رمیش کیسر
نوشہرہ//نوشہرہ کے سرکاری ہسپتال میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی شدید کمی نے مریضوں کی مشکلات میں زبردست اضافہ کر دیا ہے۔ اس وقت ہسپتال خود بیماری کا شکار ہے، جو دوسروں کا علاج کیا کرے گا؟ یہ سوال عوام کے ذہنوں میں شدت سے گونج رہا ہے۔مقامی عوام نے الزام عائد کیا ہے کہ نوشہرہ سب ڈویژن کے واحد سرکاری ہسپتال میں طبی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ نہ ماہر ڈاکٹر موجود ہیں، نہ ہی مناسب میڈیکل سٹاف۔ ہسپتال میں بی گریڈ سرجن کی ایک اسامی طویل عرصے سے خالی پڑی ہے، جبکہ دو زنانہ ڈاکٹر، ایک بے ہوشی کا ماہر، ہڈیوں کا ماہر، آنکھ، کان اور گلے کے ماہرین بھی دستیاب نہیں ہیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر کوئی حاملہ خاتون زچگی کے لئے ہسپتال لائی جاتی ہے تو اس کا علاج کرنے کے لئے صرف ایک میڈیکل آفیسر موجود ہوتا ہے جو خواتین کی بیماریوں کو دیکھتا ہے، اور اگر وہ بھی کسی وجہ سے غیر حاضر ہو جائے تو مریضہ کو راجوری ریفر کر دیا جاتا ہے۔ راستے میں اگر کوئی ایمرجنسی ہو جائے تو یہ اس کی ’قسمت ‘پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔بی گریڈ سرجن کی عدم موجودگی کے باعث چھوٹے موٹے آپریشنز بھی یہاں ممکن نہیں، اور مریضوں کو راجوری یا جموں جیسے دور دراز کے ہسپتالوں میں ریفر کیا جاتا ہے۔ بے ہوشی کا ڈاکٹر کبھی کبھار راجوری یا سندر بنی سے بلایا جاتا ہے، جو کہ کسی ہنگامی صورتحال کے لئے ناکافی ہے۔پیرا میڈیکل سٹاف، خصوصاً سٹاف نرسوں اور صفائی کرمچاریوں کی بھی شدید قلت ہے۔ ہسپتال میں صفائی کا کوئی خاص انتظام نہیں، جس سے مریضوں کی صحت مزید خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت، محکمہ صحت، اور یہاں کے عوامی نمائندے نوشہرہ ہسپتال کی حالتِ زار سے مکمل طور پر غافل ہیں۔مقامی عوام نے شکایت کی ہے کہ یہاں کے موجودہ ایم ایل اے، جو ریاستی نائب وزیراعلیٰ بھی ہیں، حکومت بننے کے آٹھ ماہ بعد بھی نوشہرہ ہسپتال میں ایک بھی نیا ڈاکٹر تعینات نہیں کروا سکے۔ لوگ حیران ہیں کہ جب نائب وزیراعلیٰ ہونے کے باوجود وہ نوشہرہ کی بنیادی ضرورت پوری نہیں کر سکے، تو عام عوام کہاں جائیں؟عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ نوشہرہ ہسپتال کی فوری حالت سدھاری جائے، ماہر ڈاکٹروں کی تعیناتی کی جائے، اور طبی سہولیات کو بہتر بنایا جائے تاکہ مریضوں کو راجوری یا جموں جانے کی مشقت سے نجات مل سکے۔فی الحال، ہسپتال کے بگڑتے حالات نے عوام کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے، اور ہر گزرتے دن کے ساتھ مریضوں کی پریشانیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