کشمیر کی حالت روز بروز دگرگوں ہورہی ہے ، یہاں کوئی دن نہیں گزرتا جب کسی نو جوان کی لاش زمین کو لالہ زار نہیں کر تی ، کوئی لمحہ ایسا نہیں ہوتا جب ہم کسی کے زخمی ہونے ، کسی کا گھر بار تباہ ہونے اور کسی کے گرفتار و لاچار ہونے کی خبر نہیں سنتے۔ اب اس داستان میں ایک ایسا نیا عنصر شامل کیا گیا ہے جو نہ صرف ناقابل برداشت ہے بلکہ جو اس حقیقت کی منظر کشی بھی کر تاہے کہ وادی پوری طرح پولیس اسٹیٹ بنائی گئی ہے اور یہاں انسانی جان کی کوئی قدر وقیمت نہیں ہے۔ اس کی تازہ مثال یہ ہے کہ نوہٹہ سری نگر میں نماز جمعہ کے بعد نو جوان حسب ِمعمول مظاہرہ کر رہے تھے کہ یہاں ایک نوجوان پر سی آرپی ایف کی جپسی چڑھ دوڑی کہ کچھ ہی لمحوں میں یہ یتیم ویسیر نوجوان ابدی نیند سو گیا۔ جب کہ دو نوجوان شدید زخمی حالت میں ہے ۔ نوہٹہ اور شہر خاص کے ودسرے محلوں میں نماز جمعہ کے بعد ہمیشہ مظاہرے ہوتے رہتے ہیں جن میں نوجوان آزادی کے نعرے دے کر اپنے جذبات کا بوجھ ہلکا کر تے ہیں مگر اس مر تبہ فورسز نے انہیں کڑی سز ادینے کی غرض سے اپنی جپسی کے نیچے کچل دیا ۔ ا س سے قبل یہی پو لیس حربہ سکہ ڈافر صفاکدل میں آزمایا گیا جس کی زد میں آکر ایک نوجوان کی موت واقع ہوئی۔ تاریخ گواہ ہے کہ شہر خاص کے غیور وجسو رعوام نے کشمیر کازکو ہمیشہ اپنی قربانیوں اور جان سپاریوں سے زندہ رکھا۔ اسی علاقے نے میرواعظ یوسف شاہ صاحب کے ارشاد پر شیخ عبداللہ کو نہ صرف سنا اور لاڑپیار دیا بلکہ انہیں غیرمعمولی عزت بخش دی لیکن کشمیر کواس یہ صلہ ملا کہ شیخ نے انہیں کرسی کے عوض کبھی ایک سبز باغ دکھا کر بیچ کھا یا اور کبھی دوسرا فریب دے کر نیلام کیا ۔ آج ہماری نئی نسل اسی کا خمیازہ اٹھارہے ہیں اور آج بھی ان کے جانشین کرسی کے لئے ہمیں قربان کر نے میں پیچھے نہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں خود غرض سیاست دانوں کے شر سے محفوظ رکھے اور ہماری جوان نسل کی حفاظت کر ے۔