غازی آباد// انسانیت کو شرمسار کر دینے والے نٹھاری سانحہ کے ملزم سریندر کولی اور مونندر پنڈھیر کو ہفتہ کو غازی آباد کورٹ نے مجرم قرار دیا ہے۔ کورٹ نے انہیں ریپ اور قتل کی کوشش کا ملزم پایا ہے۔ پیر کو ان کی سزا کا اعلان ہو گا۔ بتا دیں کہ نٹھاری سانحہ سے جڑے 6 معاملہ میں سی بی آئی کورٹ نے سریندر کولی کو مجرم قرار دیتے ہوئے پھانسی کی سزا سنائی ہے۔ تاہم، سال 2015 میں الٰہ ا?باد ہائی کورٹ نے ایک معاملے میں اس کی پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔بتا دیں کہ 31 اکتوبر 2006 کو ایک لڑکی اچانک غائب ہو گئی تھی۔ اس کے بعد پورے نٹھاری معاملے کا انکشاف ہوا تھا، جس میں جیوتی، پشپا وشواس، نندا دیوی، پائل، رچنا، ہرش، کو. نشا، رمپا ?لدھر، ستیندر، د?پالی، آرتی، پائل، پنکی سرکار، انجلی، سونی، شیخ رضا خان اور بینا کا قتل کیا گیا تھا۔ ابتدائی جانچ میں پتہ چلا تھا کہ 20 جون، 2005 کو 8 سال کی ایک بچی جیوتی کے نٹھاری علاقے سے غائب ہونے کے بعد سے بچیوں-لڑکیوں کے غائب ہونے کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے پولیس کی مختلف ٹیموں نے قومی دارالحکومت خطہ سمیت ملک کے کئی علاقوں میں سرچ آپریشن چلایا۔ لیکن کوئی سراغ نہیں ملا۔سات مئی 2006 کو 21 سال کی لڑکی پائل جب غائب ہوئی تو پولیس کو اہم سراغ اس کے موبائل سے ملا۔ پولیس نے اس نمبر کی کال ڈٹیل نکلوائی۔ اس کے بعد جب اس میں سے ایک نمبر پر کال کیا گیا تو اس کا نام مونندر سنگھ پنڈھیر کا تھا۔ اس کے بعد جب سختی سے پوچھ گچھ ہوئی تو پتہ چلا کہ کئی لڑکیوں اور بچیوں کے ساتھ ریپ کے بعد انہیں مار کر پنڈھیر کے گھر میں دفن کر دیا گیا تھا۔