سرینگر//ریاستی حکومت نے ایک آزادانہ اوپتھالمک ہسپتال کے قیام کو منظوری دی ہے اور اب امراض چشم کیلئے ایک آزادانہ ہسپتال یا مرکز قائم ہوگا جس کیلئے گورنمنٹ نرسنگ ہوم گپکار کا انتخاب عمل میںلایا گیا ہے ۔اسطرح کشمیر نرسنگ ہوم میں جموں و کشمیرکا پہلا آنکھوں کا مخصوص اسپتال قائم ہو گا۔ نیشنل پروگرام فار کنٹرول آف بلائنڈنس کے تحت پورے بھارت میں 12ویں پانچ سالہ منصوبے کے تحت اگرچہ پہلے ہی19اسپتال قائم ہوچکے ہیں تاہم وادی میںپانچ سال تک رکاوٹیں کھڑا کی گئیں لیکن اب ضلع ترقیاتی بورڈ نے مارچ 2017کے ابتدائی ایام میں کشمیر میں ریجنل آپتھومالوجی انسٹیچوٹ قائم کرنے کو منظوری دی ہے۔ بھارت کے ساتھ کشمیر میںاندھے پن کی بیماری کو دور کرنے کیلئے مرکزی سرکار نے دیگر ریاستوں کے ساتھ ساتھ جموں کشمیرکو بھی ریجنل اپوتھومولاجی انسٹیچوٹ قائم کرنے کیلئے 12ویں پانچ سالہ منصو بے میں شامل کیا تھاتاہم بھارت کے اہم ترین شہروں دلی، چینئی، حیدرآباد، الہ آباد، احمد آباد، کولکتہ، پٹنہ، سیتاپور، بنگلور، گوہاٹی، بھوپال، تروندرم، رائے پور، جئے پور، رانچی، کٹک، رہتھک، ممبئی اور پنچاب میں پانچ سال کے اندر مذکورہ اداروں کو قائم کیا گیا ۔ محکمہ صحت میں موجود باوثوق ذرائع نے بتایا کہ صدر اسپتال کے شعبہ امراض چشم کے سربراہ اور پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج نے اگرچہ سرینگر میں ریجنل انسٹیچوٹ آف آپتھومولاجی قائم کرنے کیلئے بہت جلد منصوبہ تیار کیا تاہم کشمیر مخالف جذبات رکھنے والے چند وزراء نے اسکی سخت مخالفت کی اور کئی دفعہ صحت کا قلم دان سنبھالنے والے وزراء نے بھی اس ادارے کو قائم کرنے میں رکاوٹیں کھڑی کیں جس کی وجہ سے ریجنل انسٹیچوٹ آف آپتھومولاجی کا قیام صرف خواب بن کررہ گیا ۔ کشمیر میں ریجنل آپتھومولاجی سینٹر قائم کرنے کیلئے اکتوبر 2015کو منعقد کی گئی ضلع ترقیاتی بورڈ میٹنگ میں بھی اس معاملے کو شامل کرنے کی کوشش کی گئی تھی ۔ محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایاکہ مختلف اوقات پر شعبہ صحت کا قلم دان سنبھالنے والے وزراء کی سرزنش کرنے کے باوجود بھی پرنسپل میڈیکل کالج نے ہمت کا دامن نہیں چھوڑا ۔انہوں نے 2016کے نامساعد حالات کے دوران بھی حکومت سے کشمیر میں ریجنل انسٹیچوٹ آف آپتھومولاجی قائم کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔پرنسپل میڈیکل کالج نے 22ستمبر 2016کو اپنی ایک چھٹی زیرنمبر MC/Plan/2091-92کے تحت ادارہ قائم کرنے کیلئے مرکزی سرکار سے مالی معاونت بھی طلب کی تھی۔ 22ستمبر 2016کو پرنسپل میڈیکل کالج نے مرکزی سرکار کو نامساعد حالات کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست کی تھی کہ وہ سرینگر میں ریجنل انسٹیچوٹ آف اپتھومولاجی قائم کرنے کیلئے مالی مدد دیں تاہم سرکار کی طرف سے کوئی بھی جواب موصول نہیں ہوا ۔ پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج کی طرف سے بھیجی گئی اس چھٹی میں کل 105.12کروڑ روپے فراہم کرنے کی درخواست کی گئی جن میں سیول جزیات کیلئے 81.22کروڑروپے، طبی ساز و سامان کیلئے 4.90کروڑ، دفتری ساز و سامان اور فرنیچر کیلئے 3.10کروڑ روپے اور افرادی قوت کیلئے 15.90کروڑ روپے شامل ہیں۔ مذکورہ چھٹی میں اس بات کا خلاصہ بھی کیا گیا ہے کہ ریجنل انسٹیچوٹ آف آپتھومولاجی قائم کرنے کیلئے درکار زمین کی قیمت 8کروڑ روپے اب ضرورت نہیں ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ ریجنل انسٹیچوٹ آف آپتیھومولاجی کو سرینگر کے گپکار علاقے میں قائم کشمیر نرسنگ ہوم میں قائم کئے جانے کا منصوبہ ہے ۔ پرنسپل میڈیکل کالج ڈاکٹر قیصر احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ ہم نے یہ منصوبہ سرکار کو پیش کیا ہے مگر ابتک اجازت نہیں ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر نرسنگ ہوم میں قائم شعبہ آنکولواجی اور چھاتی کے امراض کا شعبہ وہاں سے ہٹایا جائے گا۔ پرنسپل میڈیکل کالج ڈاکٹر قیصر احمد نے بتایا ’’ اگر ریجنل انسٹیچوٹ آف آتھومولاجی قائم کرنے کی اجازت مل گئی تو کشمیر نرسنگ ہوم میں کام کرنے والے شعبہ آنکولاجی کو سرینگر کے صدر اسپتال میں منتقل کیا جائے گا جبکہ چھاتی کے امراض میں مبتلا لوگوں کیلئے قائم کئے گئے شعبے کو واپس سی ڈی اسپتال سرینگر منتقل کیا جائے گا۔ وزیر مملکت برائے صحت آسیہ نقاش نے بتایا ’’نامساعد حالات کے دوران ہمیں کمی محسوس ہوئی ہے اور ہمیں لگتا ہے کہ ہم کشمیر نرسنگ ہوم میں خالی پڑی جگہ کا استعمال کرکے آنکھوں کی بیماریوں میں مبتلا لوگوں کیلئے بہتر انتظام کرسکتے ہیں کیونکہ یہاں لوگوں کو علاج و معالجے کیلئے بیرون ریاستوں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ چند کینسر مریضوں کو منتقل کرکے وہ کینسر اسپتال نہیں بنتا بلکہ مریضوں کیلئے سہولیات کی دستیابی ہی بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر نرسنگ ہوم میں امراض چشم کا شعبہ منتقل کرنا ضروری بن گیا ہے اور اس سلسلے میں حالیہ دنوں منعقد ہوئی ضلع ترقیاتی بورڈ میں اسکو منظوری دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا’’ہم اس کو ریجنل سینٹر نہیں بنا رہے بلکہ شعبہ آپتھومالوجی کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ جب جگہ اور ماہر ڈاکٹر دستیاب ہونگے تو خود بخود ریجنل سینٹر کے طور پر کام کرے گا۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ گپکار میںہمیں آس پاس کے ماحول کا بھی خیال رکھنا تھا اور اسلئے اس اسپتال کی منظوری میں کچھ وقت لگا تاہم اب تمام رکاوٹوں کو دور کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’12ویں پلان کے تحت اس کیلئے پیسہ آیا ہے اور ہم نے اس پر کام بھی شروع کیا ہے۔آسیہ نقاش نے کہا ’’ ہم نے شعبہ آپتھومولاجی کیلئے سازوسامان خریدنے کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے۔ واضح رہے کہ سال 1891میں کشمیر میڈیکل مشن کے تحت قائم کئے گئے کشمیر نرسنگ ہوم کی دو بلڈنگیں 70کمروں پر مشتمل ہیں اور اسپتال 19کنال اراضی پر پھیلا ہوا ہے۔ مذکورہ اسپتال کو سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید نے ایک سال قبل کینسر اسپتال میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور مذکورہ اسپتال میں شعبہ آنکولاجی کا افتتاح بھی کیا تھا۔ کشمیرنرسنگ ہوم سال2003تک شیر کشمیر میڈیکل ٹرسٹ کے زیر نگران تھا مگر 2003سے لیکر 2013تک بند رہنے کے بعد گورنمنٹ میڈیکل کالج نے اپنی تحویل میں لیا اور کشمیرنرسنگ ہوم نے پھر سے کام کرنا شروع کردیا ۔