نئی دلی// عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے نئی دلی میں پاکستانی سفیر عبدالباسط نے کہا ہے کہ پاکستان جموں کشمیر میں رائے شماری کرانے کیلئے لازمی ہر پیشگی شرط کو پورا کرنے پر تیار ہے۔ایک تقریب کے دوران انجینئر رشید نے عبدالباسط سے پوچھا تھا کہ چونکہ نئی دلی یہ پروپیگنڈہ کرتی آرہی ہے کہ پاکستان کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل پیرا ہونے کیلئے پیشگی شرائط کو قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہے لہٰذا انہیں اس بارے میں وضاحت کرنی چاہیئے۔ انجینئر رشید نے کہا کہ اگر پاکستان کشمیریوں کو رائے شماری کا حق دینے میں مخلص ہے تو پھر اسے بھارتی پروپیگنڈہ کا توڑ کرنے کیلئے کھلے عام ایسے اقدامات کرنے چاہیئں کہ جس سے اسکی آمادگی ظاہر ہوتی ہو۔ تاہم پاکستانی سفیر نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ انکا ملک ہمیشہ ہی اقوام متحدہ کی قراردادوں کو روبہ عمل لانے اور اس حوالے سے کوئی بھی ضروری اقدام کرنے پر آمادہ رہا ہے۔عبدالباسط نے مزید کہا کہ پاکستان ہمیشہ ہی کشمیریوں کے مطالبہ حق خود ارادیت کا حامی رہا ہے اور آگے بھی اسکی حمایت کرتا رہے گا۔انجینئر رشید نے کہا ہے کہ اس حوالے سے پاکستان کی پالیسی واضح ہوگئی ہے اور تمام ابہام ہمیشہ کیلئے ختم سمجھا جانا چاہیئے۔اس سے قبل کشمیر پر جاری کانفرنس کے دوسرے دن انجینئر رشید ،جنہوں نے کانفرنس کے پہلے دن کل تقریر کی تھی،نے بھارتی میڈیا پر کشمیر کے حوالے سے اخلاق اور اصول سے عاری صحافت کرنے کا الزام لگایا۔تنازعہ کشمیر کے حوالے سے ذرائع ابلاغ کے رول کے موضوع پر بحث و مباحثے میں شریک ہوکر انجینئر رشید نے کہا کہ میجر گگوئی کی حمایت کرنے،معصوم کشمیریوں پر پیلٹ گن چلائے جانے کو نظرانداز کرنے،ہر پروگرام میں کشمیریوں کو گالیاں دینے اور حریت قیادت کو دہشت گرد بتانے سے بھارتی میڈیا کی اعتباریت نہ صرف کشمیریوں کی نظروں میں بلکہ خود سمجھدار بھارتیوں کی نظروں میں بھی ختم ہو چکی ہے۔انجینئر رشید نے مباحثے کے دوران عمر عبداللہ سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اور محبوبہ مفتی نے نئی دلی کو کشمیر کے اصل مسئلہ سے فرار سے روکنے کی کوئی مشترکہ کوشش کیوں نہیں کی جسکے جواب میں عمر عبداللہ نے کئی بار پہل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے محبوبہ مفتی پر سرد مہری کے اظہار کا الزام لگایا۔انجینئر رشید نے تاہم کئی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈٰ پی نے کس طرح نئی دلی کو مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ فرار کا راستہ فراہم کرتے ہوئے نہ صرف اس مسئلے کے لٹکتے رہنے میں کردار ادا کیا ہے بلکہ کشمیریوں کی مصیبتوں کو بھی طول دیا گیا ہے۔