رمیش کیسر
نوشہرہ //کشمیر کے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے خلاف بدھ کے روز پورے ضلع نوشہرہ میں مکمل بند دیکھنے کو آیا۔ اس دوران سڑکوں پر کوئی بھی آمد و رفت نظر نہیں آئی، اسکولوں اور کالجوں میں تعطیل رہی اور کاروباری سرگرمیاں بھی مکمل طور پر معطل ہو گئیں۔ مختلف سماجی اور سیاسی جماعتوں کے افراد نے نوشہرہ کے پٹیل چوک پر ایک مشترکہ تعزیتی جلسہ منعقد کیا، جس میں ہلاک ہونے والے سیاحوں کے لئے دعا کی گئی۔اس موقع پر احتجاجی مظاہرین نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کا پتلا بھی نظر آتش کیا اور پاکستان کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔پٹیل چوک میں ہونے والے اس احتجاج میں بیوپار منڈل نوشہرہ، سناتن دھرم سبھا، جامع مسجد کمیٹی نوشہرہ، وشو ہندو پریشد، بجرنگ دل اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ارکان نے شرکت کی۔ تقریباً سینکڑوں افراد نے اس احتجاج میں حصہ لیا اور پاکستانی دہشت گردوں کی کارروائیوں کی شدید مذمت کی۔سناتن دھرم سبھا کے صدر جگدیش سہانی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ پاکستان کو اس کی زبان میں سبق سکھایا جائے، جو وہ گزشتہ 75 سالوں سے جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کر کے ہمارے لوگوں کا خون بہا رہا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے اپیل کی کہ وہ دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے سخت اقدامات کریں اور فوج کو مکمل آزادی دی جائے تاکہ دہشت گردوں کا قلع قمع کیا جا سکے۔بیوپار منڈل کے صدر بھارت بھوشن نے کہا کہ پاکستان کے زیر اثر دہشت گرد بے گناہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار رہے ہیں اور انہیں فوری طور پر قانون کے مطابق سزا دی جانی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور پاکستان کے خلاف جنگ میں حکومت کا ساتھ دیں گے۔
مینڈھر قصبہ مکمل بند رہا
مختلف تنظیموں کے اراکین نے احتجاجی مظاہرہ کیا
جاوید اقبال
مینڈھر// پہلگام میں حالیہ دہشت گرد حملے کے خلاف سب ڈویژن مینڈھر مکمل طور پر بند رہا۔ اس بند کی کال مختلف آرگنائزیشنز نے دی تھی جن میں بیوپار منڈل، سناتن سبھا، مذہبی اسکالرز، اور ٹیکسی یونین مینڈھر شامل تھیں۔اس موقع پر مختلف جلوس بھی نکالے گئے جن میں شرکاء نے پاکستان کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس حملے کا مؤثر جواب دے۔ مظاہرین نے کہا کہ اس طرح کے حملے نہ صرف بے گناہ انسانوں کی جان لیتے ہیں بلکہ پورے ملک کے جذبات کو مجروح کرتے ہیں۔خطاب کرنے والے مقررین نے پہلگام حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ انسانی حقوق اور عوامی تحفظ کے لئے ایک چیلنج ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس واقعے کا فوری نوٹس لے، شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائے، اور ذمہ دار عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ جموں و کشمیر بارڈر ایریا ڈیولپمنٹ کانفرنس جو کہ سرحدی اور قبائلی آبادیوں کی ترقی و بہبود کے لئے کام کرنے والی ایک رجسٹرڈ تنظیم ہے، نے کشمیر کے پہلگام علاقے میں معصوم سیاحوں پر ہونے والے بزدلانہ دہشت گرد حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔بی اے ڈی سی کے چیئرمین ڈاکٹر شہزاد احمد ملک نے اس دلخراش سانحے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حملے انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہیں، جن کا مقصد جموں و کشمیر کی پرامن فضا کو خراب کرنا ہے۔انہوں نے جاں بحق ہونے والے بے گناہ شہریوں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی۔اس دوران نیشنل کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ ذیشان رانا، ایڈوکیٹ نذیر چودھری، ڈی ڈی سی ممبر عمران چودھری، بیوپار منڈل کے صدر بلرام شرما، ٹیکسی یونین کے صدر کفیل خان، ستیش شرما، ایڈوکیٹ محمود خان، فرید میر اور دیگر سماجی و سیاسی شخصیات نے خطاب کیا اور واقعے کی سخت مذمت کی۔
پونچھ میں احتجاج اور ریلیاں نکالی گئیں
حسین محتشم
پونچھ//پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے دوسرے روز سرحدی ضلع پونچھ میں تاجروں، ٹرانسپوٹروں، تمام مذہب کی تنظیموں اور غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے کئے گئے مکمل بند کے اعلان کو بھرپوراثر دیکھنے کو ملا۔ اس دوران پونچھ میں گاڑیوں کی آمد و رفت مکمل بند رہی،تمام بازار بند رہے، سرکاری اور غیر سرکاری تعلیمی ادارے بند رہے۔اس دوران سڑکیں سنسان تو بازار ویران نظر آئے۔تمام برادریوں کے لوگوں، تاجروں، سماجی تنظیموں کے عہدیداروں اور کارکنان نے مل کر دہشت گردی کے خلاف احتجاج کیا۔ اس دوران سماجی مذہبی اور سیاسی لیڈران نے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔مظاہرین نے یہاں تک مطالبہ کیا کہ پاکستان پر حملہ کیا جائے۔بس اڈہ پونچھ پر دھرنا دے رہے مظاہرین نے پاکستان مخالف نعرے بازی کر کے الزام لگایا کہ جتنے بھی دہشت گردانہ حملے ہو رہے ہیں ان کے پیچھے پاکستانی حکومت کا ہاتھ ہے۔مظاہرین کی جانب سے ایک ریلی بھی برآمد کی گئی جس میں تمام مذاہب کے لوگوں نے جم کر نعرے بازی کرتے ہوئے غم و غصہ کا اظہار کیا بعد ازاں پاکستانی حکومت کا پتلا بھی جلایا گیا۔ادھرڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن پونچھ نے عدالتوں میں کام کو معطل کر کے ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کر کے پہلگام میں بے گناہوں کے قتل عام کی مذمت کی اور متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ بار ایسوسی ایشن پونچھ کے صدر سنیل کمار شرما نے اس دوران خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قصورواروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
