سرینگر//200کروڑ روپے کی واجب الادا رقومات کے خلاف تعمیراتی ٹھکیداروں نے احتجاج کرتے ہوئے ٹنکی پورہ ٹریجری کو مقفل کرنے کی کوشش کی۔تعمیرات عامہ سے جڑے ہوئے ٹھکیداروں نے 200 کروڑ روپے واجب الادا رقومات کی عدم ادائیگی کی کے خلاف سرینگر میں ٹریجری پر تالہ چڑھانے کی کوشش کی۔ تعمیراتی معماروں کے مشترکہ پلیٹ فارم سینٹرل کنٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی نے سرکاری ٹریجریوں میں تعمیراتی ٹھیکیداروں کے 200 کروڑ روپے واجب الادا ہے اور ابھی تک ان کی ادائیگی ممنک کے خلاف صوبائی کمشنر کشمیر کے دفتر کے باہر احتجاج کیا۔اس دوران انہوں نے ٹنکی پورہ ٹریجری کو مقفل کرنے کی کوشش بھی کی۔ سینٹرل کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے جھنڈے تلے احتجاجی مظاہرے میں بیسوں ٹھکیداروں نے شرکت کی،اور حکومت مخالف نعرہ بازی بھی کی۔اس موقعہ پر کارڈی نیشن کمیٹی کے جنرل سیکریٹری فاروق احمد ڈارنے کہا کہ سرکاری خزانوں میں200سو کروڑ روپے کی بلیں واجب الادا ہے جبکہ ٹھکیداروں ، کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوںنے بتایا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ رواں مالی سال کا پہلا اور دوسرا اور تیسراکوارٹر بھی ختم ہوا اور ابھی تک تعمیراتی معماروں کی رقومات ادا نہیں کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری خزانے میں بلیں التواء رکھنے کی وجہ سے تعمیراتی معماروں سے جڑے ہوئے ہزاروں لوگ بھی پریشان ہے کیونکہ ان کے رقومات بھی واجب الادا ہے جس کی وجہ سے ان کے گھروں کے چولے ٹھنڈے ہورہے ہیں ۔ ڈار کا کہنا ہے کہ رقومات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے تعمیراتی پروجیکٹوں پر بھی سست رفتاری سے کام ہورہا ہے جبکہ کئی تعمیراتی کاموں پر بند ہونے کے بادل منڈلا رہے ہیں ۔ کارڈی نیشن کمیٹی کے جنرل سیکریٹری نے مزید کہا کہ وادی کے ساتھ ایک مرتبہ پھر سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا گیا جبکہ رپورٹوں کے مطابق جموں کے ٹھیکیداروں کی بلیں واگزار کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ اس امتیازی سلوک کی وجہ سے وادی سے تعلق رکھنے والے تعمیرات عامہ سے جڑے ہوئے لوگوں میں تشویش کی لہر پھیل گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں اب تک کے سب سے مشکل مالی بحران نے جہاں اپنے پنجے مزید گھاڑ دئیے ہیں وہیں تعمیراتی پروجیکٹوں پر بھی کام سست رفتاری سے جاری ہے ۔ ڈار نے کہا کہ اگر انکی واجب الادا رقومات کو ادا نہیں کیا گیا تو سڑکوں پر نکلنے کیلئے اور کوئی بھی چارہ نہیں ہے۔