سرینگر //سابق وزیر اور ایم ایل اے امیرا کدل سید محمد الطاف بخاری نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے اپیل کی ہے کہ بجلی معافی اسکیم میں 31مارچ2017تک توسیع کر دی جائے تا کہ صارفین رضا کارانہ طورپر بجلی بقایہ جات کی ادائیگی کر سکیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر چہ صارفین کو بالخصوص موسم سرما کے دوران بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے بجلی بلوں کی وصولی نا گزیر ہے تاہم حکومت کو پچھلے پانچ ماہ کے دوران پیدا شدہ حالات کی وجہ سے کشمیری عوام کو درپیش مشکلات مدِ نظر رکھا جانا چاہئے کیوں کہ نوٹوں کی منسوخی کے فیصلہ کی وجہ سے لوگوں کے مسائل میں مزید اضافہ ہو گیا ہے ۔بخاری نے کہا کہ پی ڈی پی کی قیادت والی حکومت کا گزشتہ برس بجلی صارفین کے بلوں پر سرچارج صد فیصد معاف کرنے کا فیصلہ قابل ستائش ہے لیکن گھریلو صارفین، چھوٹے تاجروں اور صنعتکاروں کی ایک بڑی تعداد اس اسکیم سے استفادہ نہیں کر پائی ہے ۔ سابق وزیر نے کہا کہ ’’لوگوں کو درپیش ان مسائل کے پیش نظر میں عزت مآب وزیر اعلیٰ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ گھریلو صارفین ، بیمار ٹریڈ اور انڈسٹریل یونٹوں کے لئے پائور ایمنسٹی اسکیم کی آخری تاریخ میں آئندہ 31مارچ تک توسیع کر دیں ‘‘۔بخاری نے مزید مطالبہ کیا ہے کہ سرچارج معافی کے علاوہ غرباء اور خطہ افلاس سے نیچے زمرہ کے ان صارفین جو اس وقت آدھا کلو واٹ کے لئے 325روپے پونے کلو واٹ کے لئے 490اور ایک کلو واٹ کے لئے 644روپے کرایہ ادا کر رہے ہیں، بقایہ جات 50%تک معاف کر دئیے جائیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’کشمیر کے صارفین ، خاص کر جو بی پی ایل زمرہ سے تعلق رکھتے ہیں،فلیٹ ریٹ کے تحت واجب الادا بل چکانے کی سکت نہیں رکھتے ان پر سرچارج کی ادائیگی کی تو بات ہی نہیں، اس لئے سماج کے مفلوک الحال طبقہ کی خیر خواہی کی خاطر وزیر اعلیٰ کو چاہئے کہ وہ ایمنسٹی اسکیم میں توسیع کے ساتھ ساتھ پچا س فیصد واجبات کی معافی کا اعلان کریں۔