Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

نگینے زندگی کے

Towseef
Last updated: October 26, 2024 11:24 pm
Towseef
Share
12 Min Read
SHARE

افسانہ

ملک‌منظور کولگام کشمیر

ثمر ایک حساس اور سنجیدہ لڑکا تھا ۔وہ گھر کے سبھی افراد کی باتیں غور سے سنتا تھا ۔دادی جی کی کہانیاں اور دادا جی کے‌قصے ،پرانے زمانے کے واقعات اور عصر حاضر کے انسانوں کی لاپرواہی وغیرہ وغیرہ پر وہ غور بھی کرتا تھا اور افسوس بھی۔ اگر کسی حادثے کا ذکر ہوتا تو وہ پریشان ہوجاتا تھا اور رونے‌لگتا تھا ۔جب کوئی دنیا کے منفی حالات پر تبصرہ کرتا تو ثمر پوچھتا ” کیوں ،کیسے اور اب کیا ہوگا وغیرہ” وہ کائنات کی ہر چیز کو زندگی کے لئے اہم مانتا تھا۔ وہ باتیں بہت کرتا تھا لیکن اس کی باتیں بےکار نہیں ہوتی تھیں۔ وہ زمین و آسماں پر غور کرکے سینکڑوں سوالات پوچھتا رہتا تھا ۔رشتے‌دار اس کو ‘مسٹر سوال کے نام‌ سے پکارتے تھے ۔ان‌ کے چھیڑنے سے ثمر پر کوئی اثر نہیں پڑتا تھا ۔وہ اپنی کھوج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھا۔ ایک رات اس نے خواب میں ایک چمکدار ہوا میں تیرتی گول گیند جیسا ایک تارا دیکھا ۔

