 8جولائی 2016 کو جنوبی کشمیر میں پری پیڈ اور پوسٹ پیڈ موبائل سروس کو بند کیا گیا تاہم ریاست کی سرکاری کمپنی بی ایس این ایل کی سروس چالو رہی جبکہ شمالی کشمیر میں پوسٹ پیڈ سروس کو11جولائی اوروسطی کشمیر میں یکم جولائی کو منقطع رکھی گئی۔16جولائی کو شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ،بانڈی پورہ اور سرحدی ضلع کپوارہ میں لینڈ لائن سروس معطل کی گئی جبکہ پوسٹ پیڈ سروس کو 26جولائی کو دوبارہ بحال کیا گیا تاہم پری پیڈ موبائل سروس کو ایک دن بعد بحال تو کیا گیا لیکن آوٹ گوینگ کال مسلسل بند رہی ۔ 11اگست2016 کو بی ایس این ایل پوسٹ پیڈ سروس کے بغیر سبھی موبائل سروس ایک مرتبہ پھر بند کی گئی تاہم13اگست کوپوسٹ پیڈ سروس بحال کی گئی مگر براڈ بینڈ سروس منقطع رکھی گئی جس کے ایک دن بعد بی ایس این ایل پوسٹ پیڈ سروس کے بغیر دیگر پوسٹ پیڈ سروس پھر منقطع کی گئی ۔14ستمبر2016کوبراڈ بینڈ سروس بند کی گئی جس کو4روز بعد19ستمبر کو پھر سے بحال کیاگیا ۔14اکتوبر2016 کو 98دن کے بعد پری پیڈ سروس کو بحال کیا گیا تاہم انٹرنیٹ پرمسلسل پابندی عائد رہی ۔19نومبر2016کوپوسٹ پیڈ پر انٹرنیٹ سروس مسلسل 13روز تک منقطع رہنے کے بعد بحال کی گئی جبکہ پری پیڈ موبائل سروس 6ماہ تک منقطع رہنے کے بعد19نومبر کو بحال کی گئی ۔8ور9اپریل کی درمیانی رات سرینگر پارلیمانی نشست کے ضمنی انتخابات کے پیش نظرپوسٹ پیڈ سمیت سبھی موبائل انٹرنیٹ پرپابندی عائد کی گئی ۔جس کو 13اپریل کو4روز بعد بحال کیا گیا ۔16اپریل کوڈگری کالج پلوامہ میں طالب علموں کے خلاف بے تحاشا طاقت کے خلاف وادی کے کئی تعلیمی اداروں میں تشدد بھڑک اٹھنے کے پیش نظرانٹرنیٹ پر ایک بار پھر پابند ی عائد کی گئی جو مسلسل بجاری رہی ۔انٹرنیٹ سروس کی معطلی کے باعث وادی میں پیشہ ور افراد اور طالب علموں کے ساتھ ساتھ وادی آئے ہوئے سیاحوں کو بھی شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ سیاحوں کے ایک گروپ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انٹرنیٹ سروس کی معطلی کے باعث انہیں ذہنی کوفت کا شکار ہونا پڑا ہے۔ طلباء کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر قدغن کی وجہ سے انہیں ملک کی مختلف یونیورسٹیوں میں داخلہ کی درخواستیں آن لائن جمع کرانے کے لئے کافی مشکلات درپیش آرہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنا لوجی کے جدید دور میں الیکٹرانک کرفیو کا نفاز عمل میں لانا دقیہ نوسی نظریہ کی عکاسی کرتا ہے۔