رمیش کیسر
نوشہرہ//نوشہرہ کے گنی دراٹ علاقے کے لوگوں کو پینے کے پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے، جس کے باعث ان کی زندگی اجیرن بن چکی ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ گاؤں میں پانی کی سپلائی نہ ہونے کے برابر ہے، اور مہینے میں صرف تین یا چار بار پانی فراہم کیا جا رہا ہے، جو ان کی ضروریات کے لئے ناکافی ہے۔درشن لال، پنکج کمار، اوم پرکاش، جیت سنگھ، اور محمد اسلم جیسے مقامی باشندوں نے شکایت کی کہ پانی کی قلت ان کے روزمرہ کے معمولات کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر مہینے میں کم از کم 20 دن پانی فراہم کیا جائے تو وہ کسی حد تک گزارا کر سکتے ہیں، لیکن تین یا چار بار پانی کی فراہمی عوام کے ساتھ ناانصافی اور مذاق کے مترادف ہے۔مقامی لوگوں نے کہا کہ جل جیون مشن سکیم کے تحت پانی کی فراہمی کے وعدے محکمہ پی ایچ ای کی طرف سے کئے گئے تھے، لیکن یہ وعدے عملی طور پر پورے ہوتے نظر نہیں آ رہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ یہ سکیم صرف کاغذات تک محدود دکھائی دیتی ہے اور زمینی سطح پر اس کا کوئی اثر نہیں ہے۔جب اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر محکمہ پی ایچ ای نوشہرہ سے اس معاملے پر بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ پانی کی سپلائی میں کچھ رکاوٹیں ہیں، جنہیں دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جل جیون مشن سکیم جلد ہی نافذ کی جائے گی، جس کے بعد پانی کی سپلائی کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔گنی دراٹ کے لوگوں نے حکومت اور متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ ان کے علاقے میں پینے کے صاف پانی کی سپلائی کو یقینی بنایا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے، اور اس کی فراہمی کو یقینی بنانا محکمہ پی ایچ ای کی ذمہ داری ہے۔پانی کی قلت گنی دراٹ کے عوام کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے، اور اس کا فوری حل نکالنا ضروری ہے۔ مقامی لوگوں نے کہاکہ حکومت اور محکمہ پی ایچ ای کو چاہیے کہ وہ عوامی مسائل پر توجہ دیں اور گنی دراٹ کے لوگوں کو ان کی بنیادی ضرورت سے محروم نہ کریں۔