کٹرہ (ریاسی)// نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان کی جماعت جموں وکشمیر میں اپنے بل بوتے پر اگلی حکومت بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت بننے کے بعد ریاست کے تینوں حصوں کو علاقائی خودمختاری دی جائے گی جبکہ گورنر کی جانب سے لئے گئے تمام عوام مخالف فیصلوں کو کالعدم قرار دیا جائے گا۔فاروق عبداللہ نے نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا ' نیشنل کانفرنس اپنے بل بوتے پر اگلی حکومت بنائے گی، اسے کسی کے ساتھ گٹھ جوڑ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، ہمیں لگتا ہے کہ ہم بھاری اکثریت حاصل کرکے اپنی حکومت بنائیں گے'۔انہوں نے کہا 'جوں ہی ہماری حکومت آئے گی، جتنے بھی گورنر صاحب نے غلط قانون پاس کئے ہوں گے، ہم ان کو فوراً کالعدم قرار دیں گے'۔فاروق نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت بننے کے بعد ریاست کے تینوں حصوں کو اندرونی خودمختاری دی جائے گی۔ انہوں نے کہا 'ایک چیز کا ہم نے بالکل فیصلہ کر رکھا ہے، ہر خطہ چاہیں وہ لداخ ہو، وہ جموں ہویا کشمیر کو اپنی اندرونی خودمختاری دیں گے۔ میں نے 1996 میں بھی اس کی کوشش کی تھی، مگر ممکن نہیں ہوا۔ اگر 2002 میں ہماری حکومت آگئی ہوتی اور میں وزیر اعلیٰ ہوتا میں نے اس کو اسی وقت اسمبلی میں منظور کرلیا ہوتا'۔انکا کہنا تھا کہ اسکے لئے این سی نے ایک اسکے لئے ایک بیلو پرنٹ تیار کر لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ علاقائی خودمختاری دینے سے لوگوں کا آپس میں بھروسہ اور اعتماد بڑھے گا، جو ریاست کی تعمیر میں مثبت رول ادا کرے گا کیونکہ اس سے تینوں خطوں کے لوگوں کو تعمیر و ترقی کے یکساں مواقع فراہم ہونگے۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں 1996سے 2000تک بہت سارا زمینی کام ہوچکا ہے،جس کا بنیادی مقصد لوگوں کو بنیادی سطح پر مضبوط بنانا ہے تاکہ وہ علاقائی ضروریات کے مطابق فیصلہ کر سکیں۔انہوں نے کہا’’ اس طرح کا میکانزم، جو کلہم یاستی ڈھانچے کے تحت کام کرے گا،سے علاقائی اتحاد میں مضبوطی آئے گی، جو ریاست کی وحت کیلئے اہم ہے۔فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ گورنر کو بڑے فیصلے لینے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا 'ایک عوامی منتخب حکومت ہی ایسے فیصلے لے سکتی ہے۔ گورنر صاحب کو ایک عوامی منتخب حکومت کا انتظار کرنا چاہیے'۔