سرینگر// نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ گرفتاریوں، ہلاکتوں ، مظالم اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے بیچ حالات کی بہتری کی کوئی اُمید نہیں کی جاسکتی، افہام و تفہیم، مفاہمت، مصلحت اور مذاکرات سے ہی ریاست میں امن لوٹایا جاسکتا ہے۔این سی نے کہا کہ تمام متعلقین بشمول حریت کیساتھ بات چیت کا راستہ ہموار کیا جانا چاہیے۔ان باتوںسے نیشنل کانفرنس وفد نے گورنر شری ستیہ پال ملک کو ملاقات کے دوران آگاہ کیا۔جنرل سکریٹری علی محمد ساگر کی قیادت میں وفدنے گورنر کو ریاست خصوصاً وادی کی زمینی صورتحال سے آگہی دلائی اور کہا کہ اس وقت انسانی حقوق کی پامالیاں عروج پر ہیں، نوجوان عدم تحفظ کے شکار ہیں، بے گناہوں کو پکڑا جارہا ہے، بے گناہ مارے جارہے ہیں اور سیاسی ورکر قتل ہورہے ہیں۔ ایسے حالات میں نوجوانوں کا غصہ کیسے کم ہوسکتا ہے؟ انہوں نے گورنر کو وہ بیان یاد دلایا جس میں موصوف نے کہا تھا کہ دلی سے غلطیاں ہوئی ہم وہ غلطیاں نہیں دہرائیں گے اور ہمیں جنگجوئوں کو نہیں بلکہ جنگجوئیت کو مارانا ہوگا۔ وفد نے گورنر سے کہا کہ گذشتہ روز تصادم آرائی میں مارے گئے جنگجو پی ایچ ڈی سکالر ڈاکٹر منان وانی جیسے پڑھے لکھے نوجوانوں کو انکائونٹروں میں ابدی نیند سلا دینے کے بجائے انہیں مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش ہونی چاہئے اور اس کیلئے پہلے ایک ساز گار ماحول بنایا جائے۔ ہلاکتوں، انسانی حقوق کی پامالیوں اور گرفتاریوں کو روکنا ہوگا تاکہ نوجوانوں میں جنگجوئیت کا بڑھتا ہوا رجحان کم ہوجائے۔ نئی دلی کو لوگوں کے دل جیتنے کیلئے اعتماد سازی کے اقدامات اُٹھانے چاہئیں۔ ایسے قیدی، جن کیخلاف سنگین نوعیت کے کیس نہیں، کو رہا کیا جانا چاہئے۔ آبادی والے علاقوں میں فورسز کی موجودگی کم کی جانی چاہئے، نئے کیمپ اور بنکر بنانے کا سلسلہ فوری طور پر روکا جانا چاہئے اور لوگوں کا اعتماد و بھروسہ جیتنے کیلئے جتنے بھی اقدامات ممکن ہوں کئے جانے چاہئیں۔