ہلال بخاری۔کنزر
بُرائی سے ہم سب نفرت کرتے ہیں ۔ مگر اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہمیں اپنی بُرائی گناہ نظر نہیں آتی۔ دوسروں کی بُرائی کی تشہیر کرنے والے اکثر اپنی بُرائی کے حق میں مختلف حیلے اور بہانے پیش کرتے ہیں۔ کچھ لوگ خود فریبی کے مکار جال میں جیتے رہتے ہیں۔ وہ ہمیشہ اس خیال میں رہتے ہیں کہ وہ نیکوکاروں میں سے ہیں جبکہ اصل میں وہ بُرائی کے پیروکار ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ دن رات عبادت میں گزار کر اپنے آپکو خدا کی رضا اور جنت کا حقدار سمجھتے ہیں جبکہ انکی بُرائیوں سے وہ خود غافل ہوتے ہیں۔
مثال کے طور پر ہمارے کچھ گاؤں میں کچھ لوگ پیسے کمانے کے لئے خشخاش کی بے تحاشہ پیداوار کرتے ہیں جبکہ وہ اس بات سے واقف ہیں کہ اس سے افیم بنائی جاتی ہے۔ افیم کا شمار سب سے مہلک منشیات میں ہوتا ہے۔ ایسے منشیات کی وجہ سے ہمارے سماج میں مختلف قسم کے جرائم پنپنے کا خطرہ رہتا ہے۔ ہماری وادی کشمیر میں حال ہی میں کچھ دلدوز حادثے پیش آئے۔ ہم سب کے دل ان جرائم کے بارے میں جان کر لرز جاتے ہیں۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ ان جرائم کے بڑھنے کی سب سے اہم وجہ منشیات کا بڑھتا ہوا استعمال ہے۔ یہ جان کر بھی ہم اپنی لالچ میں اپنے کھیتوں میں خشخاش جیسے فصل اگانے سے بعض نہیں آتے۔ ہم منشیات کے استعمال کرنے والے لوگوں سے نفرت کرتے ہیں اور ان کو اپنے سماج کے لئے ناسور سمجھتے ہیں۔ لیکن ہم ہی انکو اصل میں وہ بنیادی اشیا فراہم کرتے ہیں جس سے وہ ہوشربا اور مہلک منشیات کی لت میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ ہم اپنے سیاستدانوں اور حکمرانوں کو مختلف وجوہات کی بنا پر کونستے رہتے ہیں لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بُرایاں ہمارے ہی گھروں میں پنپ رہی ہوتی ہیں اور ہم اس حقیقت سے جان بوجھ کر اپنی آنکھیں چراتے رہتے ہیں، جب تک کہ یہ بُرائیاں خود ہماری تباہی کا باعث بن جاتی ہیں۔
ہماری کشمیر پولیس منشیات کا روک تھام کرنے کے لئے لوگوں سے خشخاش کی پیداوار سے روکنے کے لئے مختلف اقدامات اٹھاتی ہے مگر جب تک ہماری عوام خود اس بُرائی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے تیار نہیں ہوگی ہم اس وبا سے محفوظ رہنے میں کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں۔
ہماری عوام کے مختلف رہنماؤں پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ اپنے علاقوں سےبُرائی کی اس بنیاد خشخاش کو پاک کرنے کے لئے اقدامات اٹھائیں۔ جو لوگ دن رات عبادت کرتے ہیں اور اپنے آپکو مختلف مسالک کے وفادار کارکن سمجھتے ہیں، انکے لئے یہ شایانِ شان نہیں کہ پولیس ان کو اس بُرائی کی روک تھام کے لیے استدعا کرے اور وہ ٹَس سے مَس بھی نہ ہوں۔ کیا اس بُرائی کے ہمارے کھیتوں سے پنپنے کے بارے میں ہم سے اللہ کی بارگاہ میںپُرسِش نہ ہوگی؟
[email protected]