عظمیٰ نیوزڈیسک
کیف// امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو کہا کہ اگرچہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ممکن ہے کہ یوکرین روس کو شکست دے سکتا ہے، لیکن اب انہیں شک ہے کہ ایسا ہو گا۔ٹرمپ کے تبصروں نے کیف کے بارے میں شکوک و شبہات کو بڑھا دیا ہے کیونکہ وہ آنے والے ہفتوں میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ جنگ کے خاتمے پر ہنگری کے شہر بڈاپیسٹ میں آمنے سامنے بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ٹرمپ نے پیر کو آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانی کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے آغاز پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب بھی جیت سکتے ہیں۔ مگر مجھے نہیں لگتا کہ وہ جیتیں گے۔اس سے قبل ٹرمپ نے گذشتہ ماہ اپنے دیرینہ موقف کو تبدیل کر دیا تھا۔ اس وقت انہوں نے کہا تھا کہ یوکرین اپنی تمام زمین واپس لے گا اور وہ تمام علاقہ واپس جیت سکتا ہے جو اس نے روس سے کھو دیا ہے۔لیکن گذشتہ سنیچر کو پوتن کے ساتھ ایک طویل کال کے بعد اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے بعد ٹرمپ نے ایک بار پھر یوٹرن لے لیا۔ انہوں نے کیف اور ماسکو سے کہا کہ وہ جہاں ہیں وہیں رک جائیں اور اس وحشیانہ جنگ کو ختم کریں۔پیر کے روز کیف کی پوزیشن پر ان کی رائے پوچھے جانے پر ٹرمپ نے کہا، میں نے کبھی نہیں کہا کہ وہ اسے (جنگ) جیتیں گے۔ میں نے کہا کہ وہ جیت سکتے ہیں۔ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ جنگ بہت عجیب چیز ہے۔پیر کے اوائل میں زیلنسکی نے کہا کہ وائٹ ہاؤس کی ملاقات کے دوران ٹرمپ نے انہیں بتایا کہ پوتن کا زیادہ سے زیادہ مطالبہ یہ ہے کہ یوکرین اپنے مشرقی ڈونیٹسک اور لوہانسک کے تمام علاقوں کو اسے دے دے۔اس کے باوجود زیلنسکی نے ملاقات کو “مثبت” قرار دیا، حالانکہ ٹرمپ نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک کروز میزائل کی ان کی درخواست کو بھی رد کر دیا۔