سرینگر//ڈائون ٹاون کارڈنیشن کمیٹی نے ڈرگ مافیا اور نشہ آور ادویات کی فروخت اور نوجوانوں کے اندر اس کے بڑھتے ہوئے رجحان پرسخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس سلسلے میں تساہل کا شکار ہیں اور چشم پوشی کا رویہ اختیار کررہے ہیں۔ڈائون ٹاون کارڈنیشن کمیٹی کا ایک اجلاس گوجوارہ میں منعقد ہوا جس میں ڈاون ٹاون ویلفئر کمیٹی ہیلپ فاونڈیشن،وانچو میموریل ٹرسٹ،کشمیر ٹریڈرس ایند مینوفیکچرس فیدریشن،الفا انٹر نیشنل،سیو ڈل اورسماج کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔اجلاس میں سماج میں بڑھتی ہوئی بے حیائی،نشہ آور ادویات کا استعمال،شراب نوشی،سماجی بدعات،بڑھتے ہوئے اسراف،خانگی کشیدگی، دستکاروں کو درپیش مسائل شامل پر بحث ہوئی ۔نشست میں ان مسائل کی تہہ جانے اور ان کے حل کے سلسلے میں مزید نشستوں اور سماج کے معزز اور مختلف شعبوں سے وابستہ افراد کو مدعو کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔نشست کے دوران جن مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر توجہ مبذول کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا،ان میں نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے نشہ کا ستعمال،سماج اور گھر پر اس کے ضمنی اثرات اورنوجوان نسل کو اس لعنت سے بچانے کی احتیاتی تدابیر شامل ہیں۔اس موقع پرمقتدر حضرات نے اپنے تجربے،تجزئے اور ممکنہ تدابیر و حل پیش کئے اورسبھی شرکاء نے یہ محسوس کیا کہ ہمارا سماج انحطاط کا شکار ہورہا ہے،سماج دشمن حرکات،شادی بیاہ میں بے جا اسراف،نام و نمود کے لئے بے جا نمائش اورنوجوان نسل کے مسائل سمجھنے کی جانب تساہل کا رویہ پر اپنے شدید خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اس کے فوری تدارک کے لئے ہنگامی نویت کے اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔اجلاس میںمتفقہ طور اس بات کو تسلیم کیا کہ سماج کے ہر فرد کو سماجی برائیوں کے تدارک اور اصلاحات کے لئے انفرادی اور اجتماعی سطح پر اپنی کوششوں کا آغاز کرنا چاہئے۔ڈرگ مافیا اور نوجوانوں کے اندرمنشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر شرکاء نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس سلسلے میں تساہل کا شکار ہیں اور چشم پوشی کا رویہ اختیار کررہے ہیں اور جو لوگ اس طرح کے گھناونے کام میں ملوث ہیں،ان کی باز پرس نہیں کی جارہی ہے۔اجلاس میںاس بات پر مکمل اتفاق کیاگیا کہ فورم کو وسعت بخشنے کے لئے اور ان مسائل سے نپٹنے اور ان کے حل کے لئے باصلاحیت اور تجربہ کار افرادکو شمولیت کی دعوت دی جائے گی۔