لکھوں!
تو کس کا لکھوں؟
اِس کا لکھوں
یا پھر اْسکا لکھوں
اْسکا…
جس نے اسے بویا
یا اُس کا
جو اس کے سائے میں سستایا تھا
یا اْسکا
جس نے اِسکو سینچا
یا پھر اْسکا
جس نے
اِسکو …
دھیرے دھیرے
اہستہ آہستہ
چپکے سے قتل کیا
کہ…
کہ سب کو خبر تھی
پر
کسی کو پتہ بھی نہ چلا
اِس کے قتل ہونے کا
یا پھر
اِسکو روز دیکھنے والوں کی
بصارت و بصیرت…
دونوں قتل ہو چکے تھے…
نوحہ لکھوں تو کس کا لکھوں
لکھنا چاہتا ہوں میں۔۔۔۔
نوحہ اِس چنار کے خونِ ناحق پر
رفیق مسعودی موبائل نمبر؛9650866744