رمیش کیسر
نوشہرہ//نوشہرہ کے سب ڈویژنل ہسپتال میں محکمہ صحت کی طرف سے سال 2020 میں فراہم کردہ وینٹی لیٹر مشین چار سال گزرنے کے باوجود بھی فعال نہ ہو سکی۔ اس قیمتی مشین کو کووڈ-19 کے دوران ہنگامی حالات میں استعمال کے لئے ہسپتال کو فراہم کیا گیا تھا، لیکن تربیت یافتہ وینٹی لیٹر ٹیک نیشن کی عدم موجودگی کے باعث یہ آج بھی ناکارہ حالت میں ہسپتال کے کسی کونے میں پڑی ہے۔علاقہ مکینوں نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ ایک ایسا اہم آلہ جو کئی جانیں بچا سکتا ہے، وہ صرف اس لئے استعمال نہیں ہو پا رہا کیونکہ محکمہ صحت نے ہسپتال میں اس کے لئے ماہر ٹیک نیشن تعینات نہیں کیا۔مقامی شہری محمد رفیق نے کہاکہ ’’سرکار نے لاکھوں روپے کی مشین دی، لیکن اْس کے استعمال کے لئے ماہر نہیں دیا۔ یہ عوام کے ساتھ ناانصافی ہے۔ اگر کسی ایمرجنسی میں وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑے تو کیا مریضوں کو راجوری یا جموں بھیجا جائے گا؟‘‘۔اسی طرح تبسم بی بی نامی خاتون نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوشہرہ جیسے دور افتادہ علاقے میں اگر کوئی ایمرجنسی پیش آ جائے تو بروقت علاج نہ ملنے کے باعث مریض کی جان جا سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’اگر وینٹی لیٹر ہسپتال میں ہے تو اسے چلانے والا ماہر بھی ہونا چاہیے۔ ورنہ اس مشین کا یہاں ہونا یا نہ ہونا برابر ہے‘۔ذرائع کے مطابق اس وینٹی لیٹر کی قیمت لاکھوں روپے میں ہے اور اسے کورونا وبا کے دوران ہنگامی طور پر ہسپتالوں میں پہنچایا گیا تھا۔ بیشتر اضلاع میں یہ مشینیں فعال بھی ہوئیں اور مریضوں کی جانیں بچانے میں استعمال بھی کی گئیں، لیکن نوشہرہ سب ڈویژن ہسپتال میں یہ مشین عملے کی کمی اور محکمانہ لاپرواہی کے باعث کبھی استعمال نہ ہو سکی۔اس معاملے میں جب محکمہ صحت کے ایک اعلیٰ افسر سے بات کی گئی تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’محکمے کو ٹیکنیکل اسٹاف کی قلت کا سامنا ہے، خصوصاً دیہی اور دور دراز علاقوں میں‘‘۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ محکمہ صحت کی جانب سے وقتاً فوقتاً حکومت کو اس بارے میں آگاہ کیا گیا ہے، لیکن تقرری کے عمل میں تاخیر ہو رہی ہے۔ادھر عوام نے محکمہ صحت اور جموں و کشمیر حکومت سے پْر زور مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر نوشہرہ ہسپتال میں تربیت یافتہ وینٹی لیٹر ٹیک نیشن کو تعینات کیا جائے تاکہ اس قیمتی مشین کو فعال بنایا جا سکے اور کسی ایمرجنسی کی صورت میں مریضوں کی جان بچائی جا سکے۔