عظمیٰ نیوز سروس
جموں// لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اتوار کے روز جموں و کشمیر پولیس کی ملک میں ملی ٹینسی کے کئی واقعات کو ناکام بنانے کے لیے سراہا۔سنہا نے کہا کہ انہوں نے پہلے ہی جمعہ کی رات کے واقعہ کی مجسٹریل تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جس میں 9 افراد ہلاک اور 32 دیگر زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر پولیس اہلکار تھے۔انہوں نے کہا کہ نوگام میں حادثاتی دھماکے کے پیچھے ملی ٹینسی کی کوئی سازش یا بیرونی مداخلت نہیں ہے، میں نے پہلے ہی قانون کے مطابق واقعہ کی مجسٹریل تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔یہاں ایک گوردوارے میں گرو تیغ بہادر کی 350ویں یومِ شہادت کی تقریب میں شرکت کرتے ہوئے، لیفٹیننٹ گورنرنے کہا کہ نوگام پولیس سٹیشن میں افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک فرانزک ٹیم ملی ٹینسی کے لیے 1 نومبر کو برآمد ہونے والے بارودی مواد کے نمونے جمع کر رہی تھی۔سنہا نے کہا، “دھماکا 11.20 (جمعہ کو)رات 11.20 بجے ضبط شدہ مواد سے نمونے جمع کرنے کے دوران ہوا، جس کے نتیجے میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، بشمول پولیس اہلکار اور ریونیو حکام،میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں،” سنہا نے مزید کہا کہ پولیس اسٹین میں نمونے لینے کا عمل گزشتہ دو دنوں سے جاری تھا۔ایل جی نے زور دے کر کہا کہ پین انڈیا ملی ٹینسی نیٹ ورک کو بے نقاب کرتے ہوئے، جموں و کشمیر پولیس نے ملک میںملی ٹینسی کے بہت سے واقعات کو ناکام بنایا ہے اورملی ٹینسی کے خلاف اپنی لڑائی میں ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ تفتیش کاروں کے مطابق، ملی ٹینسی نیٹ ورک پولیس اور سیکورٹی فورسز کو دھمکی دینے والے جیش محمدکے پوسٹروں کی تحقیقات کے دوران سامنے آیا، جو 19 اکتوبر کو نوگام کے بنپورہ علاقے میں دیواروں پر نمودار ہوئے۔سی سی ٹی وی فوٹیج کے تجزیے کے نتیجے میں تین ملزمان عارف نثار ڈار عرف ساحل، یاسر الاشرف اور مقصود احمد ڈار عرف شاہد کو گرفتار کیا گیا۔ان کی پوچھ گچھ کے نتیجے میں مولوی عرفان احمد کو گرفتار کیا گیا، جنہوں نے مبینہ طور پر پوسٹرز فراہم کیے اور ڈاکٹروں کو بنیاد پرست بنایا۔یہ انکوائری تفتیش کاروں کو ہریانہ کے فرید آباد میں الفلاح یونیورسٹی لے گئی، جہاں ڈاکٹر مزمل گنائی اور ڈاکٹر شاہین سعید کو گرفتار کیا گیا، اور دھماکہ خیز مواد کا بڑا ذخیرہ ضبط کیا گیا۔