رمیش کیسر
نوشہرہ//نوشہرہ سب ڈویژن میں جموں کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی برانچ نہ ہونے کی وجہ سے طلباء کو کئی طرح کی پریشانیوں کا سامنا ہے۔ گزشتہ 50برسوں سے نوشہرہ کے لوگ اس بات کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں کہ یہاں پر جموں کشمیر بورڈ کی برانچ کھولی جائے، لیکن ابھی تک حکومت نے ان کی جائز مانگ پر کوئی توجہ نہیں دی ہے۔ اس کے نتیجے میں، طلباء کو بورڈ سے متعلقہ سرکاری کاموں کے لئے یا تو سندر بنی جانا پڑتا ہے یا پھر جموں کا سفر کرنا پڑتا ہے، جو نہ صرف مشکل ہے بلکہ وقت اور وسائل کا ضیاع بھی ہے۔نوشہرہ کے سرحدی علاقے، جو کہ جموں و کشمیر کے دیگر حصوں سے تقریباً 200کلومیٹر کی دوری پر واقع ہیں، کے بچے اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بڑی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ اگرچہ سندر بنی اور جموں میں بورڈ کے دفاتر قائم ہیں، مگر ان دفاتر تک پہنچنا بچوں کے لئے ایک مشکل امر بن چکا ہے۔ سفر کی مشکلات اور مناسب ٹرانسپورٹ کی کمی کی وجہ سے طلباء کے لئے ان دفاتر تک پہنچنا آسان نہیں ہوتا۔یہ مسئلہ خاص طور پر غریب طلباء کے لئے زیادہ سنگین بن جاتا ہے، جو کرایہ دینے کے بھی قابل نہیں ہوتے۔ ایسے طلباء جو دور دراز کے علاقوں میں رہتے ہیں، انہیں یا تو جموں یا سندر بنی کے دفاتر تک پہنچنے کے لئے درکار پیسے نہیں ہوتے، یا پھر انھیں اپنے کاموں میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ، سرکاری دفاتر تک پہنچنے میں وقت کی کمی بھی ایک مسئلہ ہے، جس کی وجہ سے یہ طلباء اپنے بورڈ سے متعلق کام بروقت مکمل نہیں کر پاتے۔نوشہرہ کے عوام کی یہ جائز مانگ گزشتہ 50برسوں سے تسلسل کے ساتھ پیش کی جا رہی ہے۔ عوامی سطح پر متعدد مرتبہ احتجاج کیا گیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ نوشہرہ میں بورڈ کا دفتر کھولا جائے تاکہ یہاں کے طلباء کو سہولت فراہم کی جا سکے۔ مگر ماضی کی حکومتوں کی جانب سے کبھی بھی اس مسئلے کی جانب سنجیدہ توجہ نہیں دی گئی۔ اس وجہ سے طلباء کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں اور ان کی بورڈ سے متعلقہ سرکاری کاموں میں رکاوٹیں آ رہی ہیں۔نوشہرہ سب ڈویژن کے لوگ اس وقت نئی ریاستی حکومت سے پرزور مطالبہ کر رہے ہیں کہ جلد از جلد یہاں بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی برانچ قائم کی جائے تاکہ بچوں کی مشکلات کا حل نکل سکے اور ان کے تعلیمی کام میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ عوام نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اس اہم مسئلے کو فوری طور پر حل کیا جائے تاکہ تعلیمی نظام میں بہتری لائی جا سکے اور یہاں کے بچے بغیر کسی پریشانی کے اپنے تعلیمی کام مکمل کر سکیں۔خاص طور پر خواتین اور بچیوں کے لئے یہ مسئلہ مزید پیچیدہ بن جاتا ہے کیونکہ ان کے لئے سفر کرنا اور دور دراز کے دفاتر تک پہنچنا ایک اور چیلنج ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے وہ اپنے تعلیمی کاموں کو وقت پر مکمل نہیں کر پاتیں اور ان کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔ مقامی عوام نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ یہ مسئلہ صرف مردوں تک محدود نہیں ہے بلکہ خواتین اور بچیوں کے لئے بھی بہت زیادہ پریشانی کا باعث بن رہا ہے۔نوشہرہ کے عوام نے اس امید کے ساتھ حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور جلد سے جلد نوشہرہ میں جموں کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی برانچ قائم کرے تاکہ بچوں کو سہولت مل سکے اور ان کے تعلیمی کام متاثر نہ ہوں۔ اس کے علاوہ، عوام نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ تعلیمی کاموں میں درپیش مشکلات کے حل کے لیے دیگر انتظامی اقدامات بھی کرے تاکہ تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