ملک منظور۔ قصبہ کھل کولگام
میں نیا سال ہوں ۔ جی ہاں! آپ کی زندگی کا نیا پہلو، ایک اور موقعہ ایک اور آزمائش ۔میں آپ کے ساتھ 366 دن تک رہوں گا۔ آپ نے میرا استقبال ٹھیک اسی طرح سے کیا جس طرح آپ نے گزرے سال کا استقبال کیا تھا۔ آپ میں سے کسی نے پٹاخے پھوڑ کر میرا استقبال کیا جبکہ کچھ لوگوں نے نئے سال کی پارٹیوں کا اہتمام کیا۔ کچھ نے شراب پی کر ڈگمگا تے ہوئے تو کچھ نوجوان نے لڑکیوں کو چھیڑتے ہوئے میرا استقبال کیا۔ زیادہ تر لوگوں نے ایک دوسرے کو نئے سال کی مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔تاہم، میں اس طرز عمل سے متاثر نہیں ہوا کیونکہ آپ نے کوئی نئی یا منفرد چیز نہیں کی۔اس میں نیا پن نہیں تھا۔ آپ نےپچھلے سال کے لیے بھی ایسا ہی کیا تھا ،اب آپ اسی دھن میں اس پر لعنت بھیج رہے ہیں جس طرح آپ برسوں سے کرتے آرہے ہیں۔ کتنا اچھا ہوتا اگر آپ پچھلے گناہوں سے توبہ کرتے ہوئے اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا عزم کرتے ہوئے میری خوش آمدید کرتے۔
آپ نے مجھ سےہر سال کی طرح بڑی توقعات وابستہ کر رکھی ہیں۔ آپ کسی بھی قیمت پر ترقی کرنا چاہتے ہیں۔خوشیاں ہی خوشیاں چاہتےہیں غم کا دور دور تک نشان نہیں ہونا چاہیے۔ آپ اس سال مرنا نہیں چاہتے اور نہ ہی آپ کا کوئی خاص رشتے دار مرنا چاہیے، اگر آپ کا کوئی پیارا مر گیا تو آپ میری تنقید کریں گے۔ آپ کو دوسروں کی موت سے کوئی سروکار نہیں ،وہ مرتے ہیں تو مرنے دو۔ اگرچہ دوسرے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں، لیکن آپ صحت مند اور خوشگوار زندگی کی خواہش رکھتے ہیں۔ آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو کاروبار اور بیوپار پھلے اور پھولے۔ آپ دوسروں کی پرواہ نہیں کرتے کیونکہ آپ کے منافع سے آپ کو مسرت ملتی ہے جبکہ دوسروں کے نقصانات آپ پر اثر انداز نہیں ہوتے۔آپ کسی قسم کی آفت کا شکار نہیں ہونا چاہتے ۔ آپ کی ترقی لازمی ہے پھر چاہیے اس میں سماج کی تنزلی ہی پوشیدہ کیوں نہ ہو۔ آپ ایسی خواہش کرنے والےواحد شخص نہیں ہیں۔ یہ ہر انسان کی خواہش ہے کہ وہ خوش رہے اور غم سے پاک زندگی گزارے۔ ایک بیمار شخص بیماری سے صحت یابی کی خواہش رکھتا ہے۔ ایک قیدی رہائی کے لیے ترس رہا ہے۔ ایک غریب آدمی جاہ و حشمت کی دعا کرتا ہے۔
وہ لوگ جو زندگی سے لطف اندوز ہوتے ہیں ،گزرے سال کی تعریف کرتے ہیں ۔ جن کی خوشحالی خواب ہی رہ جاتی ہے، وہ لوگ اس کی مذمت کرتے ہیں۔
میں آپ کو اپنے بارے میں کچھ حقائق بتاتا ہوں۔ میں خدا نہیں ہوں۔ میں صرف ایک ہندسہ ہوں جو 365 دنوں کے بعد بدل جاتا ہے۔ میں آپ کو یا آپ کے پیاروں کو موت یا حادثات سے بچانے کی طاقت نہیں رکھتا۔ میں آپ کے کاروبار کو نقصان نہیں پہنچا سکتا یا آپ کے پھلوں کے باغات یا تجارتی تنصیبات کو تباہ نہیں کر سکتا۔ میں تمہارے زخموں پر مرہم نہیں کر سکتا اور نہ ہی تمہاری بیماریوں کا علاج کر سکتا ہوں۔
