سرینگر// مشترکہ مزاحمتی قیادت بشمول سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے شہر سرینگر کے بیشتر علاقوں میں کرفیو ، شدید بندشوں ، قدغنوں اور پابندیوں کے نفاذ، مرکزی جامع مسجد سرینگر میں مسلسل تیسرے جمعہ کو بھی نماز جمعہ کی ادائیگی پر طاقت کے بل پر پابندی عائد کئے جانے، وادی کے تمام سکولوں اور کالجوں کو بلا جواز بند کرنے اور مزاحمتی قائدین اور کارکنوںکو تھانہ و خانہ نظر بند کرنے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اُس کو ریاستی حکمرانوں کی فسطائی طرز عمل سے عبارت سیاست کاری قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ریاستی حکمران ہر سطرح پر کشمیری عوام کے جملہ حقوق سلب کرکے انہیں اپنی چیرہ دستیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔بیان میںوادی کے سکولوں اور کالجوں کو مسلسل بند رکھنے کی کارروائیوں کو ریاستی حکمرانوں کی آمرانہ سوچ سے عبارت کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت جان بوجھ کر یہاں کشیدگی کا ماحول پیدا کررہی ہے اور کشمیر کے نوجوان نسل کو پشت بہ دیوار کرنے کی مذموم منصوبوں پر عمل پیرا ہے ۔قائدین نے کہا کہ ریاستی حکمران ہر محاذ پر ناکام ہو چکے ہیں اور عوامی نمائندگی کا دعویٰ کرنے والے لوگ خود عوام کو تحفظ فراہم کرنے میںناکام ثابت ہو رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ بڑے افسوس اور شرم کی بات ہے کہ ایک طرف لاکھوں کی تعداد میں سرکاری فورسز اور پولیس کو یہاں تعینات کرکے کشمیری عوام کو عذاب و عتاب کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور دوسری طرف چند جرائم پیشہ افراد کو پکڑنے کیلئے انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرکے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت عوام کا جینا دو بھر کیا جارہا ہے۔