سرینگر//وادی کے جنوب و شمال میں جمعہ کو احتجاجی مظاہرے ہوئے جس کے دوران سرینگر کے پائین علاقوں، سوپور، حاجن،ترہگام کپوارہ اور شوپیاں میں فورسز وپولیس اہلکاروں کے ساتھ مظاہرین کی جھڑپیں ہوئیں۔اس دوران شوپیاں اور پلوامہ میں ہڑتال بھی رہی ۔ مرکزی جامع مسجدسرینگر میں نماز جمعہ کے بعد نوجوانوں نے جلوس برآمد کیا اور اس دوران نعرہ بازی کی۔ جب یہ جلوس اختتام پذ یر ہوا تو نوجوان نوہٹہ علاقہ میں مختلف حصوں میںتقسیم ہوئے اور مظاہرے کرنے لگے۔پولیس اور فورسز نے ان کا تعاقب کرنا شروع کیا جس کے بعد پر تشدد جھڑپوں کا آغاز ہوا۔اس موقعہ پر نوہٹہ اور دیگر علاقوں میں پتھرائو اور بے تحاشہ شلنگ کی گئی۔جس کے نتیجے میں ہر سو دھواں ہی دھواں نظر آنے لگا۔تاہم کسی بھی شخص کے زخمی ہونے کی کوئی بھی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ بانڈی پورہ کے حاجن میں نماز جمعہ کے بعد احتجاج ہوا اور فورسز کے ساتھ تصادم آرائی ہوئی ۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق احتجاج پر اتر آئے نوجوانوں نے آرمی گڈ ول سکول میں قائم فورسز کیمپ پر پتھرائوکیا ۔ اس دوران بازار بند ہوا اور کافی دیر تک پتھرائو اور ٹیر گیس شلنگ جاری رہی تاہم کسی کی زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ۔ حاجن ڈاگر پورہ میں دو غیر ملکی عسکریت پسند جامع مسجد میں داخل ہوئے اور جہاد کے متعلق جذباتی خطاب کرنے کے بعد نماز ادا کی اور رفوچکر ہوگئے ۔کپوارہ کے ترہگام قصبہ میں جمعہ کو بعد نماز اس وقت حالات کشیدہ ہوگئے جب لوگو ں اور فورسز کی درمیان جھڑپو ں کا سلسلہ شروع ہوا ۔ نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق گرلز ہائر سکینڈری سکول ترہگام کی طالبات نے بعد نماز جمعہ جلوس نکالا جبکہ مرکزی جامع مسجد ترہگام سے بھی لوگوں نے جلوس نکالا تاہم قصبہ میں تعینات فورسز اہلکاروں نے گرلز ہائر سکینڈری سکول ترہگام اور لوگو ں کے جلوسوں کو آگے جانے کیاجازت نہیں دی جس کے دوران فورسز اور جلوس میں شامل لوگو ں کے درمیان جھڑپو ں کا سلسلہ شروع ہو ا ۔فورسز نے جلوس میں شامل لوگو ں کو منتشر کرنے کے لئے شلنگ کی جبکہ حالات کشیدہ ہونے کے بعد ترہگام کے باقی محلو ں سے بھی مردوزن اپنے گھرو ں سے باہر آئے اور نعرئہ بازی کی ۔فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپو ں میں 4شہری زخمی ہوئے ۔ جو ں ہی فورسز نے پر امن جلوس پر ٹائر گیس شلنگ کی تو قصبہ میں فوری طور دکانیں بند ہوگئیں اور وہا ں سنا ٹا چھا گیا ۔ترہگام میں حالات کشیدہ ہونے کے بعد کرالہ پورہ کپوارہ سڑک پر گاڑیو ں کی نقل و حمل بھی متاثر ہوئی ۔۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق سوپور میں بھی نماز جمعہ کے بعد نوجوان سڑکوں پر نمودار ہوئے اور انہوںنے جلوس نکالنے کی کوشش کی تاہم پویس و فورسز اہلکاروںنے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیںدی جس پر جلوس میں شامل نوجوان مشتعل ہوئے اور انہوںنے پولیس و فورسز اہلکاروں پر پتھرائو کیا ۔جس کے جواب میں پولیس و فورسز اہلکاروںنے ان کا تعاقب کیا ۔ نوجوانوںنے گلی کوچوں میں مورچہ سنبھالتے ہوئے فورسز پر پتھرائو جاری رکھا جس کے جواب میں پولیس کو شلنگ کرناپڑی ۔ کافی دیر تک طرفین کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا جبکہ بعد میں احتجاج کا دائرہ بٹہ پورہ تک پھیل گیا ۔ طرفین کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے افراتفری کا ماحول پیدا ہوا جس کی وجہ سے دکانیں اور کاروباری ادارے بند ہوئے۔نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق شوپیان ضلع میں ایک نوجوان کی مبینہ گمشدگی کے خلاف دوسرے روز بھی ہرتال رہی جس کے دورن تمام دُکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے اور سڑکوں پر بھی ٹریفک کی آمد رفت معطل رہی۔ جمعہ کے پیش نظر ضلع میں سیکورٹی کے سخت انتظام کیے گئے تھے،تاہم پتھرائو کے کئی واقعات پیش آئے۔ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ پولیس نے مبینہ طور سے زبیر کو لاپتہ کیا ہے اور وہ قید سے فرار نہیں ہوا ہے۔ سنگلو چوک میں بعد نمازجمعہ تشدد بھڑک اٹھا۔یہاں نوجوانوں نے فورسز پر پتھرائو کیا جبکہ جوابی کارروائی میں فورسز نے اشک آور گیس کے گولے داغے اور پائو ا شلنگ کی ۔میمندر میں بھی شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران چار افراد کو حراست میں لیا گیا۔نامہ نگار شوکت ڈار کے مطابق پلوامہ میں جمعہ کو ہڑتال رہنے کے نتیجے میں معمول کی سرگرمیاں متاثر ہوگئیں ۔ قصبہ میں مبینہ فورسز زیادتیوں کے خلاف ہڑتال رہی ۔قصبہ میں دکانیں ،کاروباری ادارے ،تجارتی مراکز ،پیٹرول پمپ بند رہے جبکہ سرکاری اور غیر سرکاری دفاتر میں ہڑتال کی وجہ سے ملازمین کی حاضری برائے نام رہی ۔ہڑتال کے نتیجے میں مسافر بردار ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا ۔مقامی لوگوں کے مطابق ہڑتال فورسز کی جانب سے مبینہ طور پر دکانوں کی توڑ پھوڑ کے خلاف کی گئی ۔ پلوامہ کی تاجر انجمن نے قصبہ میں ہڑتال کی کال دی تھی ۔مذکورہ انجمن کا الزام ہے کہ فورسز نے احتجاجیوں اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کے دوران یہاں کئی افراد کو زد کوب کیا جبکہ کئی دکانوں کی توڑ پھوڑ کی۔