سرینگر//نوٹ بندی بینکنگ سیکٹر پر بھاری پڑرہی ہے کیونکہ جہاں بیشتر بنکوں میںصارفین کی بھاری بھیڑ دیکھنے کی مل رہی ہے وہیںشہر و دیہات میںبیشتر اے ٹی ایم مشینیں بیکار پڑی ہیںجس نے صارفین کی ناک میں دم کر رکھا ہے ۔سوموار کو وادی کے شہر ودیہات میںقائم بنکوںمیں صارفین کا بھاری رش دیکھا گیا جس دوران کئی بنک شاخوں کے باہر لوگوں کی قطاریں بھی نظر آئیں ۔کرنسی کریک ڈائون کے بعد جہاں لوگ صبح سے ہی بنک شاخوں کا رخ کرہے ہیں ،وہیں انہیں کئی گھنٹوں بعد معمولی رقم مل پاتی ہے جس پر صارفین میں غم و غصہ پایا جارہا ہے ۔ صارفین کا کہنا ہے کہ بنک سے جو پیسے ملتے ہیں،ان سے روز مرہ کے خرچے پورے نہیں ہوپاتے ہیںاور آئے روز بنکوں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔وزیر عظم ہند کی جانب سے 500 اور 1000 کے کرنسی نوٹوں پرپابندی لگائے جانے کے 20دن بعدبھی بینکوںمیں صارفین کا بھاری رش دیکھنے کو مل رہا ہے۔سوموار صبح11بجے لال چوک میں قائم جموں و کشمیر بنک شاخ میں صارفین کی بھاری بھیڑ دیکھنے کو ملی۔کئی لوگ صبح سے ہی شاخ کے باہربنک کھلنے کا انتظار کررہے تھے تاکہ وہ جلدی سے رقم نکال کر واپس گھر پہنچ سکیں ۔یہاں موجود شبیر احمد نامی شہری نے کہا ’’ مودی سرکار نے صارفین کیلئے ایک نئی مصیبت کھڑی کر دی ،اپنے ہی پیسے ہمیں واپس وقت پر نہیں مل پارہے ہیں ‘‘۔انہوں نے کہا’’مجھے بچوں کیلئے کتابیں اور نئی وردی خریدنی ہے ،مگر یہاں کافی رش ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ میں آج وردی اور کتابیں ایک ساتھ خرید پائوں گا ‘‘۔علی محمد نامی شہری نے بتایا ’’میں اے ٹی ایم پر گیا تھا مگر یہاں بیشتر ایم ٹی ایم کیش کے بغیر ہیں ،اب یہاں آنا پڑا ‘‘۔شہر سرینگر کے ساتھ ساتھ وادی کے دیگر قصبہ جات میں بھی یہی صورتحال ہے اور لوگوں کو صبح سویرے گھروں سے نکل کر بنک شاخوں کے باہر سردی میں ٹھٹھرنا پڑ رہا ہے ۔ کرنسی بحران کے چلتے صارفین کو کرنسی نوٹ اپنے بنک کھاتوں کے ذریعے جمع کرنے اور نئے نوٹ لینے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔وادی میں مخصوص بنکوں کے چند ایک اے ٹی ایم مشینوں کو چھوڑ کربیشتر اے ٹی ایم خالی ہیں اور وہاں کوئی کرنسی دستیاب نہیں ہے۔نوٹوں کی منسوخی کے بعد پوسٹ آفسوں اور دیگر بنکوں میں بھی صارفین کا رش تمھنے کا نام ہی نہیں لیتا۔مختلف بینکوں کے حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کنٹرول میں آنے میںابھی وقت لگ سکتا ہے جبکہ مارکیٹ میں لیکویڈیٹی آنے میں اس سے کہیں زیادہ وقت لگے گا۔ اس صورتحال سے پریشان صارفینمیں سخت غم و غصہ پایا جارہا ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نیکئی ہفتے قبل ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ اے ٹی ایم مشینوں کو درست کرنے کا کام تیزی سے کیا جا رہا ہے اور ساری مشینوں کو چالو کرنے میں دو یا تین ہفتے کا وقت لگ سکتا ہے۔ جیٹلی نے لوگوں سے نہ گھبرانے کی اپیل کرتے ہوئے کہاتھا کہ 30 دسمبر تک نوٹ جمع کرنے کی مدت ہے۔