عظمیٰ نیوز سروس
جموں//جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے ایڈیشنل جنرل سکریٹری اور سابق وزیر اجے کمار سڈھوترا نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جموں وکشمیر کی عوام کو درپیش مشکلات کا واحد حل ہے ۔انہوں نے کہاکہ خواتین کو بااختیار بنانے میں این سی کا کردار انتہائی اہم ہے جبکہ پارٹی عوامی مشکلات و چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ایک اہم رول ادا کرسکتی ہے ۔ سینئر این سی لیڈر جموں کے شیر کشمیر بھون میں ویمن ونگ ڈسٹرکٹ جموں اربن کی ورکرز میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے۔ میٹنگ کی صدارت پنکی خالصہ ضلع صدر جموں شہری خواتین ونگ نے کی۔سابق وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت ان مشکل معاشی حالات میں خواتین کی تکالیف کو کم کرنے کے لئے کوئی ٹھوس قدم اٹھانے میں ناکام رہی ہے۔ زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات اور گھریلو نظم و نسق پر واضح اثرات کے باوجود، خواتین کو اپنے گھروں کو سنبھالنے میں درپیش مشکلات کو دور کرنے کے لئے موثر پالیسیوں یا امدادی اقدامات کی نمایاں کمی کا شکارہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ بے عملی اپنے شہریوں کی بہبود کے لئے حکومت کی وابستگی کو واضح کرتی ہے۔رتن لال گپتا صوبائی صدر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر کی خواتین کی ترقی اور انہیں بااختیار بنانے والی پالیسیوں اور پروگراموں کی وکالت اور نفاذ میں ہمیشہ سب سے آگے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی خواتین کی طاقت اور صلاحیت پر یقین رکھتی ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہیں کہ ان کی آواز سنی جائے، ان کے سیاسی حقوق کا تحفظ کیا جائے، اور ان کی شراکت کو تسلیم کیا جائے۔رتن لال گپتا نے جموں میونسپل کارپوریشن کی جانب سے مختلف خدمات اور اثاثوں کی شرحوں یا فیسوں میں حالیہ اضافے پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے سختی سے مشورہ دیا کہ کسی بھی منتخب حکومت کے قیام تک شرحوں یا فیسوں میں کوئی بھی اضافہ موخر کر دیا جائے۔ جے کے این سی جموں کے صوبائی سیکرٹری شیخ بشیر احمد نے عوام بالخصوص خواتین سے کہا کہ وہ جموں و کشمیر میں آئندہ انتخابات کے پیش نظر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کے ہاتھ مضبوط کریں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ نیشنل کانفرنس خواتین کو ان کے تمام حقیقی حقوق کے ساتھ بااختیار بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بملا لوتھرا نے کہا کہ آج اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ خواتین کو ان کے حقوق سے پوری طرح آگاہ کیا جائے اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے مناسب اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ وہ ایسے حقوق کے تحت اپنے حق کا مطالبہ کرنے کیلئے آگے آئیں۔