عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر//سعیدہ کدل عشائی باغ شاہراہ اب ایک معروف ترین بازار کی شکل اختیار کرگئی ہے۔شاہراہ کے دونوں اطراف متعدد چھوٹی بڑی دکانوں کی تعمیر کاسلسلہ بلا روک وٹوک جاری ہے۔آئے دن یہاں ریسٹورنٹ، بینڈساملیں،ریڈی میڈ ملبوسات کی دکانیں ، فرنیچر اورموٹرمیکنیک دکانوں کے علاوہ سنڈے مارکیٹ میں فروخت کی جانے والی مصنوعات کی دکانیں قائم کرنے کیلئے سبقت لینے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ایک مقامی شہری ظہوراشعرنے بتایا کہ سڑک کے دونوں طرف رہائشی بستیوں کے قیام کی وجہ سے نگین جھیل کے سکڑنے کاعمل جاری ہے ۔نگین جھیل کے اہم حصوں کی بھرائی سے اس تاریخی اورانمول اثاثے کاوجود خطرے میں پڑگیا ہے۔انہوں نے مزیدکہا کہ مقام حیرت ہے جھیل کے دونوں طرف قائم کی جارہی بستیوں کی سڑکوں پرمیکڈم بھی بچھایاجارہا ہے۔آثارشریف حضرت بل شاہراہ کی اہمیت کوگویانظراندازکیا جارہا ہے۔ایک اورشہری نے کہا کہ سڑک کے دونوں طرف پارک کی جارہی گاڑیوں نے لوگوں کے عبورومرور کومشکل بنادیا ہے۔کوئی پرسان حال نہیں۔جھیل نگین کی معاون ندیوں کاوجودبھی قصہ پارینہ بنتاجارہاہے۔ اس شہری نے مزیدکہا کہ ان ندیوں پرناجائز قبضہ کرکے کہیں بیت الخلاء اور کہیں باوچی خانے اورکہیں رہائشی ڈھانچے تعمیرہورہے ہیں۔جھیل نگین کے بقاء اور اس کے وجود کی اہمیت کوجس طرح حرف غلط کی طرح نظراندازکیا جارہا ہے وہ ہنوزایک معمہ ہے۔