رمیش کیسر
نوشہرہ //نوشہرہ سب ڈویژن کے بیشتر دیہات گزشتہ کئی برسوں سے جنگلی جانوروں کی یلغار کی زد میں ہیں، جس کے باعث کسانوں کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جنگلی جانور نہ صرف کھیتوں میں داخل ہو کر مکئی اور دیگر فصلوں کو تباہ و برباد کر رہے ہیں بلکہ اب وہ رہائشی بستیوں تک بھی پہنچ چکے ہیں جس سے دیہاتیوں میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہو گئی ہے۔معلومات کے مطابق بگنوٹی، ڈنڈیشور، لمبیڑی اور پتراڑی سمیت متعدد دیہات میں صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی ہے۔ ان علاقوں میں جنگلی جانوروں کی آمد اتنی بڑھ گئی ہے کہ کسانوں نے مکئی کی کاشت ہی ترک کر دی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ فصل خواہ کچی ہو یا پکی، جنگلی جانور اسے اجاڑ ڈالتے ہیں جس کے سبب محنت اور سرمایہ دونوں ضائع ہو جاتے ہیں۔اہلِ دیہات نے الزام لگایا کہ محکمہ جنگلی حیات اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس محکمہ کا اولین فرض عوام کی جان و مال اور ان کی زرعی پیداوار کو جنگلی جانوروں سے محفوظ بنانا ہے، لیکن عملی طور پر کوئی قدم نہیں اٹھایا جا رہا۔ کئی دیہات کے کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ ہر سال لاکھوں روپے کا نقصان برداشت کر رہے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے نہ تو معاوضہ دیا جاتا ہے اور نہ ہی کوئی ٹھوس حکمتِ عملی اپنائی جاتی ہے۔مقامی کسان محمد یوسف نے بتایا کہ وہ گزشتہ پانچ برسوں سے مکئی کی بوائی نہیں کر رہے کیونکہ ہر سال ان کی فصل جنگلی جانوروں کی نذر ہو جاتی تھی۔ ان کے مطابق اب دیہاتی صرف وہی فصلیں اگانے پر مجبور ہیں جنہیں کسی حد تک محفوظ رکھا جا سکے، لیکن اس کے باوجود نقصان سے بچنا ممکن نہیں۔دیہاتیوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انتظامیہ فوری طور پر محکمہ جنگلی حیات کو متحرک کرے اور ایسے اقدامات اٹھائے جائیں جن سے نہ صرف فصلیں بلکہ عوام بھی محفوظ رہ سکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال جاری رہی تو زمیندار پیشہ چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں گے، جو نہ صرف کسانوں بلکہ علاقے کی معیشت کے لئے بھی بڑا دھچکہ ثابت ہوگا۔