۔70برسوں میں صرف آبی ذخائر فروخت کئے گئے، نظام وہی کا وہی رہا
سرینگر //کشمیر کے صارفین کو 24گھنٹے بجلی فراہم کرنے کی غرض سے آج تک وادی میں تین بار بجلی میٹر نصب کئے جا چکے ہیں ، لیکن ہر بار اسے محکمہ نے خود ہی ناقص منصوبہ بندی سے تعبیر کیاہے۔متواتر حکومتوں کی غلط منصوبہ بندی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پہلے گرڈسٹیشنوں ، رسیونگ سٹیشنوں اور بجلی ٹرانسفارمروں کی صلاحیت بڑھانے کے بارے میں ٹھوس منصوبہ بندی کرنی چاہیے تھی تاکہ صارفین تک بجلی پہنچانے میں جو بھی رکاوٹیں ہیں وہ دور کی جاسکیں، لیکن ریاستی حکومت نے التی سمت کا تعین کیا،اور پہلے سمارٹ میٹر ہی نصیب کرنے کا ٹارگٹ مقرر کیا، چاہیے بجلی مہیا ہو یا نہیں۔محکمہ کے اندرونی ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پہلے بجلی پروجیکٹوں سے گرڈ سٹیشنوں تک پہنچانی تھی، اُس کے بعد گرد سٹیشنوں سے رسیونگ سٹیشنوں تک، وہاں سے ٹرانسفارمروںتک اور اسکے بعد ہی لوگوں کے گھروں تک بجلی پہنچ سکتی تھی۔ابھی تک نہ رسیونگ سٹیشنوں کی صلاحتیں بڑھائی گئیں، نہ گرڈ سٹیشنوں کی اور نہ ہی بجلی تقسیم کرنے کیلئے درکار ٹرانسفارمروں کی،الٹا سمارٹ میٹر نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تین بار میٹر نصب
ان ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی میں ابھی تک 3بار بجلی میٹر نصب کئے گئے ہیں اور اُن پر کروڑوں روپے خرچ ہوئے۔اتنا ہی نہیں بلکہ ان تینوں ادوار میں میٹرنصب کرنے کی ڈیڈ لائن بھی مقرر ہوئی مگر 50فیصد سے زیادہ میٹر نصب نہیں کئے جا سکے ۔سال 2007میں سٹیٹ الیکٹرسٹی ریگولیٹری اتھارٹی نے وادی میں میٹر نصب کرنے کیلئے 2برس کا وقت دیا تھا، اُس کے بعد کئی بار ڈیڈ لائنوں کو بھی بڑھایا گیا مگر اس کے باوجود بھی 12برسوں میں 50فیصد میٹر نصب نہیں ہو سکے۔ اتھارٹی کے مطابق محکمہ بجلی نے ریاست جموں وکشمیر میں پچھلے چار برسوں کے دوران 11,47,723بجلی میٹر نصب کئے ہیں ۔ ا عدادوشمار کے مطابق سال 2015.16میں2,02,374 اورسال2016.17میں 2,52,537میٹر نصب کئے گئے ۔سال 2017.18میں3,44,709اور مالی سال 2018.19میں 3,48,103میٹر گھروں اور دوسرے سرکاری وغیر سرکاری اداروں یا مراکز میں نصب کئے گئے ہیں۔غور طلب بات یہ ہے کہ میٹر نصب کرنے کے دوران یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ صارفین کو 24گھنٹے بجلی فراہم کی جائے گی ۔میٹر نصب ہونے کے بعد بھی صارفین کو 24گھنٹے بجلی فراہم نہیں ہوئی اور اب محکمہ اس منصوبے کو بھی فلاپ بتا رہا ہے ۔
صلاحیت ندارد
