سرینگر//نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ وہ ریاست میں فوری طور پر انتخابات کروانے کے حق میں نہیں ہیں۔انکا کہنا تھا کہ این سی اس وقت کسی بھی قسم کی حکومت سازی کی کوششوں کا حصہ نہیںہے۔ اننت ناگ میں ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمر نے کہا کہ اسمبلی تحلیل کرنے کے مطالبہ کا مطلب ہرگزیہ نہیں کہ راتوں رات الیکشن ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اننت ناگ میں دو سال سے پارلیمانی چنائو کرانا ممکن نہیں ہو پارہا ہے تو یہاں کیسے اسمبلی انتخابات ممکن ہو پائیں گے۔ عمر نے کہا کہ اگرچہ حکومت گرنے سے لوگوں کا غصہ کسی حدتک کم ہوا ہے لیکن گورنر راج کے نفاذ سے راتوں رات حال ٹھیک ہونے کی اُمید نہیں کی جاسکتی۔ انکا کہنا تھا کہ پہلے ریاست کو اُس مقام پر واپس لایا جائے جہاں ہم 2014میں چھوڑ کر آئے تھے، کم از کم ایسے حالات ہونے چاہئیں جن حالات میں ہم نے مرحوم مفتی صاحب کو اقتدار تفویض کیا تھا، پھر الیکشن کی بات کیجئے۔عمر نے کہا ’’اقتدار نیشنل کانفرنس کی منزل نہیں، اقتدار منزل تک پہنچنے کا ایک ذریعہ ہے، اگر ہمیں اقتدار کی لالچ ہوتی تو میں خود نہیں تو اپنے ساتھیوں کو راج بھون میںحلف دلوا دیا ہوتا لیکن ہمیں ایسی حکومت نہیں چاہئے ۔عمر عبداللہ کا کہنا تھا ’’ہم نے مخلوط حکومت میں بھی لوگوں کی ترجمانی کرنے میں کوئی کثر باقی نہیں رکھی، یہاں اننت ناگ میں ریلوے کی تقریب کے دوران ہم نے وزیر اعظم ہند اور یو پی اے کی چیئرپرسن کے سامنے مسئلہ کشمیر کو سیاسی حل قرار دیا اور اس کے سیاسی حل کی وکالت کی، ہم نے اسمبلی کے ایوان سے لیکر ہر ایک سٹیج پر مسئلہ کشمیر کے حل کی بات کی، ہم نے نئی دلی کو بار بار یہ باور کیا کہ جموں و کشمیر کا باقی ریاستوں کیساتھ موازنہ کیا جائے، باقی ریاستیں ملک میں ضم ہوئیں ہیں، لیکن ہماری ریاست نہیں، ہمارا اپنا آئین، اپنا پرچم اور اپنی پہنچان ہے اور ہماری ان خصوصیات کا احترام کیا جانا چاہئے‘‘۔ پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ لوگ جانتے ہیں کہ پی ڈی پی نے خرابی کی، نہ صرف غلط پالیسیوں سے حالات کو ابدتر بنا ڈالا بلکہ لوٹ کھسوٹ میں بھی کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی۔عمر عبداللہ نے کہا کہ مرکز نہیں چاہے گا کہ پی ڈی پی ختم ہوجائے کیونکہ پی ڈی پی کو بنانے کیلئے مرکز اور ایجنسیوں نے بہت سرمایہ ، وقت اور محنت صرف کی ہے اور اپنی بنائی گئی اس جماعت کو فی الحال مرنے نہیں دیں گے۔