حاملہ خواتین اور غریب مریض سب سے زیادہ متاثر،فوری تعیناتی کا مطالبہ
رمیش کیسر
نوشہرہ // نوشہرہ کے سرکاری ہسپتال میں گزشتہ پانچ برسوں سے بے ہوشی کا ڈاکٹر تعینات نہ ہونے کے باعث مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ سب سے زیادہ پریشانی حاملہ خواتین کو پیش آرہی ہے جنہیں ذرا سی پیچیدگی کی صورت میں فوری طور پر راجوری یا جموں کے ہسپتالوں میں ریفر کر دیا جاتا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سرکاری دعووں کے باوجود نوشہرہ ہسپتال میں ڈاکٹروں کی کمی کبھی پوری نہیں ہوئی۔ہسپتال میں جب بھی کوئی ڈاکٹر تبدیل ہوتا ہے تو اس کی جگہ دوسرا ڈاکٹر تعینات نہیں کیا جاتا۔ یہی صورتحال بے ہوشی کے ڈاکٹر کے ساتھ پیش آئی ہے جو پچھلے پانچ برسوں سے یہاں موجود نہیں ہے۔ چھوٹے موٹے آپریشن تک کے لئے مریضوں کو جموں یا راجوری جانا پڑتا ہے جس سے غریب اور نادار طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔اہم بات یہ ہے کہ حاملہ خواتین کو معمولی آپریشن کے لئے بھی روزانہ نوشہرہ سے باہر ریفر کیا جا رہا ہے۔ اہلِ علاقہ کا کہنا ہے کہ اگر کسی خاتون کو فوری آپریشن کی ضرورت ہو تو بے ہوشی کا ڈاکٹر نہ ہونے کے باعث اس کی جان خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دی جاتی ہے۔عوام نے بتایا کہ سرحدی علاقے میں واقع نوشہرہ ہسپتال میں ہر شعبے کا ڈاکٹر ہونا نہایت ضروری ہے کیونکہ سب ڈویژن کی بڑی آبادی سرحد کے قریب بستی ہے۔ سرحدی کشیدگی یا گولہ باری کے دوران زخمیوں کے علاج کے وقت بھی ڈاکٹروں کی کمی کی وجہ سے مریضوں کو کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔مقامی باشندوں نے حکومت اور محکمہ صحت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بلند بانگ دعوے حقیقت کے برعکس ہیں۔ عوام نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ اور محکمہ صحت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ نوشہرہ ہسپتال میں فوری طور پر بے ہوشی کا ڈاکٹر تعینات کیا جائے اور دیگر خالی پڑی ہوئی اسامیوں کو بھی پر کیا جائے تاکہ مریضوں کی مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