عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// سرینگر جموں قومی شاہراہ مسلسل بندرہنے کے نتیجے میںوادی بھر میں منافع خوری عروج پر ہے۔ مقامی لوگوں نے مرغ کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ اور مارکیٹ چیکنگ اسکارڈکی عدم موجودگی کی شکایت کی۔ اننت ناگ کے گنڈ اور ملحقہ علاقوں کے رہائشیوں نے بتایا کہ ہول سیل پولٹری ڈیلروں نے سپلائی میں خلل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نرخوں میں تیزی سے اضافہ کردیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ انتظامیہ کی جانب سے قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے چیکنگ سکارڈ تشکیل دینے کے باوجود تحصیل گنڈ میں ایسی ٹیمیں نظر نہیں آتیں۔صارفین کا کہنا ہے کہ آسمان کو چھوتے نرخوں نے عام خاندانوں کیلئے مرغ خریدنا مشکل کر دیا ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے منافع خوری اپنے عروج پر ہے اور انتظامیہ کہیں بھی زمین پر نہیں ہے۔دوسری طرف ایک پولٹری فروش نے بتایا کہ انہیں ہول سیل ڈیلروں کی جانب سے 175 روپے فی کلو کے حساب سے مرغ فراہم کیا جا رہا ہے، جس سے رٹیل فروشوں کیلئے قیمتوں کا انتظام کرنے کی بہت کم گنجائش رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں اکثر دکانداروں اور صارفین کے درمیان نرخوں پر جھگڑے ہوتے ہیں۔مقامی لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ گنڈ اور کنگن کے علاقوں میں فوری طور پر چیکنگ اسکواڈز کو فعال کیا جائے تاکہ بلیک مارکیٹنگ کا خاتمہ ہو اور عوام کو ریلیف مل سکے۔ادھرسبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے۔ وادی کی سب سے بڑی منڈی پارمپورہ خالی ہوچکی ہے اور جو کچھ مال بچا ہے اس کی قیمت کافی زیادہ ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کوسخت مشکلات درپیش ہیں۔پھل و سبزی منڈی اشاجی پورہ اننت ناگ کے صدر رئیس احمد خان نے کہا کہ منڈی میں سبزی کا کوئی سٹاک موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے بازاروں میں منافع خور لوگ غیر قانونی طریقے سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔قومی شاہراہ پر مال بردار گاڑیوں کے کئی دنوں تک درماندہ رہنے سے مال خراب ہورہا ہے، جس کی وجہ سے روزانہ لاکھوں کا نقصان ہورہا ہے۔