“ثمر ،ثمر ،ثمر جاگو یہ سونے کا وقت نہیں ۔اٹھو، اٹھو”
ثمر نے آنکھیں کھولیں اور ایک نورانی تارے کو اپنے پاس دیکھا ۔”تم کون ہو ؟” ثمر نے آنکھیں رگڑتے ہوئے پوچھا
” میں آپ کا دوست تارا ہوں ۔ اٹھو اور میرے ساتھ آو ۔یہ بحث کا وقت نہیں ہے کچھ کرنے کا وقت ہے ۔” تارے نے کہا ۔
” لیکن ہوا کیا ہے ۔آپ گھبرائے ہوئے کیوں ہیں ؟” ثمر نے کپڑے پہنتے ہوئے کہا ۔
” زمین ایک خطرناک آفت کی گرفت میں آگئی ہے ۔انسانیت، انصاف اور محبت کہیں نظر نہیں آرہے ہیں۔ہم ان نایاب نگینوں کو ڈھونڈ کر واپس لائیں گے یا انسانوں کے رہنے کے لئے دوسرا سیارہ ڈھونڈ‌ لیں گے۔” تارے نے کہا۔
” میں آپ کی مدد کیسے کرسکتا ہوں ۔میں تو چھوٹا بچہ ہوں”
ثمر نے کہا
” ہم نے کائنات کے لیے آپ کی محبت کے بارے میں سنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ اس کے لئے‌ موزون ہیں! آپ کے پاس تخیل اور تجسس ہے ہمیں اس بڑے مسئلے کو حل کرنا ہوگا۔ تارے نے کہا۔
ثمر تارے کے ساتھ باہر نکلا ۔وہاں ایک عجیب وغریب نورانی جہاز تھا۔جہاز سے سات رنگوں کی کرنیں نکل رہی تھیں۔ثمر یہ منظر دیکھ کر بہت خوش ہوگیا ۔
” یہ کونسی گاڑی ہے ؟” ثمر نے پوچھا ۔
” یہ گاڑی نہیں بلکہ خلاء میں جانے والا ایک جہاز ہے ۔” تارے نے کہا
” کیا اس میں ایندھن ہے ۔” ثمر نے پوچھا
” یہ ایندھن پر نہیں بلکہ شمسی توانائی پر چلتا ہے۔ ” تارے نے کہا
ثمر جہاز کے اندر داخل ہوگیا اور وہاں طرح طرح کے اسکرین لگے ہوئے تھے۔ وہ چمکتے بٹنوں، کہکشاؤں کے نقشے دکھانے والی اسکرینوں اور نرم گونج والےانجنوں کو دیکھ کر حیران ہوگیا۔
” اس کا پائلٹ کہاں ہے ؟ ” ثمر نے پوچھا
” یہ ایک آٹومیٹک جہاز ہے اس کو اڑانے والا پائلٹ نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت رکھنے والا ایک روبوٹ ہے ۔” تارے نے کہا
” مصنوعی ذہانت والا روبوٹ ۔۔۔؟”
” ہاں وہ انسانوں سے زیادہ چالاک ہے۔”
جہاز خلا کی جانب نکل گیا ۔تھوڑا اوپر پہنچ کر ثمر نے ایک بٹن کو دبایا تو اسکرین پر زمین کا نقشہ ظاہر ہوگیا ۔وہاں پانی کی اونچی اونچی لہریں دیکھ کر وہ دنگ رہ گیا ۔سمندروں میں پانی کی‌ سطح تیزی سے بڑھ رہی تھی ۔سمندروں کے کناروں پر آباد بستیاں ڈوب رہی تھیں ۔
” یہ کیا ہورہا ہے زمین پر ؟ ” ثمر نے سہمے انداز میں پوچھا
” آپ نے زمین کے مستقبل کا بٹن دبایا ہے۔ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے قطبین کا برف تیزی سے پگھل رہا ہے جس کی وجہ سے سمندروں میں پانی کی‌ سطح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے ۔” تارے نے وضاحت کرتے ہوئے کہا
اسی اثنا میں ثمر کی نظر ایک کالے طوفان کی طرف پڑی ۔وہ طوفان روشنی کو تاریکی میں بدل رہا تھا ۔
” یہ کیا ہے؟ ” ثمر نے پوچھا
” یہ گرین ہاؤس گیسوں کا حجم ہے جو فضا کو اپنی گرفت میں لے رہا ہے ۔” تارے نے کہا
” مطلب ہمارے سیارے پر قیامت برپا ہونے والی ہے۔” ثمر نے کہا
“ہاں بالکل یہ خوشخبری نہیں ہے۔” تارے نے کہا
جہاز خلا کی جانب بڑھ رہا تھا ۔کہ اسکرین پر ایک گاڑھا بادل ظاہر ہوگیا ۔اس گاڑھے بادل کو بہت سارے کیڑے کھارہے تھے جس کی وجہ سے اس کی پرت پتلی ہورہی تھی ۔
ثمر نے یہ منظر دیکھ کر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا
” یہ کونسی چیز ہے جو ایک موٹی چادر کی مانند ہے اور وہ کیڑے اس کو کیوں کھا رہے ہیں ؟”
” یہ کرہ فضا کی سب سے اہم پرت ہے جس کو اوزون کہتے ہیں ۔ ” تارے نے کہا
” اور وہ کیڑے ؟ ” ثمر نے پوچھا
” وہ کیڑے نہیں بلکہ کلورو فلورو کاربنز ہیں جو اس پرت کو کمزور کررہے ہیں ۔” تارے نے کہا
” اس سے کیا ہوگا ؟ ” ثمر نے پوچھا
” اس پرت کے ختم ہونے سے سورج کی بنفشی اور لال شعائیں زمین پر اتریں گی اور دنیا کو تباہ کردیں گی۔” تارے نے‌ افسوس کرتے ہوئے کہا ۔
” اب کیا ہوگا ۔زمین پر زندگی ختم ہونے والی ہے ۔ ” ثمر ہاتھ ملتے ہوئے کہہ رہا تھا ۔
ادھر جہاز کرہ فضا سے نکل کر خلا کی وسعتوں کو طے کرنے لگا ۔جہاز اچانک گھومنے لگا ۔اس کے اندر کھلی چیزیں ہوا میں تیرنے لگیں ۔ثمر بھی ہوا میں تیرنے لگا ۔وہ گھبراہٹ میں چلانے لگا۔” یہ کیا ہورہا ہے دوست ۔مجھے بچاو۔”
