نسرین حمزہ علی
واجد اختر صدیقی کی کتاب ’’نقش تحریر‘‘حرف و احساس کے کینوس پر بنی کئی رنگوں اور لکیروں کا حسین اور خوب صورت آرٹ ہے۔مصنف نے علاقہ گلبرگہ کے اہم ترین قلم کاروں کے فکر وفن پر اظہارِ خیال کیاہے،اہل گلبرگہ واجد اختر صدیقی کا ادبی احسان فراموش نہیں کرسکتے۔ گلبرگہ کا شعر وادب ادبی افق پر کہکشاں کے مانند چمکتا دکھائی دیتا ہے ،افسوس کچھ فن کار گمنامی میں بجھتے چراغوں کی طرح بجھ گئی اور کچھ تند و تیز ہواؤں میں بھی ہمتوں اور حوصلوں سے درخشاں ستاروں کی طرح جگمگا رہے ہیںاور وہ اپنے ہنر کی خوشبو سے ادبی چمن کومہکارہے ہیں۔ ان سب کا حسین پھولوں کا گلدستہ ہماری نظروں کے سامنے نقش تحریر بن کر موجود ہے۔
کتاب میں کئی ابواب ہیں، جس کے دلکش عنوانات ہیں جو قلم کار کی ہنر مندی اور سلیقے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ چند عنوان جیسے باب روشن،باب زماں،باب سخن،باب ایوان،باب فن،باب جہان،باب چمن،باب میزان اور باب گمان مثال کے لیے کافی ہیں۔
واجد اختر صدیقی کی کتاب تقش تحریر میں تحریر کردہ پروفیسر حمید سہروردی کے شعری مجموعہ ’’شش جہت آگ ‘‘پر مضمون زندگی کے حقائق ورسائل اور حساسیت و عصری تقاضوں کی روایات کو بیان کرتا ہے،تنہا تماپوری، خمار قریشی، حامد اکمل، نصیر احمد نصیر، اکرم نقاش، ڈاکٹر رزاق اثر،صالح اقدار،جوہر تما پوری,سعید عارف،عبدالستار خاطر، محمد یوسف شیخ،ڈاکٹر سید عتیق اجمل،نور فاطمہ انصاری،ڈاکٹر رفیق سودا گر، رفعت آسیہ شاہین، محمد جاوید اقبال جیسے شعرا کرام ضلع گلبرگہ کی شان ہیں جن کاادب میں نمایاں مقام ہے۔اسی طرح مصنف نیاصناف ادب پر اپنا گہرا مطالعہ اور جان کاری کی بدولت قلم اٹھایاہے،باب ایوان میں مضمون نگار اور افسانہ نگار کے فن کو اُجاگر کیا ہے،باب جہان میں تبصرے شامل ہیں اور باب چمن مزاح نگار کی مزاحیہ خصوصیات کو یکجا کرکے بتایا گیا ہے۔ باب میزان میں تجزیے پیش کیے ہیں۔اتنی ساری معلومات ایک ہی کتاب کی زینت بنی ہوئی ہیں۔واجداد ختر صدیقی نے مختلف قسم کے تلازمات کو بہت خوبصورتی سے طشتری میں سجا کر پیش کیا ہے۔ جس سے اردو قاری لطف اندوز ہورہے ہیں۔ واجد اختر صدیقی اپنے پیشہ تدریس سے انصاف کرتے ہوئے ادب اور شاعری کے پیچ وخم سنوار رہے ہیں۔واجد اختر صدیقی کی تحریر میں حقیقت پسندی کے جواہر دکھائی دیتے ہیں۔ نقش تحریر میں اسلوب کی صفائی،سادگی شگفتگی اور نرمی قاری اور تصنیف کے درمیان ترسیل وابلاغ کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
واجد اختر صدیقی پیشہ تدریس سے وابستہ رہنے کے علاوہ کئی ادبی انجمنوں سے ان کی وابستگی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اپنی قابلیت کا لوہا منوا رہے ہیں۔ نقش تحریر میں مختلف شعرا وادبا کے تجربات زندگی کی عکاسی و ترجمانی ملتی ہے۔ واجد اختر صدیقی مختصر نویسی کے ساتھ اپنی بات کہنے کا ہنر رکھتے ہیں،ان کی لفظیات میں سچائی کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔نقش تحریر وہ کتاب ہے جو قاری کے ذہن پر دیر پا اثر چھوڑتی ہے کیوں کہ مصنف نے اپنے تجربات و مشاہدات کی روشنی میں حرف و الفاظ کو جوڑ کر پیکروں میں ڈھالا ہے،کتاب کی خصوصیت شمعوں کی دھیمی روشنی کی طرح ہے ،علاوہ ازیں چاشنی کے ساتھ،لب ولہجے میں متانت و سنجیدگی ہے۔مختصر یہ کہ وہ جامع انداز میں اپنی بات کہنے کا سلیقہ و ہنر رکھتے ہیں۔ انداز بیان میں ندرت کے علاوہ تازگی ہے اور اظہار کے نقوش کے ساتھ قلم کاروں کے فن کو بڑی ہی خوبصورتی و نفاست کے ساتھ پیش کیا ہے۔آج گلبرگہ کے علمی و ادبی حلقوں میں مصنف کی قلم کی جادو بیانی کو ہر سطح پر تسلیم کرلیا گیا ہے۔ واجد اختر صدیقی کی کتاب نقش تحریر کی اشاعت پر دلی مبارک باد دیتے ہوئے تابناک مستقبل کے لیے دعاگو ہوں۔
jawedgazanfar@ gmail.com