یو این آئی
دی ہیگ//عالمی فوجداری عدالت نے بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں نسل کشی کے الزامات پر جاری گرفتاری کے وارنٹ کو چیلنج کرنے والی اسرائیل کی اپیل کو مسترد کر دیا ہے۔گزشتہ سال ماہ نومبر میں آئی سی سی نے اپنے فیصلے کے جواز میں کہا تھا کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت سوز جرائم میں ’ملوث‘ہونے کے معقول شواہد موجود ہیں۔نیتن یاہو اور گیلنٹ کے خلاف وارنٹ نے اسرائیل اور امریکہ میں غم و غصے کو جنم دیا، جس کے بعد امریکہ نے آئی سی سی کے اعلی حکام پر پابندیاں عائد کر دیں۔نیتن یاہو نے اس فیصلے کو ’’یہود مخالف فیصلہ‘‘قرار دیا، جبکہ اس وقت کے امریکی صدر جو بائیڈن نے اسے ’ناقابل قبول‘کہا۔اسرائیل نے مئی میں عدالت سے درخواست کی کہ وارنٹ کو ختم کیا جائے، جبکہ وہ اس معاملے پر عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے کے لیے علیحدہ قانونی کارروائی کر رہا تھا۔عدالت نے 16 جولائی کو اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دائرہ اختیار کے معاملے کے زیر التوا ہونے کے دوران وارنٹ کو ختم کرنے کی’کوئی قانونی بنیاد‘نہیں ہے۔ایک ہفتے بعد، اسرائیل نے جولائی کے فیصلے کے خلاف اپیل کی اجازت طلب کی، لیکن ججوں نے جمعہ کو اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ “اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ معاملہ اپیل کے قابل نہیں ہے‘‘۔آئی سی سی نے اپنے 13 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا، “چیمبر اس درخواست کو مسترد کرتا ہے‘‘۔آئی سی سی کے جج اب بھی اسرائیل کے دائرہ اختیار کے حوالے سے وسیع تر چیلنج پر غور کر رہے ہیں۔جب نومبر میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے تھے، تو عدالت نے بیک وقت اپنی اتھارٹی پر اسرائیل کے پہلے اعتراض کو مسترد کر دیا تھا۔ تاہم، اپریل میں، آئی سی سی کی اپیل چیمبر نے فیصلہ دیا کہ پری ٹرائل چیمبر نے اسرائیل کے چیلنج کو مسترد کرنے میں غلطی کی اور اسے دلائل پر مزید تفصیل سے غور کرنے کا حکم دیا۔یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ عدالت دائرہ اختیار پر حتمی فیصلہ کب جاری کرے گی۔