نئی دہلی // سی آر پی ایف ڈائریکٹر جنرل آر آر بٹھانگر نے کہا ہے کہ سی آر پی ایف آنے والے دنوں میں بارودی سرنگوں سے محفوظ گاڑیوں کو حاصل کرنے کیساتھ ساتھ 56سیٹوں کے بجائے 30سیٹوں والی گاڑیوں کو ہی استعمال کرکے نقصان سے بچنے کی حتی المقدور کوشش کرے گی۔نیم فوجی دستوں پر مشتمل 65بٹالین جو فی الوقت وادی کشمیر میں امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور یہاں جنگجو مخالف آپریشنوں میں اپنا رول ادا کررہی ہے ، آنے والے دنوں میں اپنے بم ڈسپوزل اسکوارڑ میں بھی اضافہ کرنے جارہی ہے۔ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ہم وادی کشمیر میں بارودی سرنگ مخالف اقدامات کو بڑھانے جارہے ہیں۔ اس سلسلے میں ہم بارودی سرنگوں سے محفوظ گاڑیوں اور بلٹ پروف گاڑیوں کو کشمیر بھیج رہے ہیں۔ڈی جی کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے یہ مشکل ہے کہ ہم بڑی بڑی گاڑیوں کو کشمیر منگائیں اسی لیے ہم صرف 30سیٹوں پر مشتمل بیولٹ پروف گاڑیوں کو کشمیر بھیج دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سی آر پی ایف جو گاڑیاں اپنے اہلکاروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کے لیے خریدنے جارہی ہے وہ اعلیٰ معیار کی ہے اور بہ آسانی گولیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ اس قسم کی بلٹ پروف گاڑیاں شمالی بھارت کے نکسلواد علاقوں میں فورسز کو دی گئی ہے جبکہ ریاست جموں وکشمیر میں بھی اس قسم کی معیاری گاڑیاں چند تعداد میں بھیجی جاچکی ہے۔
اس قسم کی 4پیہیوں کی گاڑیوں میں 6اہلکار ایک ساتھ سفر کرسکتے ہیں۔ڈی جی بٹناگر کا کہنا تھا کہ چھوٹی گاڑیاں بڑی گاڑیوں کی بہ نسبت زیادہ محفوظ رہ سکتی ہے کیوں کہ ان کی ساخت بارود اور گولیاں برداشت کرنے کے لیے ہی بنائی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پلوامہ کے لیت پورہ علاقے میں جنگجوئوں نے جس گاڑی کو نشانہ بنایا تھا وہ 57سیٹوں پر مشتمل تھی اور اس طرح کی گاڑیوں میں بارودی مواد اور گولیاں برداشت کرنے کی ہمت نہیں ہوتی ہے۔ادھر دفاعی ذرائع نے بتایا کہ بڑی گاڑیوں میں اگر بارودی مواد اور گولیوں کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھی جاتی ہے تو ایسے میں گاڑی کا انجن اس کی رفتار پر اثر انداز ہوتا ہے کیوں کہ گاڑی میں بارود مخالف پلیٹیں لگ جانے کے نتیجے میں گاڑی پر ضرورت سے زیادہ وزن رہتا ہے۔ ڈی جی سی آر پی ایف آر آر بٹناگر کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ لیا ہے کہ ہم وادی کشمیر میں تعینات 65بٹالین کو فی کس بم کو کھوجنے اور ڈسپوزل اسکوارڈ فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جن بٹالین کو پہلے ہی ایسے اسکوارڈ فراہم کئے جاچکے ہیں ان سے متعلق یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ انہیں ٹیم مزید نفری فراہم کی جائے تاکہ آئی ای ڈیز کی بروقت کھوج اور انہیں ناکارہ بنانے میں زیادہ سے زیادہ مدد مل جائے۔اس موقعے انہوں نے بتایا کہ پونے شہر میں قائم آئی ای ڈی اسکول میں بم ڈسپوزل کی تربیت کو حاصل کرنے سے متعلق سیٹوں میں اضافہ کیا گیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ اہلکاروں کو تربیت فراہم کی جائے۔بٹناگر کا کہنا تھا کہ ان بیلٹ پروف گاڑیوں میں اہلکار کو صرف گولیوں سے تحفظ فراہم کیا جائے گا تاہم جس قسم کا حملہ لیت پورہ میں ہوا اس سے تحفظ حاصل کرنا ناممکنات میں سے ہیں۔