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ بجلی کے رسیونگ سٹیشنوں کی صلاحیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سانبہ امر گڑھ ٹرانسمیشن لائن سے 1000میگاواٹ بجلی مہیا ہونے والی تھی لیکن رسیونگ سٹیشنوں میں صلاحیت کم ہونے کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہوگا۔ایچ ایم ٹی ریسونگ سٹیشن کی تعمیر گذشتہ 6سال سے ہورہی ہے لیکن ابھی تک مکمل نہیں کیا جاسکا ہے۔در اصل عرصہ دراز سے گرڈ سٹیشنوں ، رسیونگ سٹیشنوں اور بجلی ٹرانسفارمروں کی صلاحیت ہی نہیں بڑھائی گئی ۔کہیں پر گرڈ سٹیشنوں کی مکمل دیکھ ریکھ ہی نہیں تو کہیں سالوں پرانے ٹرانسفارمر نصب ہیں۔ جب تک نہ وادی میں بجلی پروجیکٹوں سے لیکر ٹرانسفارمروں تک کی صلاحیت بڑھائی جائے تب تک سمارٹ میٹر نصب کرنے کا کوئی بھی فائدہ نہیں ہے ۔
سیول سو سائٹی اور ٹریڈرس کا رد عمل
سیول سوسائٹی کشمیر کا کہنا ہے کہ محکمہ کی غلط منصوبہ بندی کے سبب ہی عام لوگ بجلی کی مار جھیل رہے ہیں ۔سیول سوسائٹی ممبر شکیل قلندر نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کا صارف کبھی فیس ادا کرنے سے دور نہیں رہا ۔مگر نہ بجلی کی معقول فراہمی ہورہی ہے ، نہ وولٹیج سہی ہے،نہ سپلائی پوزیشن بیتر ہے اور نہ بجلی کی تقسیم کاری بہتر ڈھنگ سے ہو پارہی ہے۔نتیجتاً اسکی مار صارفین ہی جھیل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صارفین کا حق ہے کہ وہ محکمہ سے 24گھنٹے بجلی وصول کرے لیکن یہاں ایسا نہیں ہوتا ۔ شکیل قلندر نے کہا کہ جو میٹر نصب کئے گئے ہیں، اب محکمہ کہہ رہا ہے کہ وہ ٹھیک نہیں ہیں اور بیچ میں جو میٹر لائے گئے اُس میں سے بھی کچھ ایک سٹاک کو اٹھا کر یہ کہا گیا کہ یہ ٹھیک نہیں تھے ۔عام لوگ بھی محکمہ سے یہ سوال کر رہے ہیں کہ جو پیسہ ان پر خرچ کیا گیا اُس کا جواب کون دے گا اور اس کا احتساب کون کرے گا ؟انہوں نے کہا جو نیا افسر آتا ہے اُس کے دماغ میں جو چلتا ہے وہ وہی کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا پہلے محکمہ بجلی نے لکڑی کے کھمبے نصب کئے تھے، اُن کو بدل کر سیمنٹ اور اب سٹیل کے کھمبے لاکھوں روپے کی لاگت سے لگ رہے ہیں اور کل یہ کہا جائے گا کہ اب اس کو بھی بدل کر انڈر گراونڈ بجلی تاریں بچھائی جائیں ۔شکیل قلند رنے مزید کہا کہ اگر محکمہ میں کوئی واضح پالیسی ہوتی تو60سال پرانے سسٹم کو بہتر بنایا گیا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مینول میٹر نصب کئے گئے، پھر تبدیل کر کے الیکٹرنک میٹرلگائے گئے اور اب سمارٹ میٹر۔کشمیر اکنامک الائنس چیئرمین اور کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچررس کے صدر محمد یاسین خان نے کہا کہ سمارٹ میٹر نصب کرنے سے قبل محکمہ کو اپنی کمزوریوں کو دیکھا چاہئے کیونکہ یہاں بجلی کا نظام ہی مکمل طور پر ابتر ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں اگر کسی بھی جگہ پر بجلی کا کہیں بھرا حال ہے وہ وادی میں ہے حالانکہ پانی ہمارا استعمال کر کے ہمیں ہی بجلی سے محروم رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کو دیکھنا چاہئے کہ وہ ایسی چیزیں نہ کریں کیونکہ ہم پہلے سے ہی پریشانیوں میں مبتلا ہیں ۔