عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/پیپلز کانفرنس کے چیئرمین اور ہندواڑہ سے رکنِ اسمبلی سجاد غنی لون نے ہفتے کے روز نیشنل کانفرنس پر الزام لگایا کہ اس نے ریزرویشن پالیسی کے ذریعے “میرٹ کا قتل” کیا ہے اور کہا کہ کشمیری امیدواروں کو سرکاری ملازمتوں سے جان بوجھ کر محروم رکھا جا رہا ہے۔
سری نگر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سجاد لون نے کہا کہ ان کی پارٹی جلد ہی جموں و کشمیر میں جاری ریزرویشن پالیسی کے خلاف ایک “مکمل مہم” شروع کرے گی۔
انہوں نے کہا، “یہ حکومت میرٹ کو ختم کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔ اوپن میرٹ کو دفن کر دیا گیا ہے۔ ہم اس پالیسی کے خلاف زمینی سطح پر رجسٹریشن مہم شروع کرنے جا رہے ہیں۔”
لون نے خبردار کیا کہ یہ نظام کشمیر کو ایک بڑے بحران کی طرف دھکیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم سڑکوں پر نکلیں گے، گھر گھر جائیں گے۔ اگر بھوک ہڑتال یا بڑے پیمانے پر احتجاج کی ضرورت پڑی، تو ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ بس بہت ہو گیا۔
سجاد لون نے نیشنل کانفرنس پر سخت حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ راجیہ سبھا انتخابات کے دوران این سی “بی جے پی کے ساتھ ملی ہوئی” تھی۔
انہوں نے کہا، “یہ دو تین اضافی ووٹ امیدوار نمبر چار کے لیے کسی کام کے نہیں تھے۔ حتیٰ کہ اگر کوئی کراس ووٹنگ نہ بھی ہوتی تو وہ امیدوار پھر بھی ہار جاتا۔ ساری کراس ووٹنگ نیشنل کانفرنس نے خود کی۔”
لون نے دعویٰ کیا کہ این سی کے سات ارکانِ اسمبلی نے “براہ راست اپنے ووٹ بی جے پی کو تحفے میں دیے۔” انہوں نے کہا، “یہ ایک طے شدہ کھیل تھا۔ یہی جماعت دوسروں پر بی جے پی کے ساتھ ہونے کا الزام لگاتی تھی، اور آج خود بی جے پی کی گود میں بیٹھی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل کانفرنس کے عمل نے خود کو اپوزیشن جماعت کے طور پر مکمل طور پر بے نقاب کر دیا ہے۔ “لوگوں کو اپنی آنکھیں کھولنی چاہییں کہ انہیں کیسے دھوکہ دیا گیا۔ بی جے پی اگر براہِ راست اقتدار میں نہیں بھی ہے تو اس کی پسندیدہ جماعت یہاں حکومت کر رہی ہے۔”
سجاد لون نے این سی کے نائب صدر عمر عبداللہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کو جان بوجھ کر ہارنے والی نشست دی گئی۔ “انہوں نے کانگریس کو سیٹ نمبر چار کی پیشکش کی۔ عمر عبداللہ پوچھ رہے تھے کہ وہ چوتھی نشست پر کیوں نہیں لڑتے؟ یہ سب پہلے سے طے تھا۔”
لون نے کہا کہ ایک قومی جماعت ہونے کے ناطے کانگریس کو ترجیح دی جانی چاہیے تھی۔ “قومی جماعت کی قومی سطح پر ایک الگ حیثیت ہوتی ہے، جب کہ علاقائی جماعتوں کی نہیں۔”
انہوں نے مزید الزام لگایا کہ ماضی کے این سی راجیہ سبھا اراکین نے دہلی میں کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھائی۔ “وہ دہلی صرف ذاتی فائدے حاصل کرنے کے لیے جاتے تھے، عوام کے لیے کچھ نہیں لائے۔”
سجاد لون نے این سی کی سیاسی روش کو “دہلی کے سامنے جھکنے والی” قرار دیا۔ “ستر سال سے یہی کہانی ہے، دہلی جا کر کہتے ہیں ہمیں مارو مگر رونے دو۔ یہاں مزاحمت کا ڈھونگ کرتے ہیں اور وہاں لاٹھی سخت کرنے کی درخواست دیتے ہیں۔”
انہوں نے دعویٰ کیا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی سے قبل “آدھی رات کی میٹنگز” میں دہلی اور این سی کے درمیان “ایک کے بعد ایک غداری” ہوئی۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ “بیدار ہوں” اور اس “دیرینہ سیاسی فریب” کو پہچانیں۔
انہوں نے کہا، “بی جے پی انہی لوگوں کے ذریعے اپنے امیدواروں کو جتاتی ہے۔ یہ الیکشن میں بی جے پی کو گالیاں دیتے ہیں مگر پسِ پردہ انہی کے ساتھ کام کرتے ہیں۔”
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے آخر میں کہا، “میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، ورنہ آج تمام انگلیاں مجھ پر اُٹھتیں۔
نیشنل کانفرنس نے راجیہ سبھا انتخابات میں بی جے پی کو 7 ووٹ تحفے میں دیے: سجاد لون