ڈی اے رشید
سرینگر//جموں و کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ” قانونی طور پر ہر کوئی ملازم کی اجرت مقرر کردہ کم از کم اجرت سے کم نہ ہونے کی شرح پر ادا کرنے کا پابند ہے۔جسٹس سنجے دھر کی بنچ نے کچھ نیڈبیسڈکیجول ملازمین کی طرف سے دائر درخواست کی اجازت دیتے ہوئے کہا، “کم از کم اجرت ایکٹ کی دفعہ 12 قانونی طور پر قابل نفاذ فرض عائد کرتی ہے کہ وہ ہر ملازم کی اجرت مقرر کردہ کم از کم اجرت سے کم نہ ہو،”۔نیڈ بیسڈمزدور ایک سرکاری محکمے میں ضرورت کی بنیاد پر کام کر رہے تھے، جنہوں نے اپنی درخواست میں عدالت سے حکام کو 1 اپریل 2022 سے 300 روپے یومیہ کے حساب سے اجرت جاری کرنے کی ہدایت مانگی تھی۔ایڈووکیٹ اسود عطار کے ذریعے دائر کردہ اپنی درخواست میں، انہوں نے 25 جنوری 2018 کے گورنمنٹ آرڈر نمبر 27-F 2018 کے مطابق یکم جنوری 2018 سے اپنے حق میں 225 روپے یومیہ کی شرح اور 25 جنوری 2018 سے 150 روپے فی دن کی اجرت جاری کرنے کے لیے عدالت سے مداخلت کی بھی درخواست کی تھی۔عدالت نے نوٹ کیا کہ چونکہ حکومت جموں و کشمیر کی جانب سے 25.01.2018 اور 23.04.2022 کے سرکاری احکامات کے مطابق کم از کم اجرت طے کی گئی ہے، اس لیے جواب دہندگان(حکام)درخواست گزاروں کو اس کے فائدے سے انکار نہیں کرسکتے ہیں۔عدالت نے کہا ہے”ایسا کرنا کم از کم اجرت ایکٹ کے سیکشن 12 کی خلاف ورزی ہو گا، جو کہ قانون میں جائز نہیں ہے۔”عدالت نے حکام کو ہدایت کی کہ اجرت کا حساب کتاب کریں اور بقایا جات ان کی وصولی تک 6 فیصد سالانہ کی شرح سے سود ہوگا۔قبل ازیں حکومت نے عرضی کے جواب میں کہا تھا کہ درخواست گزار ضرورت کی بنیاد پر کام کر رہے ہیں نہ کہ یومیہ اجرت پر، اس لئے 23 اپریل 2022 کا حکومتی حکم ان پر لاگو نہیں ہوتا تھا۔