ریاستی درجہ بحالی سب سے بڑا مسئلہ ہوگا، ہم دونوں سیٹیں جیت جائیں گے:نائب وزیر اعلیٰ
عظمیٰ نیوزسروس
جموں//جموں و کشمیر کے نائب وزیر اعلی سریندر چودھری نے پیر کو کہا کہ حکمراں نیشنل کانفرنس نگروٹہ اور بڈگام اسمبلی سیٹوں کے ضمنی انتخابات عوامی مسائل پر لڑے گی، جس میں سب سے بڑا مرکز کے زیر انتظام علاقے کو ریاست کا درجہ بحال کرنا ہے۔انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ دونوں حلقوں کے ووٹر پارٹی صدر فاروق عبداللہ اور وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کے ہاتھ مضبوط کرنے کے لیے این سی امیدواروں کی جیت کو یقینی بنائیں گے۔ این سی نے نگروٹہ سے ضلع ترقیاتی کونسل (ڈی ڈی سی) کی رکن شمیم بیگم اور بڈگام سے سابق وزیر آغا سید محمود کو میدان میں اتارا۔ ان دونوں نشستوں پر 11نومبر کو ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔گزشتہ سال 31اکتوبر کو بی جے پی کے رکن اسمبلی دیویندر سنگھ رانا کے انتقال کی وجہ سے نگروٹہ میں ضمنی انتخاب کی ضرورت پڑی تھی، جب کہ بڈگام سیٹ اس وقت خالی ہوئی تھی جب چیف منسٹر عمر عبداللہ نےدوسیٹیں جیتنے کے بعد اپنے خاندانی گڑھ گاندربل کو برقرار رکھ کر بڈگام سے استعفیٰ دیاتھا۔نگروٹہ سے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے لیے شمیم بیگم کے ساتھ جانے سے قبل یہاں این سی ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ نے کہا’’ہم عوام کو درپیش مسائل پر الیکشن لڑیں گے اور ریاست کی بحالی ہمارے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جموں میں تاجر برادری اور دیگر لوگوں کو بڑی ریلیف فراہم کرنے کے لیے دربار موو کی پریکٹس کو دوبارہ شروع کیا ہے۔ بی جے پی نے لوگوں کے کاروبار کی پرواہ کیے بغیر اس پریکٹس کو روک دیا تھا۔جموں و کشمیر کی حکومت نے حال ہی میں موسم گرما کے دارالحکومت سری نگر میں دربار موو کے دفاتر کو بند کرنے کے احکامات جاری کیے، جب وزیر اعلیٰ عبداللہ نے 1872 میں ڈوگرہ حکمرانوں کی جانب سے متعارف کرائی گئی پرانی روایت کو بحال کرنے کا اعلان کیا۔حکم نامے کے مطابق سرمائی دارالحکومت جموں میں تمام دفاتر 3 نومبر کو دوبارہ کھلیں گے۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی قیادت والی انتظامیہ نے 2021 میں دربار موو کی روایت کو ختم کر دیا تھا۔چودھری نے کہا “دربار موو کی بحالی این سی زیرقیادت حکومت کا ایک بہت بڑا فیصلہ ہے کیونکہ اس سے نہ صرف رگھوناتھ بازار یا افسرا روڈ کے دکانداروں کو فائدہ پہنچے گا بلکہ یہ صدیوں پرانی روایت کو بحال کرے گا اور لوگوں کو قریب لائے گا‘‘۔انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی سے توقع ہے کہ وہ گمراہ کن بیانیہ اور لوگوں کو ان کے مذہب، عقیدہ اور ذات کی بنیاد پر تقسیم کرنے پر الیکشن لڑے گی۔ نائب وزیراعلیٰ نے کہا’’لوگوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مجموعی ترقی کے لیے اپوزیشن کے بجائے حکمران پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دیں گے۔ حالیہ سیلاب کے دوران بی جے پی کے 28قانون ساز اپنے حلقوں میں لوگوں کے لیے کچھ نہیں کر سکے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہم دونوں سیٹیں جیت کر بی جے پی کے تکبر کو ختم کریں گے۔ایک اور وزیر جاوید رانا نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ایک کیڈر پر مبنی پارٹی ہے۔ رانا نے کہا “ہمیں یقین ہے کہ عوام عبداللہ کی زیرقیادت حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں گے تاکہ ہم سابقہ ریاست کی کھوئی ہوئی شان کو واپس لاسکیں‘‘۔بعد میں، بیگم نے سینکڑوں حامیوں کے ساتھ ڈپٹی سی ایم سمیت نگروٹہ ضمنی انتخاب کے لیے ریٹرننگ افسر کے سامنے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