سری نگر//گورنر این این ووہرا نے ریاست کے طبی اداروں میں جدید تدریسی اور تحقیقی سرگرمیوں کی طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ کو ریاست کے طبی ڈھانچے میں ایک کلیدی اہمیت حاصل ہے ۔از سر نو تشکیل شدہ سکمز گورننگ باڈی کی پہلی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ حکومت اس اہم طبی ادارے میں پیشہ ورایت اور تدریسی شان و شوکت کو بحال کرنے کی طرف خصوصی توجہ دے رہی ہے ۔ گورنر کے مشیر بی بی ویاس ، کے وجے کمار اور خورشید احمد گنائی کے علاوہ چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرامنیم بھی میٹنگ میں موجود تھے ۔ گورنر نے کہا کہ اگرچہ بہتر طبی سہولیات کی دستیابی کیلئے بنیادی ڈھانچے کو بڑھاوا دینا لازمی ہے تا ہم تدریسی اور تحقیقی کاموں میں بھی جدت لانا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام اور دیگر متعلقین کا اعتماد حاصل کرنے کیلئے سکمز کے کام کاج میں معقولیت لانے کی طرف بھی توجہ دی جانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کیلئے انسٹی چیوٹ کو معیاری طبی سہولیات اور دیگر کاموں میں بہتری لانی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ تدریسی اور تحقیقی حصولیابیوں کے بارے میں بھی جانکاری آگے لائی جانی چاہیے ۔ گورنر نے کہا کہ سکمز کو داخلی اور بیرونی سطح پر کئی معاملات درپیش ہیں جن کو ایک ہی ساتھ نمٹایا جانا چاہئے تا کہ اس اہم طبی ادارے کے کام کاج میں مزید بہتری لائی جا سکے ۔ گورنر نے ادارے سے برین ڈرین پر قابو پانے کیلئے موثر اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔ این این ووہرا نے کہا کہ اس ادارے کے خود مختاری اقدار کو برقرار رکھنے کیلئے لازمی ہے کہ حکومت سکمز کے اندرونی معاملات کی ذمہ داری ڈائریکٹر کو ہی سونپ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سکمز کے ڈاکٹروں اور فیکلٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اندرانی سطح پر موثر طریقے پر کام کاج کو یقینی بنائیں تا کہ طبی نگہداشت اور تدریسی عمل متاثر نہ ہو ۔ گورنر نے کہا کہ اس ادارے میں بہترین فیکلٹیز کام کر رہی ہیں اور یہ اُن کا اولین فرض ہے کہ وہ طبی نگہداشت کی دستیابی میں اپنا بھر پور رول ادا کریں ۔ گورنر نے اس موقعے پر انسٹی چیوٹ کے کام کاج میں بہتری لانے کیلئے کئی اقدامات تجویز کئے جن میں فیکلٹی کی تمام خالی پڑی آسامیوں کو معیاد بند مدت کے اندر پُر کرنا ، تحقیق پر توجہ دینا ، فیکلٹی کیلئے تحقیقی اہداف طے کرنا ، ڈیپارٹمنٹ آف کلینیکل ریسرچ قایم کرنا ، سکمز کو دیگر طبی اداروں کے عملے کو تربیت دینے میں شامل کرنا ، سکمز کے عملے کو ایمز نئی دہلی اور دیگر اہم طبی اداروں میں تربیت کیلئے بھیجنا اور سُپر سپیشلٹی فیکلٹیز وجود میں لانا جیسے معاملات شامل ہیں تا کہ مریضوں کو علاج و معالجے کیلئے باہر نہ جانا پڑے ۔ میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا کہ سکمز میں ایک سب کمیٹی تشکیل دی جائے گی تا کہ معاملات کا متواتر طور جائیزہ لیا جائے اور سکمز کی سٹینڈنگ فائنانس کمیٹی کی مشاورت کے بعد موقعہ پر ہی ان معاملات کو حل کیا جا سکے ۔ گورنر نے سکمز میں سٹیٹ کینسر انسٹی چیوٹ اور کیتھ لیب کیلئے اضافی رقومات واگذار کرنے کے احکامات صادر کئے ۔ انہوں نے اُن 179 کیجول ورکروں کی نوکریوں کو باقاعدہ بنانے کی ہدایات دیں جو تمام لوازمات پورا کرتے ہوں ۔گورننگ باڈی نے کیتھ لیب کیلئے آٹھ کروڑ روپے اور 120 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہو رہے سٹیٹ کینسر انسٹی چیوٹ کیلئے دس فیصد ریاستی حصہ واگذار کرنے کو بھی منظوری دی ۔ میٹنگ کے دوران سکمز میڈیکل کالج بمنہ کی ڈی لنکنگ ، زچہ و بچہ ہسپتال بمنہ کا انتظامی کنٹرول ، ریٹائیرڈ فیکلٹی کو دوبارہ تعینات کرنا ، ہوسٹلوں کی تعمیر اور آمدن کے وسائل پیدا کرنے جیسے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور معقول فیصلہ جات لئے گئے ۔ میٹنگ میں جانکاری دی گئی کہ سکمز صورہ میں بستروں کی تعداد 500 سے بڑھا کر 927 کر دی گئی ہے اور اس ادارے میں سالانہ 48000 مریض داخل کئے جاتے ہیں ۔ تفصیلات دیتے ہوئے ڈائریکٹر سکمز نے جانکاری دی کہ سال 2017 میں دس لاکھ مریض انسٹی چیوٹ کے او پی ڈی سے مستفید ہوئے اور اسی مدت کے دوران 28000 جراحیاں عمل میں لائی گئیں ۔