Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

نکاح اور منگنی کے بدلتے رنگ ڈھنگ رفتارِ زمانہ

Towseef
Last updated: July 10, 2025 12:02 am
Towseef
Share
8 Min Read
SHARE

مسعود محبوب خان

آج کے دور میں جہاں دین کا شعور سطحی اور رسوم و رواج کی زنجیریں مضبوط ہو چکی ہیں، وہاں ہم نے نکاح جیسے پاکیزہ بندھن کو بھی ایک فیشن شو میں بدل دیا ہے اور منگنی جیسے مراحل کو بازارِ نمائش کا عنوان دے دیا ہے۔منگنی، جو دراصل نکاح کی تمہید ہے نہ تو شریعت میں کوئی لازم و ملزوم رکن ہے نہ ہی عبادت کا درجہ رکھتی ہے بلکہ یہ محض ایک عرفی روایت ہے۔ مگر افسوس کہ اسی عرفی روایت کو ہم نے شریعت کے مقام پر لا بٹھایا ہے اور اس میں ایسی ایسی بدعات داخل کر دی ہیں جو نہ صرف دین کی روح کے منافی ہیں بلکہ معاشرے میں بے حیائی، اسراف اور بے مقصد اختلاط کے دروازے بھی کھول دیتی ہیں۔ اب یہ رسم وہ طبقہ بھی اختیار کرنے لگا ہے جو دین کا علمبردار کہلاتا ہے۔

یہ تحریر ایک دردمند پکار ہے،جو ہمارے دلوں میں اس سوال کو جنم دے۔ کیا ہم دین کو رسموں کے تابع بنا چکے ہیں؟

زمانے نے کروٹ لی، تہذیبیں بدلی اور رسم و رواج نے نئی صورتیں اختیار کیں اور کچھ تبدیلیاں ایسی ہوئیں جو روحِ دین کے دامن کو تار تار کر گئیں اور جو معاملات کبھی سادگی، وقار اور دینی اصولوں کے سائے میں سر انجام پاتے تھے، وہ اب فیشن، نمائش اور غیر شرعی اختلاط کا روپ دھار چکے ہیں۔ منگنی جو دراصل دور رواں میں نکاح سے پہلے ایک اعلانِ رشتہ ہے، اُسے آج ہم نے ایسا ’’میگا ایونٹ‘‘بنا دیا ہے گویا کسی شاہی تقریب کا انعقاد ہو رہا ہو۔ کیا اسلام ہمیں اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ نکاح سے پہلے ایک غیر محرم لڑکی کو سب کے سامنے سجا سنوار کر پیش کیا جائے؟ کیا یہ وہی دین ہے جس نے نگاہِ بد سے بھی بچنے کا حکم دیا؟ منگنی کی رسم اگرچہ فی نفسہ ممنوع نہیں، مگر اس کا انداز، اس کا ماحول اور اس کی فضاء اگر غیر شرعی ہو جائے تو وہ باعثِ فخر نہیں، باعثِ افسوس بن جاتی ہے۔ اسلام نہ تو اسراف کا قائل ہے نہ اختلاطِ مرد و زن کا نہ غیر ضروری نمائش کا۔ بلکہ وہ ہر قدم پر ہمیں تقویٰ، اعتدال اور حیاء کی راہ پر چلنے کی دعوت دیتا ہے۔ ہمیں سوچنا ہوگا — کیا ہم وہی قوم ہیں جس نے حضرت فاطمہؓ و حضرت علیؓ اور حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ کا نکاح اپنی سادگی میں زمین و آسمان کو شرما دینے والے وقار کے ساتھ دیکھا تھا؟ یا ہم وہ قوم بن چکے ہیں جو اپنی ہی بیٹیوں کی حیا کو بازارِ رسم و رواج میں نیلام کرتی ہے؟ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم منگنی جیسے معاملات کو دوبارہ دین کے ترازو میں تولیں اور ان میں سے ہر اُس شے کو خارج کریں جو شریعت سے متصادم ہے۔

آج کا مسلمان جدیدیت کی چکاچوند میں ایسا محوِ خواب نظر آتا ہے کہ اُسے نہ روشنی کی حقیقت یاد ہے، نہ اندھیرے کا انجام۔ نکاح جو ایک پاکیزہ عبادت، ایک بابرکت بندھن، اور سیرتِ محمدی ؐ کا مظہرِ کامل تھا، اُسے آج ہم نے محض ایک سماجی تقریب، ایک دنیاوی نمائش اور فیشن شو کی صورت دے دی ہے۔ اسلام نکاح کو تزویجِ قلوب، تطہیرِ معاشرہ اور تعمیرِ نسلِ انسانی کا ذریعہ بناتا ہے۔ یہ صرف دو افراد کے درمیان معاہدہ نہیں بلکہ دو خاندانوں کے درمیان محبت، وفا اور اعتماد کا عہد ہوتا ہے۔ مگر افسوس کہ ہم نے اس بابرکت عمل کو ایک ایسا ’’شو کیس‘‘ بنا دیا ہے جس میں روحِ دین ناپیداور ظاہری چمک دمک حاوی ہے۔ آج فارم ہاؤسز میں روشنیوں کی جھلک، لباسوں کی نمائش، موسیقی کی لے اور مہمانوں کی گہماگہمی تو موجود ہے، مگر نکاح کی اصل روح — سادگی، پاکیزگی اور دینی شعور — گم ہو چکی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہم نے نکاح کو نہ صرف دنیاوی بنادیا ہے، بلکہ اسے غیر اسلامی روایات سے آلودہ بھی کر دیا ہے۔ مخلوط محفلوں میں بےحیائی کا جو سماں بندھتا ہے، وہ نہ صرف اسلامی اقدار کی نفی ہے بلکہ معاشرتی تباہی کا پیش خیمہ بھی ہے۔

