قیصر محمود عراقی
بزرگوں کا قول ہے کہ حرکت میں برکت ہے، حرکت ہی زندگی ہے، بے حرکتی انسان نہ تو معاشرے کا مفید رکن ہوسکتا ہے اور نہ ہی وہ زندگی میں کوئی کامیابی حاصل کرسکتا ہے۔ ہرانسان پر لازم ہے کہ وہ معاشی ضروریات کے حصول کیلئے تگ ودو کرے، جب تک وہ ایسا نہیں کرے گا ، اس کے لئے زندگی میں آسان راہیںنہیں کھل سکتیں۔صرف ضروریات زندگی کا حصول ہی انسان کی ذمہ داری نہیں، اس کے علاوہ بھی اسے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے۔ اپنا پیٹ بھرنے کیلئے جانور بھی محنت کرتے ہیں، لیکن انسان اور جانور میں بنیادی فرق یہی ہے کہ انسان کو معاشی ضروریات کے علاوہ کچھ کام وہ بھی کرنے پڑتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اس کے ذمے لگائے ہیں، اس کے علاوہ بہت سے کام خلق خدا کی بہتری اور بھلائی کیلئے بھی کئے جاتے ہیںجو نیکی کے کاموں میں شمار ہوتے ہیں۔ غرض انسان کو دنیا میں رہنے اور زندگی بسر کرنے کیلئے بہت سے کام کرنے پڑتے ہیں، بہت سے فرائض ادا کرنے ہوتے ہیںاور اپنے خالق ومالک کے حکم کے مطابق بہت سی خدمات انجام دینی پڑتی ہیں۔ان تمام کاموں کی انجام دہی میں بنیادی چیز نیت ہوتی ہے، ہر جائز اور نیک کام کرنے کیلئے اخلاص نیت کا ہونا بہت ضروری ہے۔ نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیںاور اخلاص سے مراد ہے خلوص والا ، یعنی سچا ارادہ ، یہی نیت ہے اور اسلام میں نیت بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ دنیا کا ہر کام چاہے وہ گھریلوں امور ہو یا معاشرتی ذمہ داریاںیا پھر اقتصادی اور کاروباری امور۔ یہ بھی اگر خلوص نیت ، نیک ارادہ اور دیانت کے جذبے کے ساتھ انجام دیئے جائیں تو ہمارے لئے باعث ثواب ہوسکتے ہیں۔
کاموں کی انجام دہی کیلئے اگر خلوص سے ارادہ اور نیت ہی نہ کی جائے تو سب بے کار ہے، اس صورت میں ثواب سے محرومی تو اپنی جگہ ہے ہی لیکن ایک بڑا خصارہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بغیر خلوص نیت کے کام کرنے والا اللہ کے یہاںسخت سزا کا متوجب بھی قرار پائے گا۔ بعض لوگ بظاہر اپنا حلیہ ایسا بنائے رکھتے ہیں جیسے وہ بڑے دیانت دار اور اپنے قول وفعل اور عمل کے پکے ہیں اور واقعتاً ان کے اس ظاہر سے لوگ دھوکہ کھاجاتے ہیں اوران کی نیکی اور صداقت پر یقین کرلیتے ہیں۔ لیکن در اصل ایسے لوگ اپنا بہت بڑا نقصان کرتے ہیں، کیونکہ وہ یہ نہیں جانتے کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے، اس سے کوئی بھید کوئی راز پوشیدہ نہیں ہے، وہ ہمارے دلوں کے نہاخوانوں میں موجود ہر بات سے واقف اور آگاہ ہے۔ وہ سب کچھ دیکھ رہا ہے اور دلوں اور نیتوں کو خوب جانتا ہے۔ اس لئے ہر نیک عمل میں خلوص اور سچی نیت کا اہتمام ضروری ہے، نیت دل کا ارادہ ہے اور عمل اس کی عملی تعبیر ، چنانچہ دل اور عمل دونوں ہی کی اصلاح ضروری ہے۔ اس لئے اس کی اصلاح ایسی کریں کہ جو بھی کام کریںدل سے کریں، کیونکہ دل میں رب رہتا ہے۔
اگر ہمارا دل صحیح ہوگا تو ہمارے ذریعے انجام دیئے جانے والے تمام اعمال بھی درست ہونگے اور عمل درست ہونگے تو دل بھی صحیح طور سے کام کرتا رہے گا ۔ نیت کی صورت میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو ایک بہت بڑی نعمت عطا فرمائی ہے ، انسان کی زندگی میں کوئی بھی جائزکام ایسا نہیں ہے جسے اچھی نیت سے باعث ثواب نہ بنایا جاسکے۔ روز مرہ کے تمام امور اخلاص نیت سے انجام دیئے جائیں تو وہ تمام کے تمام اجر وثواب کا باعث بن سکتے ہیں۔ نیت ہر عمل کی بنیاد ہے ، انسان کی اصلاح اوربگاڑ کا تمام دارومدار نیت پر ہے اور نیت ’’دل‘‘ہی تو ہے یعنی دل میں ارادہ کیا جانا۔ دل انسان کا اہم ترین عضو ہے، اگر یہ زندہ ہے تو انسان زندہ ہے اور اگر یہ (دل)مرگیا تو سمجھ لیں کہ انسان مر گیا۔ اگر دل یعنی نیت صحیح ہے تو ساری جدوجہد ، انسان کا کردار ، اس کے اعمال اور اس کی ساری سرگرمیاں نیت کے اردگرد گھومتی ہیں۔ لوگ جو بھی بات کریں، جو کام یا عمل کریں اس میں نیت اچھی رکھیں اور نیک رکھیں۔ اگر کسی عمل کی نیت اچھی ہے تو وہ کام یا عمل نیک ہوگا، اگر بیوی بچوں کے ساتھ حسن سلوک اچھی نیت سے کیا جارہا ہے تو ایک طرف آپ اپنی ذمہ داری اور اپنا فرض پورا کررہے ہیں، دوسری جانب یہی عمل ثواب بن رہا ہے اور بیٹھے بٹھائے اس کا شمار نیکی میں ہوجائے گا، یہی حال دل سے توبہ کرنے کا ہے، جو لوگ سچے دل اور خلوص نیت کے ساتھ توبہ کرتے ہیں اور اپنے گناہوں پر اللہ تعالیٰ کے سامنے معافی کے طلب گار ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرماتا ہے اور ان کی توبہ قبول کرلیتا ہے، کیونکہ وہ تو سب سے زیادہ قبول کرنے والا ہے۔
اس ضمن میں ہمارے لئے یہ آسانی ہے کہ ہم اپنی دینی تعلیمات پر عمل کریںجبکہ ہمارے نبی پاکؐنے ہمیں ہر عمل کرکے دکھایا ہے۔ اس لئے ہمیں زندگی کے عام وخاص دونوں شعبوں میں سرورِ دوعالم ؐ کی پیروی کرنی چاہئے۔ اگر ہمارے ذہن میں یہ بات آجائے کہ ہمیں بہر صورت اپنے نبی پاکؐکے احکام پر عمل کرنا ہے اور آپؐ کی تعلیمات اختیار کرنی ہے تو سارے مسائل ہی حل ہوجائیںگے، مگر اس کے لئے بھی نیت کی ضرورت ہے۔
رابطہ ۔6291697668