محمد تسکین
بانہال// جموں سرینگر قومی شاہراہ فورلین پروجیکٹ پر قصبہ بانہال کو بائی پاس کرنے والے پروجیکٹ کو مکمل کرکے نیشنل ہائے وے آتھارٹی آف انڈیا نے ایک اور سنگ میل کو حاصل کیا ہے اور اس پر ایک طرف کے ٹریفک کو چلنے کی اجازت دی گئی ہے اور اس فورلین بائی پاس پر دوطرفہ ٹریفک چلانے کیلئے مزید دو ہفتوں تک کا وقت لگ سکتا ہے۔ مرکزی وزیر نتن گڈکری کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کے بعد اتوار کی دوپہر سے بانہال بائی پاس کو یکطرف ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا اور جموں سے سرینگر کی جانب ٹریفک کو بائی پاس کی ایک ٹیوب سے گزرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔اس موقع پر ممبر اسمبلی بانہال حاجی سجاد شاہین نے جھنڈی دکھا کر ٹریفک کو بانہال بائی پاس سے چھوڑ دیا۔ اس موقع پر پروجیکٹ نیشنل ہائے وے آتھارٹی آف انڈیا انچارج کمار جیندرا، پروجیکٹ منیجر تعمیراتی کمپنی ایم جی کنسٹرکشن پرائیویٹ لمیٹیڈ جسمیت سنگھ، این ایچ اے آئی کے افسران اور انجینئرز، ٹریفک پولیس اور پولیس حکام اور سب ڈویڑن بانہال انتظامیہ کے عہدیدار موجود تھے۔بانہال بائی پاس کے پروجیکٹ انچارج کمار جیندرا نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بانہال بائی پاس کی تکمیل عوامی تعاون اور مقامی حمایت کے بغیر ممکن نہ تھی اور وہ اس کا سہرا عوام ، تعمیراتی کمپنی اور یہاں دن رات کام کرنے والے کارکنوں اور انجینئروں کو دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بانہال بائی پاس کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد، مرکزی وزیر برائے روڈ ٹرانسپورٹ اور شاہراہ نتن گڈکری کی اجازت سے ایک ٹیوب پر ٹریفک کی اجازت دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بائی پاس کی لاگت تقریباً 225 کروڑ روپئے ہے اور اس کی لمبائی 2.2 کلومیٹر ہے، جو بانہال قصبہ کو مکمل طور پر بائی پاس کریگا۔ انہوں نے کہا کہ بانہال بائی پاس سے قصبہ بانہال کو بڑی راحت ملے گی کیونکہ یہاں سالوں سے ٹریفک جاری رہنے والا ٹریفک جام کا سلسلہ ختم ہوگا اور مقامی لوگوں کو بھی اپنی گاڑیوں کو پارک کرنے کیلئے جگہ میسر رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ بانہال بائی پاس میں 1,513 میٹر کے محیط حصے پر چار وایاڈکٹس اور تین کلورٹس شامل ہیں۔ بانہال بائی پاس کے رسم افتتاح کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ممبر اسمبلی بانہال حاجی سجاد شاہین نے نیشنل ہائے وے آتھارٹی آف انڈیا اور تعمیراتی ایجنسی کو بانہال بائی پاس مکمل کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے ریاستی اور مرکزی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ بانہال بائی پاس کو شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ اور بانہال۔ قاضیگنڈ فورلین ٹنل کو منموہن سنگھ ٹنل کے نام سے منسوب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بانہال بائی پاس کی تکمیل سے قصبہ بانہال میں ٹریفک جام پر قابو پایا جائیگا اور مقامی تاجر برادری کا کاروبار بھی ٹریفک جام کے جھمیلوں سے آزاد پھولے اور پھلے گا۔ یاد رہے کہ بانہال بائی پاس کا منصوبہ تقریباً 15 سال قبل رامکی کنسٹرکشن کمپنی کو سونپا گیا تھا، لیکن کمپنی کام شروع کرنے میں ناکام رہی اور بعد ازاں اسے نیشنل ہائے وے آتھارٹی آف انڈیا نے بلیک لسٹ کر دیا تھا۔ نئے ٹینڈر کے بعد یہ کام قریب پانچ سال قبل ایم جی کنسٹرکشن کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو سونپا گیا تھا جس نے یہ بانہال بائی پاس کا منصوبہ راشد بیگ کنسٹرکشن کمپنی (RBCC) بانہال کو سب لیٹ کیا اور زمینداروں اور معاوضہ کے مسائل کے بیچ RBCC نے آخرکار بائی پاس کی تعمیر مکمل کرکے اس پروجیکٹ کو کامیابی کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچایا۔