اگر ہمیں اپنے گھروں میں سکون چاہیے، اپنی نسلوں میں پاکیزگی چاہیے اور اپنے معاشرے میں رحمت و برکت کا نزول چاہیے تو لازم ہے کہ ہم نکاح کو اُس صورت میں واپس لائیں جس کی تصویر رسولِ مکرمؐ نے ہمیں دکھائی تھی — سادہ، باوقار، پردہ دار اور برکت سے بھرپور۔ اسلام ہمیں دکھاوے، اسراف اور مخلوط معاشرت کی تعلیم ہرگز نہیں دیتا بلکہ وہ تو زندگی کے ہر موڑ پر ہمیں تقویٰ، حیاء، سادگی اور اخلاص کا درس دیتا ہے۔
لہٰذا لازم ہے کہ ہم نکاح کو بازارِ نفس نہیں، عبادت گاہِ روح بنائیں — جہاں دو دلوں کا نہیں، دو روحوں کا وصال ہو اور جہاں شیطان نہیں، رحمت کے فرشتے موجود ہوں۔

ہمیں چاہیے کہ ہم نہ صرف ایسی رسموں سے کنارہ کشی کریں، بلکہ اس رویے کے خلاف بغاوت کا پرچم بلند کریں۔ دین کی عزّت، حیاء کی حفاظت اور ایمان کی سلامتی اسی میں ہے کہ ہم منگنی کی اس قبیح رسم کا اجتماعی بائیکاٹ کریں اور امت کو دوبارہ اُس دین کی طرف پلٹائیں جو وقار، طہارت، سادگی اور برکت کا علمبردار ہے۔

اسلام ایک ایسا مکمل ضابطۂ حیات ہے جو انسان کو زندگی کے ہر گوشے میں راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ وہ صرف عبادات اور عقائد تک محدود نہیں بلکہ رشتہ و نکاح، لباس و معاشرت اور خوشی و غم کے لمحات میں بھی ایک متوازن، پاکیزہ اور بابرکت طرزِ زندگی کا درس دیتا ہے۔ رسمِ منگنی اگرچہ شریعت میں منع نہیں، مگر اس کی موجودہ شکل جو دکھاوے، بے حیائی، اختلاط اور فضول خرچی سے عبارت ہے، وہ اسلامی تعلیمات سے سراسر متصادم ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے رویوں پر نظر ثانی کریں، اپنی خوشیوں کو شریعت کی حدود میں مقید کریں اور اُن پاکیزہ نمونوں کو اپنائیں جو ہمارے نبی مکرم ؐ اور صحابہ کرامؓ نے اپنے عمل سے پیش کیے۔ رسمِ منگنی کو اگر برقرار رکھنا ہو، تو اس کا انداز وہی ہو جو دینِ اسلام کی روح کے مطابق ہو — ،سادگی سے، وقار سےاور پردے کی پاسداری کے ساتھ۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری نسلیں محفوظ ہوں، ہمارے نکاح بابرکت ہوں اور ہمارے معاشرے میں پاکیزگی کا دور دورہ ہو، تو ہمیں اپنے رسم و رواج کو دین کی کسوٹی پر پرکھنا ہوگا اور ہر اس پہلو سے گریز کرنا ہوگا جو ہماری روحانی ترقی میں رکاوٹ بنے۔
رابطہ۔09422724040
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
۔ ₹ 2.39کروڑ ملازمت گھوٹالے میںجائیداد قرق | وصول شدہ ₹ 75لاکھ روپے 17متاثرین میں تقسیم
جموں
’درخت بچاؤ، پانی بچاؤ‘مشن پر نیپال کا سائیکلسٹ امرناتھ یاترا میں شامل ہونے کی اجازت نہ مل سکی ،اگلے سال شامل ہونے کا عزم
خطہ چناب
یاترا قافلے میں شامل کار حادثے کا شکار، ڈرائیور سمیت 5افراد زخمی
خطہ چناب
قومی شاہراہ پر امرناتھ یاترا اور دیگر ٹریفک بلا خلل جاری
خطہ چناب

Related

گوشہ خواتین

دلہنیںایک جیسی دِکھتی ہیں کیوں؟ دورِ جدید

July 10, 2025
گوشہ خواتین

اچھی بیوی! | گھر کے تحفظ اور وقار کا ذریعہ دہلیز

July 10, 2025
گوشہ خواتین

بہو کی سوچ اور سسرال کا کردار؟ گھر گرہستی

July 10, 2025
گوشہ خواتین

مشکلات کے بعد ہی راحت ملتی ہے فکر و فہم

July 2, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?