پونچھ جرنلسٹ ایسوسی ایشن نے واقعہ کی مذمت کی
حسین محتشم
پونچھ//ڈسٹرکٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن (ڈی جے اے) پونچھ نے پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ایک بزدلانہ کارروائی قرار دیا ہے جس کا مقصد خطے میں امن اور ہم آہنگی کو خراب کرنا ہے۔ ایسوسی ایشن کے اراکین نے اس المناک واقعہ پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف کھڑے ہونے اور امن اور بقائے باہمی کی اقدار کو برقرار رکھنے کے لئے معاشرے کے تمام طبقات کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ ایسوسی ایشن نے حکام پر زور دیا کہ وہ قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کریں اور مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لئے حفاظتی اقدامات کو مضبوط کریں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’ہم حملے سے متاثرہ لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور انصاف کی فوری فراہمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ڈی جے اے پونچھ نے بحران کے وقت ذمہ دارانہ صحافت کے ذریعے سچائی اور لچک کو فروغ دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
۔26 سیاحوں کی یاد میں کینڈل مارچ کی گئی
رمیش کیسر
نوشہرہ//پہلگام میں دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے 26 سیاحوں کی یاد میںگزشتہ روز شام نوشہرہ میں ایک کینڈل مارچ نکالا گیا۔ اس مارچ میں مختلف سیاسی جماعتوں، مذہبی تنظیموں اور مقامی شہریوں نے بھرپور شرکت کی۔ کینڈل مارچ کا آغاز شام ساڑھے سات بجے نوشہرہ کے مین بازار سے ہوا، جہاں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد نے اکٹھا ہو کر ان سیاحوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔یہ کینڈل مارچ پورے بازار سے گزرتا ہوا پٹیل چوک تک پہنچا، جہاں اختتام پذیر ہوا۔ اس موقع پر شرکاء نے دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے نعرے بازی کی اور کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان حملوں میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ اس کینڈل مارچ کے دوران لوگوں کی آنکھوں میں غم اور دکھ تھا، اور سب نے مل کر دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھائی۔مارچ میں شامل افراد نے اس بات پر زور دیا کہ ہر مذہب کے پیروکاروں کو یکجہتی اور امن کے لئے کام کرنا چاہیے تاکہ کشمیر میں امن و سکون قائم ہو سکے۔
بی جی ایس بی یونے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا
عظمیٰ نیوز سروس
راجوری//بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی (بی جی ایس بی یو) میں پہلگام میں پیش آئے دہشت گردانہ حملے کے متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے ایک تعزیتی اجلاس اور امن مارچ کا انعقاد کیا گیا۔یونیورسٹی کے اس اقدام نے اس بے حس اور سفاکانہ حملے کے خلاف تعلیمی برادری کے اجتماعی غم و غصے اور مذمت کو اجاگر کیا۔اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر جاوید اقبال نے اپنے خطاب میں کہاکہ ’یہ اندوہناک واقعہ ہمارے دلوں کو دہلا دینے والا ہے۔ ایک تعلیمی ادارہ ہونے کے ناطے جو امن، انسانیت اور ہم آہنگی کا علمبردار ہے، بی جی ایس بی یو متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور معاشرے میں رواداری اور استقامت کو فروغ دینے کے عہد کی تجدید کرتے ہیں‘۔امن مارچ کی قیادت وائس چانسلر پروفیسر جاوید اقبال نے کی، جو آئی ٹی ہال سے شروع ہو کر صبرنگ چوک پر اختتام پذیر ہوا۔ مارچ کے اختتام پر تمام شرکاء نے متاثرین کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی۔اس موقع پر ڈین اکیڈمک افیئرز پروفیسر ایم جے وارثی، فیکلٹی ممبران، افسران اور دیگر عملے نے بھی شرکت کی۔ پروفیسر وارثی نے اس بربریت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ’یہ انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہے۔ ایسے سفاکانہ واقعات مہذب معاشرے میں ناقابل قبول ہیں۔ ہمیں متحد ہو کر اس قسم کے تشدد کی مذمت کرنی چاہیے اور ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہوگا جو امن، انصاف اور باہمی احترام پر مبنی ہو‘۔یونیورسٹی برادری نے مشکل کی اس گھڑی میں ہمدردی، یکجہتی اور پرامن بقائے باہمی جیسے اقدار کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ نوجوان نسل کو مثبت سوچ اور رواداری کا پیغام دینا ہی امن کی جانب پہلا قدم ہے۔