سرینگر//نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ پتھرائو کرنے والے نوجوان مسئلہ کشمیر کے حل کی خاطر اپنی جانیں نچھاور کررہے ہیں۔وزیر اعظم نریند مودی کی طرف سے ادہمپور میں کی گئی تقریر کے تناظر میں ڈاکٹر فاروق نے کہا’’بے شک سیاحت ہماری اقتصادیات کی ریڈ کی ہڈی ہے لیکن جو کشمیری نوجوان پتھر اُٹھاتا ہے ، اُسے سیاحت کیساتھ کچھ بھی لینا دینانہیں،وہ سیاحت، ٹنلوں اور سڑکوں کی تعمیر کیلئے پتھر نہیں اُٹھا رہا ہے، وہ مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کیلئے برسراحتجاج ہے‘‘۔انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے تمام متعلقین کو متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ الگ الگ رہ کر کامیابی حاصل ہونے والی نہیں۔سونہ وار میں چناوی مہم کے دوران ایک اجتماع سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا’’اگر بھارت و پاکستان مستقبل قریب میں اس پیچیدہ مسئلے کو حل کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھاتے ہیں تو ایسے میں امریکی ثالثی کسی بھی زاوئے سے غلط نہیں ہوگی۔ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ نیشنل کانفرنس بھی تیسرے فریق کی ثالثی کے حق میں نہیں تھی ، ہم بھی چاہتے تھے کہ ہندوستان، پاکستان اور کشمیری مل بیٹھ کر اس مسئلے کا حل ڈھونڈ نکالے لیکن اب بہت ہوگیا، جہلم میں بہت خون اور پانی بہا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک فریق ہے اور اس فریق کے بغیر مسئلے کا حل ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1947میں جب ہندوستان آزاد ہوا تو اُس وقت کے رہنمائوں نے اس ملک کا آئین مرتب کرتے ہوئے تمام مذاہب کی آزادی کا خیال رکھا۔ آئین میں اس بات کی اجازت نہیں تھی کہ مندر مسجد پر حاوی ہو یا پھر مسجد مندر مسلط کی جائے ۔لیکن آج کا ہندوستان وہ ہندوستان نہیں رہا، ہندوستان کی اُس شناخت کو مٹایا جارہا ہے اور یہی رجحان اب ریاست کے اندر بھی جان بوجھ کر پھیلایا جارہا ہے۔ یہاں کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کیلئے آئین کو تبدیل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ڈاکٹر فارو ق نے کہا کہ بھارت کی مختلف ریاستوں میں میویشیوں کی خرید و فروخت بند ہوگئی ہے، کیونکہ مویشیوں کو فروخت کرنے والوں کا تہہ تیغ کیا جارہا ہے۔ پی ڈی پی کو ریاست میں بھاجپا کیلئے پیلٹ فارم فراہم کرنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی نے 2008میں شرائن بورڈ کو زمین منتقل کرکے اس کی شروعات کی اور آج پی ڈی پی کی مدد سے ہی وادی میں بھی ان کے 3ایم ایل سی ہیں۔