فطرت اور انسانی دماغ دنیا کی دو طاقتور ترین چیزیں ہیں۔ قدرت یا خدا نے آپ کو زندگی دی ہے ۔یہ زندگی آپ کو جانچنے کے لیے دی گئی ہے۔ وہی ہے جو تمہاری موت یا زندگی کا فیصلہ کرتا ہے۔ موت زندگی کی حقیقت ہے۔ سب کو اس کا مزہ چکھنا ہے۔ کوئی بھی ایک مقررہ مدت سے زیادہ زندہ نہیں رہ سکتا۔ اس لیے اگر آپ کو یا آپ کے پیارے کو اس سال مرنا ہے تو آپ کو یا اس کو دنیا کی کوئی طاقت موت سے نہیں بچا سکتی۔ اسی طرح اگر آپ کو کسی آفت کا سامنا کرنا پڑے تو اسے آنے سے کوئی چیز نہیں روک سکتی۔زندگی غموں اور خوشیوں کا امتزاج ہے ۔یہ بات دانا اور زیرک لوگ سمجھتے ہیں اسی لئے ہر حال میں خدا کا شکر بجا لاتے ہیں ۔آپ کے لئے بھی یہ بہتر ہے کہ اس حقیقت کو جتنے جلدی ہوسکے سمجھ لیں۔تاہم، آپ اپنے دماغ کو استعمال کرکے کچھ واقعات کو روک سکتے ہیں جیسے کاروبار اور حادثات کا نقصان۔ آپ کی تیز رفتار ڈرائیونگ آپ کو المناک حادثات کی طرف لے جاتی ہے ،اسی طرح بدانتظامی کاروبار میں نقصان کا باعث بنتی ہے۔
اگرچہ کچھ بیماریاں قدرت کی طرف سے ہوتی ہیں کچھ اپنے اعمال کی وجہ سے لگ جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر، شراب پینے سے کلیجے کو نقصان پہنچتا ہے۔ مصالحہ دار اور جنک فوڈز معدے اور دل کو نقصان پہنچاتے ہیں، تلا ہوا گوشت اور کم ورزش جسم کا میٹابولزم بگاڑتی ہیں۔ یہ غفلتیں بعد میں مہلک بیماریوں کی شکل اختیار کر لیتی ہیں۔ آلودگی، ایک جیسی مصنوعی تباہی، نے کئی بیماریوں کو جنم دیا ہے۔ لہٰذا اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ صحت کے مسائل یا تو انسان کے بنائے ہوئے ہیں یا قدرتی ہیں۔ میں ان کے لیے ذمہ دار نہیں ہوں۔ آپ کی تقدیر آپ کی زندگی میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ آپ کو خدا پر یقین رکھنا چاہئے اور بغیر کسی شک و شبہ کے اس کے فیصلوں کو قبول کرنا چاہئے۔ ان فیصلوں کے پیچھے جو حکمت ہے وہ قابل فہم ہے لیکن ہم اسے محسوس نہیں کر سکتے۔
اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار مجھے یا میرے مہینوں کو نہ ٹھہرائیں۔ مجھے یا میری تاریخوں کو برا بھلا مت کہو۔ آفتوں کو میرے ساتھ نہ جوڑو۔ میں وقت کی اکائی ہوں۔ میں تیزی سے دوڑتا ہوں۔ اس لیے میری قدر کریں اور مجھے انسانیت کی بہبودی کے لیے استعمال کریں۔ یقین مانو میں آپ کے لیے بہت سے مواقع اور امکانات لے کر آیا ہوں۔ ان کو دریافت کرنے اور ترقی کرنے کی کوشش کریں۔آپ خوش قسمت ہیں جو مجھے پایا ورنہ بہت سارے لوگ موت کے آغوش میں چلے گئے ہیں۔ان کے لئے میں کوئی معنی نہیں رکھتا۔ آپ کو تشدد اور ظلم کرنے سے بچنے کا موقع ملا ہے۔ آپ غبن اور چوری سے بچ سکتے ہیں۔ آپ توبہ کر سکتے ہیں اور معافی مانگ سکتے ہیں۔ آپ رحمتیں حاصل کر سکتے ہیں اور اپنے اعمالوں کے کھاتے میں مزید خوبیاں شامل کر سکتے ہیں۔ آپ اپنی زندگی کو خوبصورت بنا سکتے ہیں ۔خوش قسمتی اچھے اعمال کا نتیجہ ہے۔ جتنے اعمال اچھے ہونگے اتنی زندگی بہتر ہوگی،کیا میں تمہارے لیے نعمت نہیں ہوں؟
لہٰذا اپنے طورطریقے درست کریں اور لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں ۔اپنی نیتوں کو درست کریں اور عداوتوں کو ختم کریں ۔نسلی ،مذہبی اور دوسرے امتیازی رسومات سے پرہیز کریں۔ انسانیت کی خدمت خدا کی خدمت ہے۔ میں آپ کی میٹھی اور تلخ یادوں کو محفوظ کر سکتا ہوں اور آپ کے لئے ایک فائل بن سکتا ہوں ۔اس سے زیادہ امید نہ رکھیں۔
[email protected]