رمیش کیسر
راجوری//نوشہرہ سیکٹر کی اگلی چوکیوں پر منگل اور بدھ کی درمیانی رات پاکستانی فوج کی جانب سے اچانک کی گئی بلا اشتعال فائرنگ نے سرحد پر ایک بار پھر کشیدگی کو جنم دے دیا ہے۔ محکمہ دفاع کے ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی فوج نے چھوٹے اور خودکار ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے بھارتی چوکیوں کو نشانہ بنایا، تاہم اس فائرنگ میں کسی قسم کے جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ ہندوستانی فوج نے اس جارحیت کا معقول اور منہ توڑ جواب دیا۔ دونوں جانب سے کچھ وقت تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا، جس کے بعد حالات کچھ حد تک معمول پر آ گئے۔واقعے کے فوراً بعد دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) کے درمیان ہاٹ لائن پر بات چیت ہوئی۔ اس دوران بھارتی ڈی جی ایم او نے اپنے پاکستانی ہم منصب کو واضح اور دو ٹوک انداز میں پیغام دیا کہ بلا وجہ کی فائرنگ برداشت نہیں کی جائے گی اور اگر ایسی کارروائیاں دہرائی گئیں تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔نوشہرہ سیکٹر کے سرحدی علاقوں میں اس واقعے کے بعد شدید خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ مقامی لوگوںکا کہنا ہے کہ فائرنگ اور فوجی نقل و حرکت نے انہیں 2004 اور 2006 کی ان تکلیف دہ یادوں میں پہنچا دیا ہے جب پاکستانی گولہ باری میں کئی افراد ہلاک اور درجنوں کنبے بے گھر ہو گئے تھے۔ کئی گھر آج بھی ویسے کے ویسے ہی ویران پڑے ہیں، جن کی تعمیر نو ممکن نہیں ہو سکی۔پہلگام سانحہ کے بعد پیدا شدہ حساس حالات کے پیش نظر نوشہرہ سیکٹر میں فوجی نقل و حرکت میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ فوج کی گاڑیاں، گشت اور دیگر سرگرمیاں چوبیس گھنٹے جاری ہیں، جس سے مقامی لوگ شدید خوف زدہ ہیں۔مقامی افراد حکومت سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ سرحدی علاقوں میں بسنے والے لوگوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے، تاکہ وہ امن و سکون کی زندگی گزار سکیں۔