” گھبراو مت یہ چاند کی کشش ثقل سے ہورہا ہے ۔میں آپ کو بتانا بھول گیا تھا ۔” تارے نے ثمر کا ہاتھ تھام کر کہا
” اب ہم کیا کرنیوالے ہیں ؟” ثمر نے‌پوچھا
” ہم دوسر کہکشاں پر جائیں گے ۔وہیں انسانیت ،انصاف اور محبت قید ہونگے ۔ ” تارے نے کہا
” کیا اس کہکشاں کے آگے بھی کچھ ہے ۔” ثمر نے پوچھا
” اس کے آگے بہت ساری کہکشائیں ہیں جو ان گنت تاروں سے سجی ہوئی ہیں ۔ کائنات کی وسعت کا ہم اندازہ نہیں لگا سکتے ۔” تارے نے کہا
جہاز آگے بڑھتا گیا ۔بلآخر ثمر اور اس کا دوست تارا ایک خوبصورت کہکشاں پر پہنچ گئے ۔ایک جگہ پر انہوں کافی اونچے اور مضبوط دیواریں دیکھیں ۔دیواریں کالی تھیں۔
” یہ کونسی جگہ ہے ؟ ” ثمر نے تارے سے پوچھا ۔
” یہ حیوانیت کے دیوار ہیں ۔ان‌ دیواروں کے اندر انسانیت،انصاف اور محبت قید ہیں ۔ہمیں ان دیواروں کو گرانا ہوگا۔ان گول گول گھوم رہےاندھیروں کو مٹانا ہوگا اور ان نفرت کے شعلوں کو بجھانا ہوگا ۔” تارے نے کہا ۔
” لیکن کیسے؟ ” ثمر نے پوچھا
” میں بتاتا ہوں کیسے ؟ ” تارے نے کہا ۔
” اس سبز بٹن کے پاس جاؤ ۔” تارے نے اشارہ کرتے ہوئے کہا۔ ثمر ایک بڑے سبز روشنی والے چمکدار بٹن کے قریب پہنچا ۔
” اب اس بٹن کو دبا کر دیکھو ؟ ” تارے نے کہا
ثمر نے بٹن دبایا تو ایک بڑا روشن گولا نکلا جو حیوانیت کی دیوار پر لگ گیا ۔
” واہ! یہ کیا ہے ۔اس سے سارا ماحول روشن ہوگیا ۔” ثمر نے پوچھا
” یہ علم و شعور کا گولا تھا ۔یہی گولا حیوانیت کو ختم کرے گا ۔” تارے نے کہا
ثمر نے یکے بعد دیگرے کئی گولے پھینکے ۔ حیوانیت کی دیواریں دھیرے دھیرے گرنے لگیں ۔ روشنی کی چمک میں اضافہ ہونے لگا ۔
” دیواریں گر گئیں ۔” ثمر نے مسکراتے ہوئے کہا
” ابھی آگہی کے بٹن کو دباؤ تاکہ گپ اندھیرے چھٹ جائیں اور انصاف کے ترازو عیاں ہوجائیں۔” تارے نے کہا ۔
ثمر نے آگہی کا بٹن دبایا ۔
” یہ کیا نور کی شعاعیں اژدہے کی مانند اندھیرے کو نگل رہی ہیں ۔ ” ثمر نے ہنستے ہنستے کہا ۔
” یہ بصارت اور ہدایت کی کرنیں ہیں جو ناانصافی کی دھند کو ختم‌کر رہی ہیں ۔” تارے نے‌کہا ۔
” اب محبت کو نفرت کے شعلوں سے آزاد کرنا ہے ۔” ثمر نے کہا ۔
” اس کی ضرورت نہیں ہے ۔یہ کام انسانیت اور انصاف پر چھوڑ دو ۔ انسانیت اور انصافسے نفرت کے شعلے خود بخود بجھ جاتے ہیں ۔” تارے نے کہا
اسی اثنا میں سامنے محبت کے پھول کھلنے لگے ۔
ثمر اور اس کا دوست تارا انسانیت،انصاف اور محبت کے ساتھ واپس لوٹنے لگے کہ اچانک ان‌کے‌ جہاز کو ٹمٹماتے ستاروں نے گھیر لیا ۔ ثمر گھبرا گیا ۔
” پلیز ہمارا راستہ چھوڑ دو ۔ہم آپ کے دشمن نہیں ہیں۔” تارے نے جہاز کے اندر سے کہا
” ہم‌جانتے ہیں کہ آپ ہمارے دشمن نہیں ہیں ۔لیکن آپ انسانیت ،انصاف اور محبت کو ہمارے پاس چھوڑ کر واپس جاؤ۔” ایک بڑے ستارے نے کہا
” ان تین چیزوں کے بغیر تو زمین جہنم بنے گی اور انسان حیوان بن‌جائیں گے۔ آنیوالی نسل بھی برباد ہوجائے گی۔”
” بات صحیح ہے ۔ان‌کو جانے دو ” ایک بوڑھے ستارے نے کہا ۔
ثمر تارے کے‌ ساتھ واپس لوٹا ۔ ادھر ماں نے ثمر کو جگایا ۔ وہ جاگ کر سوچنے لگا کہ اس نے کیا دیکھا۔ اس کے بعد وہ
انسانیت ،انصاف اور محبت کی تلقین کرنے لگا۔ لیکن مستقبل کی آفتوں کے ڈر نے اس کو پریشان کردیا۔ وہ سوچتا رہتا تھا کہ آخر گلوبل وارمنگ پر کیسے قابو پایا جائے۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ملک بھر میں عیدالاضحیٰ جوش و خروش سے منائی گئی
برصغیر
جامع مسجد میں نماز عید کی اجازت نہ دئے جانے پر دکھ ہے، حکومت کو عوام پر بھروسہ کرنا چاہئے:وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ
تازہ ترین
جموں وکشمیر میں عید الالضحیٰ کی تقریب سعید مذہبی جوش و خروش کے ساتھ منائی گئی
تازہ ترین
تاج محل سے امن کی دعا، شاہی جامع مسجد میں ادا کی گئی نماز عیدالاضحیٰ
تازہ ترین

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

May 31, 2025
ادب نامافسانے

بے موسم محبت افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

قربانی افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

آئینہ اور ہاشم افسانچہ

May 31, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?