رمیش کیسر
نوشہرہ//نوشہرہ سب ڈویژن کے متعدد دیہات میں پینے کے صاف پانی کی شدید قلت نے عوام کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ کئی علاقوں میں پانی کے لئے ہاہا کار مچا ہوا ہے، اور مقامی باشندے محکمہ جل شکتی سے فوری اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔گزشتہ کئی مہینوں سے علاقے میں بارش نہ ہونے کے باعث ندی نالے خشک ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے محکمہ جل شکتی کی پانی کی اسکیموں میں سطحِ آب خطرناک حد تک نیچے گر چکی ہے۔ کنڈی زون میں آنے والے علاقوں میں یہ مسئلہ مزید سنگین ہو گیا ہے، کیونکہ بارش نہ ہونے پر یہاں کے لوگ پانی کے حصول کے لئے شدید پریشانی کا سامنا کرتے ہیں۔مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ کئی دیہات میں پانی کی سپلائی انتہائی کم ہو چکی ہے۔ پانی کے ذخیرہ کرنے والے ٹینک تقریباً خالی ہیں اور عوام کو 20 سے 25 دن کے بعد محدود مقدار میں پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ دیہاتیوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر آنے والے دنوں میں بارش نہ ہوئی تو پانی کا بحران مزید سنگین ہو جائے گا۔پانی کی قلت کی ایک بڑی وجہ ندیوں میں غیر قانونی کان کنی بھی بتائی جا رہی ہے۔ جیولوجی اور مائننگ محکمہ کے اہلکاروں کی کوششوں کے باوجود، مائننگ مافیا رات کے وقت جے سی بی مشینوں کے ذریعے ریت، پتھر، اور بجری نکال رہا ہے۔ یہ سرگرمیاں پانی کے ٹینکوں کے ارد گرد ذخیرہ شدہ پانی کی مقدار کو متاثر کر رہی ہیں، جو علاقے کے لئے ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔نوشہرہ کے مکینوں نے حکومت اور متعلقہ محکموں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر اس بحران کو حل کرنے کے لئے مؤثر اقدامات کریں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر پانی کی موجودہ قلت برقرار رہی تو علاقے میں پینے کے پانی کا سنگین بحران پیدا ہو سکتا ہے، جس کا اثر ایک لاکھ سے زیادہ آبادی پر پڑے گا۔