شوکت حمید
پلوامہ //انڈسڑیل اسٹیٹ لاسی پورہ پلوامہ میںباغبانی شعبہ سے وابستہ افرادنے انتہائی خراب ہونے والے پھلوں کو کولڈسٹوروں میں ذخیرہ کرنا شروع کر دیا ہے ۔ کاشتکاروں کو توقع ہے کہ تاخیر سے فروخت کر نے پرپھل کو بہترقیمت ملے گی۔ابھی تک لاسی پورہ کولڈ سٹور وں میں 25ہزار میٹرک ٹن آلو بخارے کی فصل ذخیرہ کی جاچکی ہے۔جبکہ پچھلے سال یہ 9000میٹرک ٹن تھی۔تاجروں کا کہنا ہے کہ پچھلے سال کے برعکس، مارکیٹ کے حالات زیادہ سازگار نہیں ہیںاور امسال مئی اور جون میں زبردست بارشوں کا بہت زیادہ اثر پڑا ہے اور شاہراہ بھی کئی دنوں تک شدید متاثر رہی۔انہوں نے کہا کہ مانسون کی وجہ سے پنجاب، جموں کے کچھ حصوں اور دہلی میں پانی بھر گیا ہے جس کی وجہ سے آلو بخارے بیرون منڈیوں تک نہیں پہنچ سکے ۔
انہوں نے کہا کہ سیب کے برعکس آلو بخارے کو زیادہ دیر تک نہیں رکھا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ بڈگام ،سرینگر ،پلوامہ ،اننت ناگ ،شوپیان اور شمالی کشمیر کے کچھ حصوں سے روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں آلو بخارے سے لدی گاڑیاں لاسی پورہ پہنچ رہی ہیں جہاںاسے مختلف سرد خانوں میں رکھا جارہا ہے۔تاجروں کا کہنا ہے کہ کشمیر میں تقریباً نصف درجن قسم کے آلو بخارے کاشت ہوتے ہیں اور زیادہ تر پیداوار جنوبی کشمیر میںہوتی ہے۔انکا کہنا ہے کہ گزشتہ تین برسوں میں اوسطاً 5000 میٹرک ٹن پیداوار ہوئی جس میں تقریباً 1500 ہیکٹر اراضی کاشت کے لیے استعمال کی گئی۔بڈگام ضلع میں سب سے زیادہ آلو بخارے کے باغات ہیں۔
محکمہ باغبانی کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق جموں میں 4,150 ٹن جب کہ وادی کشمیر میں7,710 ٹن پیدا وارہوتی ہے۔ بڈگام پیداوار کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ گارندربل دوسرے نمبر پر آتا ہے۔لاسی پور ہ میں قائم ویلی فرش کولڈ سٹور کے ٹیکنکل منیجر مسعود الاسلام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’یکم جولائی سے آلو بخارے کا سیزن شروع ہواتاہم ابتر موسمی صورتحال اور شاہراہ بند رہنے کے سبب کاشکاروںاور اس سے وابستہ تاجروں نے لاسی پورہ کا رخ کیا تاکہ پھل کو بچاکر مناسب وقت پر اچھی قیمتوں پر فروخت ہوسکے ‘‘۔انہوں نے بتایا ’’جولائی کے پہلے 2ہفتوں میں ویلی فرش میں 2لاکھ سے زائد آلو بخارے کے کریٹ سٹور کئے گئے ‘‘۔ناگم چاڈورہ کے خورشید احمد نے بتایا ’’امسال فصل کم تھی اور پھر بارشوں نے رہی سہی کسر پوری کی ،میرے 10کنال باغ سے صرف ایک ہزار پیٹیوںکی پیدوار ہوئی تاہم امسال قیمت اچھی رہی ،700سے لیکر950روپے تک پیٹی بک گئی‘‘۔سرینگر کے عبدالرشید میر نامی تاجر نے بتایا ’’امسال بارشوں کی وجہ سے گیلاس ، خوبانی اور آلو بخارے کو کافی نقصان پہنچا اور اب یہ امید ہے کہ سٹوروں میں آلو بخارے رکھنے سے بعد میں اچھا منافع ملے گا ‘‘۔ جموں و کشمیر فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل پروسیسنگ اینڈ انٹیگریٹڈ کولڈ چین ایسوسی ایشن کے صدر ماجد اسلم وفائی نے کہا’’اس سال لاسی پورہ سرد خانوں میںپہلے ہی تقریباً 25ہزار میٹرک ٹن سے زائد آلو بخارے جمع ہوچکے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ وادی میں اب کسان آلو بخارے کی کاشت میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیںاورتوقع ہے کہ اگلے موسم گرما میں تقریباً 50ہزار میٹرک ٹن کی فصل سٹورکی جائے گی‘‘۔وفائی نے کہا کہ سیب کے برعکس،آلو بخارے کی شیلف لائف ایک ہفتے سے بھی کم ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو چاہیے کہ آلو بخارا کو درخت سے اتارتے ہی سٹور کریں، تاکہ اس کی معقول قیمت وصول کی جاسکے۔